پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

۱۵شعبان المعظّم کی مناسبت پر حضرت آیۃ اللہ العظمٰی فاضل لنكراني کا پیغام

بسم الله الرحمن الرحيم

خداوندمتعال، انبیاء و مرسلین اور ملائکہ و اولیاء طاھرین کا سلام ھو صالحین و مستضعفین کی آخری امید بقیۃ اللہ الاعظم حضرت مھدی(عجل اللہ فرجہ الشریف)پر جس کے ذریعہ ادیان اور شریعتوں کا حقیقی چہرہ ظاہر ہوگا، وہ جس کا انتظار انبیاء و مرسلین کو تھا اور امتوں کا اختتام بھی اسی پر ہوبا ہے، جو سب کو ایک کلمہ (کلمۃ اللہ ھی العلیا) کےتحت اکٹھا کرے گا اور پر چم توحید کو عالم میں لہرائے گا، وہ جس کے ظہور سےازل سے ابد تک تمام انتظار کی حدیں تمام ہو جائیں گی اور جس کی عالمی حکومت کے ذریعہ انسان کمال کی آخری حد پر پہنچ جائےگا ـ

عقیدۀ مھدویت کسی خاص مذھب و فرقہ سےمخصوص نہیں ہے ـ اور جو بعض جاہل اور متعصب افراد نے اس عقیدہ کو شیعوں کا بنایا ہوا عقیدہ قرار دیا ہے قطعاً غلط ہے ـ مھدویت کا مسئلہ اور آخرالزمان میں ایک منجی کا عقیدہ ایسا ہے جس کو کلامی کتابوں اور اعتقادی بحثوں میں تفصیل سےبیان کیا گیا ہے اور تمام اسلامی فرقوں نے اس کی بشارت ایک وعدہ الٰہی کے طور پر اپنے تمام پیروکاروں کو دی ہے ـ

اہل سنت نے بھی اس کا ذکر اپنی معتبر کتابوں میں کیا ہے، سنن ابی داود کے جلد۲ صفحہ۱۰۷حدیث۴۲۸۴میں اس طرح نقل ہے: ام سلمہ(رض)نے پیغمبر(ص) سے اس طرح سنا ہے: المھدی من عترتی من ولد فاطمۃ، اس روایت اور اس جیسی دوسری روایت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مھدی(ع) کا نام گزشتہ امتوں میں موجود تھا اور پیغمبر(ص) نے اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے فرمایا کہ :مھدی میری امت، عترت اور فاطمہ(س)کی اولاد میں سے ہے، بلا تردید یہ کہا جا سکتا ہے کہ مھدویت اور ظہور حضرت مھدی(ع)کی روایت پیغمبر اکرم(ص) سے متواتر طریقہ سے جتنی علماء اسلام کی کتب میں نقل ھوئی ھیں اتنی کسی دوسرے موضوع کی روایت نقل نہیں ھوئی ہیں ـ

ان بے شمار نقلی دلیلوں کے ساتھ ساتھ تاریخ بشری کے مطالعہ سے بھی ھمیں یہی بشارت ملتی ہے، اس مطالعہ میں ھمیں یہ بات واضح طریقہ سے نظر آتی ہے کہ انسان ابتدائے خلقت سے آج تک عدالت خواہ، حق طلب اور سکون و اطمینان کا خواہاں رہا ہے اور اپنے اس مقصد کے حصول میں اس نے کسی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے ـ اور زندگی کےنشیب و فراز میں ہر طرح کے ظلم وستم سے دست بہ گریباں رہا ہے اور حق و بابل کی خونی جنگوں کے باوجود اپنے مقصد تک پہنچنے کا آرزومند رہا ہے ـ اور واضح ہے کہ حق و باطل کی لڑائی ہر مرحلہ میں جاری رہےگی ـ

 بہر حال حق و باطل کی یہ جنگ جاری رہے گی اور حادثے ایجاد کرتی رھے گی ـ مستقبل پھر بھی روشن ہے اور آخرکار حق کامیاب ھوگا اور ساری دنیا میں عدالت کا پرچم لہرائے گا، اور باطل ھر محاذ سے ریشہ کن ھو جائے گا ـ اور یہی ظہور کا فلسفہ بھی ہے ـ

سبھی جان لیں اور مستقبل کے لئے امید وار رہیں، آنے والے دن کو گزشتہ کی طرح نہ سمجھیں بلکہ آنے والا دن وہ ہے جب صالحین کو کامیابی حاصل ھوگی اور باطل نابود ہو جائےگا اور کامیابی کا نور طلمات کے سینہ کو چیر کر دنیا کو منور کر دے گا(یخرجھم من الظلمات الٰی النور) سنت الٰھی یھی ہے کہ ظلم و ستم اور مشکلات بھری دنیا میں  ایسے سرفراز افرادکو مبعوث کرے جو عدل و انصاف، محبت و ایمان اور علم و وحدت کو انسانوں کے دلوں میں دوبارہ زندہ کریں ـ

یہی وہ سنت ہے کہ جس سے روشن ہوتا ہے کہ دنیا کو بیکار خلق کر کے اسی پر نہیں چھوڑ دیا گیا ہے، یہی سنت  ہے جو سب کو بتاتی ہے کہ ظلم و ستم ہمیشہ نہیں رہے گا اور نہ باقی رہنے کے قابل ہے یہی سنت ھمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ زمین و آسمان عدل کی وجہ سے قائم ھیں اور دنیا کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی ہے کہ حق ھمیشہ کامیاب رہے گا ـ (بل نقذف بالحق علی الباطل فیدمغہ فاذا ہو زاہق)

آج ھم دیکھ رہے ھیں کہ ظلم و فساد کا پرچم دنیا کے اوپر سایہ فگن ہے، دنیا کےھر گوشہ میں فساد جلوہ فگن ہے ـ ٹروریزم سے مقابلہ کے نام سے حکومتی ٹروریزم، حقوق بشر کے دفاع کےنام سےحقوق انسانی کی پامالی اور ڈیموکریسی کے نام سے اسلامی ممالک پر تسلط، یہ سب اس بات پر گواہ ھیں کہ عدالت دنیا سے اٹھ چکی ہے اور کرامت انسانی کا خاتمہ ھو چکا ہے ـ ایسے وقت میں ضرورت ہے ایسےمصلح اور نجات دھندہ کی جو ظلم و بربریت کا خاتمہ کرکے عدالت اور قرآنی اصول پر استوار ایک معاشرہ کو تشکیل دے ـ

عصر غیبت میں جبکہ ھم ظہور سے محروم ھیں ھماری ذمہ داری ہےکہ ھم آنحضرت کا انتظار کریں اور خود کو ان کے ظھور کے لئے آمادہ کرے اور اپنے اعمال کو معتبر و مستند طریقہ سےانجام دیں ـ اوردنیا میں آلودہ افراد کے فریب سے بچپں جو مقدسات دین کو اپنے پلید اھداف کےحصول کے لئے استعمال میں لاتےھیں اور دین کو علماء دین سےحاصل کریں، اور انتظار امام(عج)کا کلچر اپنے معاشرہ میں رائج کریں اور ایک مھدوی معاشرہ کو تشکیل دیں ـ اپنے ذاتی اختلافات کو دور ڈال کر اتحاد و اتفاق سےانقلاب اسلامی کی حفاظت کریں تا کہ اسے اس کے اصلی مالک امام زمانہ(عج) کےسپرد کر سکیں ـ ھم اپنی جانب سے ان تمام انجمنوں کا شکریہ اداکرتے ہیں جو شب برائت کی مناسبت سے محافل و جشن کا انعقاد کرتےہیں اور دعا کرتے ہیں کہ حضرت(عج) تمام خادمان دین کو اپنی خاص عنایتوں سےنوازیں ـ

محمد فاضل لنکرانی
۱۳شعبان المعظّم ۱۴۲۷