|
بسم الله الرحمٰن الرحیمماہ رمضان المبارک کے موقع پرآیة الله العظمیٰ فاضل لنکرانی مدظلہ العالی کا پیغام ماہ رمضان المبارک کے موقع پر جو کہ قرآن کریم و دوسری آسمانی کتابوں نے نازل ہونے کا مہینہ ہے۔ ہم عبادت و مناجات کے گرویدہ تمام مسلمانوں کو اور خصوصی طور پر شیعہ حضرات کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میںہمیں الله کی طرف رجوع ہونے اور اپنے و الله کے درمیان رابطہ قائم کرنے کا بہترین موقع ملا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں حدیث شریف معراج کے مطابق ہم الله کے حکم پر عمل کرکے یعنی روزے رکھ کر اپنے دل کی زمین کو حکمت کے چشموں سے سینچ کر،اس میں معرفت کا درخت اگا کراس سے یقین کا پھل حاصل کرسکتے ہیں ” الصوم یورث الحکمة و الحکمة تورث المعرفة و المعرفة تورث الیقین“ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی میں فرمایا: ” سبحان الله! کتنا اہم مہینہ آگیا ہے۔ اور تم کیاجانو کہ کس عظیم کام کے لئے آگے بڑھ رہے ہو“ ہاں! ای عبادت و معرفت کے پیاسو، اے الله کے فقیرو! اے پاک صاف دل والے جوانوں ہمت کے ساتھ اس مبارک مہینہ میں داخل ہو جاؤ اور شب قدر کے لئے اپنے آپ کوتیار کرو کیونکہ یہ رات وہ ہے جس میں ملک وملکوت متصل ہو جاتے ہیں۔ فرشتے نازل ہو کر مومنین کی مجلسوںمیں شامل ہوتے ہیں اور ان کی دعاؤں کو بارگاہ خدا وندی میں پہنچاتے ہیں۔ اے عزیزو! مسجدوںمیں ضرور جاؤ اور وہاں پر اپنے دینی فرائض کو انجام دو۔ اے عزیزو! گذرے ہوئے زمانے میں ہم نے اپنے اندر جن برائیوں کو جگہ دی ہے (ان کی وجہ سے ہمارے اورالله کے بیچ بہت سے حجاب کھڑے ہو گئے ہیں) ہمیں چاہئے کہ ان تمام حجابوں کو ذکر کے ذریعہ ہٹا دیں اور اپنے اندر اخلاص کا نور پیدا کریں۔ کیونکہ الله کے جتنے بڑے ولی گذرے ہیں سب کی ہمیشہ یہی تمنا رہی ہے۔ ہمیں الله کی مخلوق، یتیموںو مستضعفین کی خدمت سے بھی غافل نہیں رہنا چاہئے۔ کیونکہ مخلوق کی خدمت الله سے قریب ہونے کا بہترین ذریعہ ہے اور یتیموں ومستضعفین کی خدمت کا کام اعظم اعمال ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے آپ کو تیز دھار والے دعا کے اسلحہ سے آراستہ کریں اور اپنے اچھی عاقبت واسلام اورمسلمانوں کی عام مشکلوں کے حل کے لئے دعا کریں۔ ایسانہ ہو کہ رمضان کامہینہ آئے اور چلا جائے مگر العیاذ بالله ہمارے دلوں میں الله کا نور پیدا نہ ہو سکے ، ایسانہ ہوکہ ہماری عبادت وریاضت پہلے کی طرح بے روح رہ جائے اور اس میں کوئی بلندی نہ پیدا ہو سکے اور ہم اسی طرح ذلت کے غار میں پڑے رہ جائیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم پہلے کی طرح قرآن کو چھوڑے رکھیں اور الله کے اس عظیم دسترخوان سے محروم رہ جائیں۔ میں تمام علماء اور خطباء سے گذارش کرتا ہوں کہ اپنی تقریروںکامحور قرآن کریم، پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم و ائمہ معصو مین علیہم السلام کی حدیثوںکو بنائیں۔ عوام کو ان بے مثال معارف سے آشنا کرانے کے لئے لوگوںکی شخصی واجتماعی مشکلوں کو ان کے ذریعہ حل کریں۔ سیاسی بحثوں سے دور رہیں کیونکہ یہ بحثیں جہاںمومنین کو بد مزہ کرتی ہیں وہیں ان بحثوں سے عبادت کی لذت بھی ختم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا اپنی پوری طاقت ،عوام کے دینی عقائد کو مضبوط بنانے میں صرف کریں۔ محمد فاضل لنکرانی |