پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سید الشہدا ٔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے سلسلہ میں حضرت ایۃاللہ العظمی محمد فاضل لنکرانی(دامت برکاتہ)سے پوچھے گے سوالات

ماتم کے بارے میں:

سوال:معصومین علیہم السلام کے سوگ میں ماتم کرنے کی کیا دلیل ہے؟

جواب: ماتم سوگ کے اظہار اورظالم سے نفرت کا بہترین ذریعہ ہےماتم اہلیبیت علیہم السلام کے ہدف کی بقاءمیں اہم کردار اداکرتاہے

سوال:کیاہاتھ یابغیرپھلکے کی زنجیر سےاس طرح ماتم کرناجس سے جسم نیلا ہوجاے یا خون نکلنے لگے، جایزہے؟

جواب: جایز ہے بلکہ بہتر ہےلیکن اس شرط کے ساتھ کہ جسم یا نفس کے لیے نقصان دہ نہ ہو

سوال: جھاں عورتیں موجود ہوں وہاں سینہ پر ہاتھ سے ماتم کرنے،یاکمر پر بغیر پلھکے کی زنجیر سے ماتم کرنے کے لیے ،مردوں کے ننگے ہونے کا کیا حکم ہے ؟

جواب: عورتوں کو چاہیے کہ وہ مردوں کے جسم پر نگاہ نہ کریں، لیکن اگر مردوں کو معلوم ہو کہ عورتیں انکے جسم کو دیکھ رہی ہیں تو پھر ان کا ننگا ہونا جایزنہیں ہے۔

سوال: کیا ہاتھ یا بغیر پھلکے کی زنجیرسے ماتم کرنے میں ریاکاری جایزہے؟

جواب:  ریا سے بچیں ۔

سوال: کچھ لوگ نیم برہینہ حالت میں نامحرموں کے سامنے زیادہ ماتم کرتے ہیں، کیا یہ جایز ہے؟

جواب: ماتم کی یہ سنت جو عام طریقہ سے انجام دی جاتی ہے، اس کی مخالفت کسی بھی طرح صحیح نہیں ہے ، لیکن اس صورت میں عورتوں کو چاہیے کہ وہ مردوں کے جسم کو نہ دیکھیں۔

سوال: اہلبیت علیھم السلام کی عزاداری میں ہرولہ(اچھل کود) کا کیا حکم ہے؟

جواب: ہرولہ اسلام میں فقط صفا و مروہ  کے درمیان سعی کے دوران تھوڑےسے حصہ میں اور مشعرالحرام میں رکنے کے بعد ، وادی محسر میں وہ بھی صرف مردوں کے لیے ایک مستحب عمل مانا گیاہے ، ان دوجگہوں کےعلاوہ دوسرے مقامات پر یہ عمل مستحب ومشروع نہیں ہے۔

سیاہ کپڑے پہننے کے بارے میں :

سوال: حضرت امام حسین و دیگر  ائمہ علیھم السلام کے سوگ میں سیاہ کپڑے پہننے کا کیا حکم ہے؟

جواب: چونکہ یہ شعائر کا احترام ہے لہذا شرعی کام شمار ہوگا ، بزرگ حضرات اس عمل کو انجام دیتے تھے جیسے آیۃ اللہ العظمی مرحوم بروجردی عاشور کے دن سیاہ قبا پہنتے تھے۔

سوال: کیا حضرت امام حسین علیہ السلام کے سوگ میں پہنے گے سیاہ کپڑوں کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے؟

جواب: چونکہ سیاہ کپڑے پہننا سوگ کی علامت ہے اور ان کا سوگ مناناکمال رجحان ہے ، لہذا ان کپڑوں میں نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے۔

علم و تاشے کے بارے میں :

سوال: وہ علم جو معصومین علیھم السلام کی عزاداری میں نکالے جاتے ہیں، جن پر طرح طرح کے نقش بنے ہوتے ہیں انکا کیا حکم ہے؟

جواب:وہ علم جایز ہیں۔

سوال: کیا عزاداری میں طبل و ڈھول کا استعمال جایز ہے؟

جواب:اگر ان کا استعمال اس طریقہ سے کیا جایے جس طرح گانے بجانے کی محفلوں میں  ہوتا ہے ، یا ان کا استعمال، ایمہ معصومین علیھم السلام کی توہین شمار ہوتا ہوتو حرام ہے ، ورنہ کوئ حرج نہیں ہے۔

سوال: وہ آلات موسیقی (ڈھول تاشے) جن کا استعمال کچھ ماتمی انجمنیں رقابت کے طور پرکرتی ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس کا حکم اس سے پہلے مسئلہ میں بیان ہو چکا ہے ، رقابت کی بناء پر اس کا حکم نہیں بدلے گا ، لیکن اگر رقابت ریاکاری یا عدم قصد قربت کی بناء پر ہو یا اس سے دوسروں کو اذیت ہوتو جایز نہیں ہے۔

عزاداری کے متفرق مسایل :

سوال: ائمہ معصومین علیھم السلام کی عزاداری کے وقت ، نماز اول وقت مقدم ہےیا عزاداری؟

جواب: بہتر ہے کہ نماز کو مقدم کیا جایے، جس طرح عاشور کے دن حضرت امام حسین علیہ السلام نے نماز ظہر اداء کی۔

سوال: کبھی کبھی اہلبیت علیھم السلام کی مجالس آدھی رات تک یا اس سے بھی زیادہ وقت تک جاری رہتی ہیں، جس کی وجہ سے جوانوں کی نیند پوری نہیں ہوپاتی اور ان کی صبح کی نمازقضاء ہوجاتی ہے ، اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب: اس صورت میں مجالس کو اتنی دیر سے ختم نہیں کرنا چاہیے،بلکہ پروگرام اس طرح رکھنا چاہئے کہ مستحب کام کی وجہ سے صبح کی نماز قضاء نہ ہوسکے، ہماری ان مجالس کامقصدواجب کو انجام دینااور حرام کو ترک کرنا ہوناچاہیے۔

سوال: آپکی نظر میں مقتل کی کونسی کتاب معتبر ہے؟

جواب: لہوف و نفس المہموم۔

سوال: کیا مرثیہ پڑھنےکے لیے ان لوگوں کو بلاناصحیح ہے جوضعیف روایتوں کوبیان کرتے ہیں یا غنی کے ساتھ پڑھتے ہیں یا کچھ چیزیں بغیر حوالے کے بیان کرتے ہیں ؟

جواب: غنی حرام ہےچاہے اس کے ساتھ قران پڑھا جایےیا مرثیہ، جو لوگ غنی کے ساتھ پڑھتے ہیں ان کا مجلس میں آناحرام ہے لہذا ضروری ہے ایسے مرثیہ خوان کو بلایا جایے جو صحیح وسچی چیزیں بیان کرے۔

سوال: محرم کے دنوں میں کچھ مومنین علم وغیرہ پر کپڑے باندھ دیتے ہیں کیا انھیں بینچ کر اس  سے ملنے والے پیسہ کوعزاداری و امام بارگاہ پر خرچ کرسکتے ہیں؟

اگر عزاداری کے کاموں میں ان کی ضرورت نہ ہو اور وہ فالتو سمجھے جاتے ہوں تو انھیں بینچ کر عزاداری و امام بارگاہ کی ضرورتوں پرخرچ کیا جاسکتا ہے، لیکن بہتر ہےکہ جن لوگوں نےوہ ہدیہ کئے ہیں ان سے اجازت لے لی جایےمگر خریدنے والے کے لیے انھیں ہرطریقہ سے استعمال کرنا جایزہے۔

سوال: کیا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیرگھر میں مجلس کرنااور لوگوں کو مہمان بناناجایزہے؟

جواب: اگر وہ گھر شوہر کا ہو تو جایز نہہیں ہے لیکن اگر وہ اس کام سے راضی ہو تو جایز ہے۔

سوال:زنانی مجلسوں میں جب عورتیں پڑھتی ہیں تو ان کی آواز مایک سے یا بغیر مایک کےراستہ چلنے والوں کے کانوں میں پڑتی ہے، کیا یہ عمل جایز ہے؟

جواب: اگر ان کی آواز سننے سے لذت پیدا نہ ہوتی ہو تو حرام نیں ہے لیکن بیتر یہ ہے کہ زنانی مجلسیں اس طرح برپا ہوں کہ ان میں عفت کی پوری رعایت کی جایے ۔

سوال: جن مجلسوں میں یہ پڑھا جاا ہے کہ کربلا میں جناب قاسم علیہ السلام کی شادی ہویی ان کے بارے میں آپ کی کیارایے ہے؟

جواب: جو باتیں حضرت قاسم کی شادی کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں وہ صحیح نہیں ہیں کیونکہ یہ واقعہ کسی بھی معتبر کتاب میں موجود نہیں ہے دوسرے یہ بات کہ حضرت قاسم علیہ السلام کی کربلا میں شادی کی عمرنہیں تھی ہاں جناب طریحی کی کتاب منتخب میں ان کی شادی کے بارے میں کچھ باتیں ملتی ہیں لیکن معلوم ہوتا ہے کی یہ  باتیں ان کے بعد کچھ نادان یا کچھ خود غرض لوگوں نے اس کتاب میں اضافہ کی ہیں جناب طریحی کی شان اس سے بہت بلند و بالا ہے کہ وہ اس چیز کو اپنی کتاب میں لکھیں جس سے عاشور کے دن کا کویی ربط نہ ہو۔

سوال: مذہبی محفلوں میں ہتھیلیاں بجانا کیسا ہے؟

جواب: ہتھیلیاں بجانے میں بذات خود تو کوئ حرج نہیں ہے لیکن مومنین کے لیے ضروری ہے کہ مسجدوں، امام بارگاہوں اور دوسسرے مقدس مقامات پر ہتھیلیاں نہ بجایں، اسی طرح اگر امام معصعمین علیھم السلام کے جشن کی محفلوں مین ہتھیلیاں بجانا، ان کی توہین و بے حرمتی شمار ہوتا ہو تووہاں بھی پرہیز کرنا چاہئے مومنین کو چاہئے کہ اس کی جگہ پر صلوست پڑھیں۔

سوال: مجلس و نوحے کی وہ آواز جومایک کے ذریعہ چاروں طرف پھیلتی ہےاگر اس سے پڑوسی راضی نہ ہوں تو کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس آواز سے پڑوسیوں کو اذیت ہوتی تو مایک کا استعمال جایز نہیں ہے۔

سوال: مذہبی محفلیں اور مجلسیں کس طرح برپا ہونی چاہیے، اس سلسلہ میں آپکی کیا رایے ہے؟

جواب: مذہبی محفلوں اورمجلسوں میں ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے:

۱۔ جوچیزیں سماج میں توہین کا سبب سمجھی جاتی ہوں جیسے ہتھیلیاں بجانا سیٹی بجانا،بھونڈے الفاظ بولنا ،ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔

2۔ جو چیزیں مذہب کی توہین کا سبب بنتی ہوں یا جن سے کچھ لوگ غلط فایدہ اٹھا سکتے ہوں انھیں انجام دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 3۔ ایسے جملے بولنے سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے کفر و شرک کی بو آتی ہو۔

۴۔ہر اس کام سے بچنا چاہیےجو بدن کے ناقص ہونے کا یا شدید نقصان کا سبب ہو۔

۵۔ اس طرح کے پروگرام ریا و خود نمایی کے جذبہ کے بغیر، سنتی طریقہ سے انجام دینے چاہییں تاکہ اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوسکیں۔