پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

بسم اللہ الرحمن الرحيم

فضيلت واعمال ماہ شعبان

واضح رہے کہ ماہ شعبان انتہائی محترم مہینہ ہے جومنسوب ہے حضرت سیدالانبیاء کی طرف۔ آپ اس مہینے میں مسلسل روزہ رکھتے تھے اوراسے ماہ رمضان سے ملادیتے تھے اورفرماتے تھے کہ یہ میرا مہینہ ہےجو شخص بھی اس مہینہ میں ایک بھی روزہ رکھے گابہشت اس کے لیے لازم ہوگی ۔

امام صادق سے روایت ہے کہ جب ماہ شعبان آتاتھا توامام زین العابدین اپنے اصحاب کوجمع کرکے فرماتے تھے یہ کون سامہینہ ہے ؟ لوگ عرض کرتے تھے ماہ شعبان توفرماتے کہ یہ ماہ شعبان ہے اس کو رسول اکرم نے اپنا مہینہ  قراردیاہے لہذا محبت پیغمبراورتقرب الہی کے لیے اس مہینے میں روزے رکھو ۔ قسم ہے اس خداکی جس کے قبضہ میں علی بن الحسین کی جان ہے کہ مینے اپنے پدربزرگوارامام حسین سے سناہے اورانھوںنے فرمایا کہ مینے امیر المومنین سے سناہے کہ جوشخص بھی محبت پیغمبراورتقرب الہی کے لے ماہ شعبان میں روزہ رکھے گاخدا اسے اپنامحبوب اورمقرب بنائے گا اورروز قیامت کرامت عطافرمائے گا اروبہشت اس کے لیے لازم قراردےدے گا ۔ شیخ طوسی نے صفوان جمال کے حوالہ سے بیان کیا ہے کہ مجھ سے امام صادق نے فرمایاہے کہ اپنے اطراف کے لوگوں کوروزہ ٴ شعبان پرآمادہ کرو۔ مینے عرض کےاے مولا! کیا اس روزے میں کوئی فضلیت ہے ؟فرمایااےیقینا رسول اکرم جب ماہ شعبان کاچاند دےکھتے تھے توایک منادی کے ذریعہ اعلان کراتے تھے کہ میں اہل مدینہ میں رسول اکرم کانمائندہ ہوں ۔ آگاہ ہوجاؤ کہ حضورنے فرمایاہے کہ ماہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔ خدارحمت کرے اس شخص پر جواس مہینہ میں روزہ رکھ کر میری مدد کرے۔

امام صادق نے فرمایا کہ امیر المومنین فرمایاکرتے تھے کہ جب سے مینے اس منادی کی آوازکوسناہے کبھی ماہ شعبان کاروزہ ترک نہیں کیا ہے اورنہ تاحیات ترک کرنے والاہوں ۔ اس کے بعد فرماتے تھے کہ ماہ شعبان ورمضان کے روزے توبہ اورمغفرت کاسامان ہیں ۔

اسماعیل بن عبدالخالق نے نقل کیا ہے کہ میں امام صادق کی خدمت میں تھا کہ ماہ شعبان کے روزہ کاذکر آگیا توحضرت نے اس سلسلہ میںیہاں تک فرمایا کہ اگرکوئی شخص خون ناحق کامرتکب ہواورماہ شعبان میں روزہ رکھ کر خداکی بارگاہ میں استغفارکرے تو روزہ اسے بھی فائدہ پہنچاسکتاہے ۔

واضح رہے کہ اس محترم مہینہ کے ا عمال دوطرح کے ہیں ۔ کچھ اعمال مشترک ہیں اورکچھ بعض تاریخوں سے مخصوص ہیں ۔

مشترک اعمال میںچند چیزیں یہ ہیں:

۱۔ ہرروزسترمرتبہ کہے استغفراللہ واسئلہ التوبة ۔

۲۔ ہرروز سترمرتبہ کہے استغفراللہ الذی لاالہ الاھوالرحمن الرحم الحی القوم واتوب الہ ۔

اوربعض رواےات میں حی القےوم کالفظ الرحمن الرحےم سے پہلے ہے اوردونوں ہی طرح عمل ہوسکتاہے ۔ رواےات سے معلوم ہوتاہے کہ ماہ شعبان مےں بہترےن دعاوذکراستغفارہے ۔ جوشخص ہرروزسترمرتبہ استغفارکرے گوےادوسرے مہےنوں مےں سترہزار مرتبہ استغفارکےاہے۔

۳۔ اس مہےنہ مےں صدقہ دے چاہے نصف دانہٴ خرمہ ہی کےوں نہ ہوتاکہ پروردگا راسے آتش جہنم سے آزادکردے ۔ امام صادق سے منقول ہے کہ آپ سے روزہٴ رجب کے فضائل کے بارے مےں سوال کےا گےا توفرماےا کہ تم لوگ روزہٴ شعبان سے کےوںغافل ہو راوی نب عرض کےا فرزندرسول ماہ شعبان کے اےک روزہ کی فضلےت کےا ہے فرماےا ،خدا کی قسم اس کاثواب بہشت ہے ۔عرض کےا ےابن رسول اللہ اس مہےنہ کے بہترےن اعمال کےا ہےں فرماےا صدقہ اوراستغفار جوشخص ماہ شعبان مےں صدقہ دےتاہے پروردگا ر اس صدقہ کوبرابربڑھاتارہتاہے جےساکہ اونٹ اپنے بچے کی تربےت کرتاہے ےہاں تک روزقےامت کوہ احد جےسابن کراس کے سامنے آئے ۔

۴۔ اس پورے مہےنہ مےں اےک ہزارمرتبہ کہے لاالہ الااللہ ولانعبدالااےاہ مخلصےن لہ الدےن ولوکرہ ا لمشرکون ۔ اس کاثواب بے شمار ہے اورےہ ہزارسال کی عبادت کے برابرہے۔

۵۔ اس مہےنہ کے ہرپنجشنبہ کودورکعت نمازپڑھے اورہررکعت مےںسورہ ٴالحمدکے بعد سومرتبہ قل ھواللہ پڑھے سلام کے بعد سومرتبہ صلوات پڑھے ۔ پروردگاراس کی تمام دےنی ودنےوی حاجتوںکو پوراکرے گا ۔ اس روزہ بھی مستحب ہے رواےات مےں ہے کہ پنجشنبہ کے دن ماہ شعبان مےں آسمانوں کوزےنت دی جاتی ہے اورملائکہ عرض کرتے ہےں خداےا آج کے دن روزہ داروںکوبخش دے اوران کی دعاؤ ں کوقبول کرلے ۔ رسول اکرم سے رواےت ہے کہ جوشخص ماہ شعبان مےں دوشنبہ اورجمعرات کے دن روزہ رکھے اس کی بےس حاجتےں دنےامےں اوربےس آخرت مےں پوری کی جائےں گی ۔

۶۔ اس مہےنہ مےں صلوات بکثرت پڑھے ۔

۷۔ ہرروز زوال کے وقت اورشب نےمہٴ شعبان مےں اس صلوات کوپڑھے جوامام سجاد سے نقل کی گئی ہے ۔

اللھم صل علی محمدوآل محمد شجرة النبوةوموضع الرسالة ومختلف الملائکة ومعدن العلم واھل بےت الوحی اللھم صلی علی محمدوال محمد الفلک الجارےة فی اللجج الغامرةےامن من رکبھاوےغرق من ترکھا المتقدم لھم مارق  والمتاخرعنھم زاھق واللازم لھم لاحق اللھم صل علی محمد وال محمد الکھف الحصےن وغےاث المضطرالمستکےن وملجاالھاربےن وعصمةالمعتصمےن اللھم صلی علی محمد وال محمدصلوة کثےرة تکون لھم رضا ولحق محمدوال محمد اداء وقضاء بحول منک وقوة ےارب العالمےن صلی علی محمدوال محمد الطےبےن الابرار الاخےارالذےن اوجبت حقوقھم وفرضت طاعتھم وولاےتھم اللھم صل علی محمدوال محمد واعمربطاعتک ولاتحزنی بمعصےتک وارزقنی مواساة من قترت علےہ من رزقک بماوسعت علی من فضلک ونشرت علی من عدلک واحےےتنی تحت ظلک وھذا شھربنبےک سےدرسلک شعبان الذی حففتہ منک بالرحمة والرضوان الذی کان رسول اللہ صلی اللہ علےہ والہ وسلم ےداب فی صےامہ وقےامہ فی لےالہ واےامہ بخوعا لک فی اکرامہ واعظامہ الی محل حمامہ اللھم فاعنا علی ا لاستنان بسنتہ فےہ ونےل الشفاعة لدےہ اللھم واجعلہ لی شفےعا مشفعا وطرےقا الےک مھےعا واجعلنی لہ متبعا حتی القاک ےوم القےامة عنی راضےا وعن ذنوبی غاضےا قداوجبت لی منک الرحمة والرضوان وانزلتنی دارالقرارومحل الاخےار۔

اس مناجات کوپڑھے جوابن خالوےہ سے نقل کی گئی ہے اورانھوں نے فرماےا ہے کہ ےہ مناجات امےرالمومنےن اوران کے فرزندان ائمہ معصومےن کی ہے ۔

اللھم صل علی محمد وال محمد واسمع دعائی اذا دعوتک واسمع ندائی اذا نادےتک واقبل علی اذا ناجےتک فقد ھربت الےک ووقفت بےن ےدےک مستکےنا لک متضرعا الےک راجےا لمالدےک ثوابی وتعلم مافی نفسی وتخبرحاجتی وتعرف ضمےری ولاےخفی علےک امرمنقلبی ومثوای وماارےدان ابدی بہ من منطقی واتفوہ بہ من طلبتی وارجوہ لعاقبتی وقدجرت مادےرک علی ےا سےدی فےماےکون منی الی آخرعمری من سرےرتی وعلانےتی وبےدک لابےدک غےرک زےارتی ونقصی ونفعی وضری الھی ان حرمتنی فمن ذالذی ےرزقنی وان خذلتنی فمن ذالذی ےنصرنی الی اعوذبک من غضبک وحلول سخطک الھی ان کنت غےرمستاھل لرحمتک فانت اھل ان تجود علی بفضل سعتک الھی کانی بنفسی واقفة بےن ےدےک وقداظلھا حسن توکلی علےک فقلت ماانت اھلہ وتغمدتنی بعفوک الھی ان عفوت فمن اولی منک بذلک وان کان قددنا اجلی ولم ےدننی منک عملی فقدجعلت الاقراربالذنب الےک وسےلتی الھی قدجرت علی نفسی فی النظرلھافلھا الوےل ان لم تغفرلھا الھی لم ےزل علی اےام حےوتی فلاتقطع برک عنی فی مماتی کےف اےس من حسن نظرک لی بعدمماتی وانت لم تولنی الاالجمےل فی حےوتی الھی تول من امری ماانت اھلہ وعدعلی بفضلک علی مذنب قدغمرہ جھلہ الھی قدسترت علی ذنوبا فی الدنےاوانا احو ج الی سترھا علی منک فی الاخری اذ لم تظھرھا لاحدمن عبادک الصالحےن فلاتفضحےنی ےوم القامة علی رؤس الاشھاد الھی جودک بسط املی وعفوک افضل من عملی الھی فسرنی بلقائک ےوم تقضی فےہ بےن عبادک الھی اعتذاری الےک اعتذارمن لم ےستعن عن قبول عذرہ فاقبل عذری ےااکرم من اعتذار الےہ المسےؤن الھی لاتردحاجتی ولاتخےب طمعی ولاتقطع منک رجائی واملی الھی لواردت ھوانی لم تھدنی ولواردت فضےحتی لم تعافنی الھی مااظنک تردنی فی حاجة قدافنےت عمری فی طلبھا منک الھی فلک الحمدابدادائما سرمدا ےزےدولاےبےدکما تحب وترضی الھی ان اخذتنی بجرمی اخذتک بعفوک وان اخذتنی بذنوبی اخذتک بمغفرتک وان ادخلتنی الناراعلمت اھلھا انی احبک الھی ان کان صغرفی جنب طاعتک عملی فقدکبرفی جنب رجائک املی الھی کےف انقلب من عندک بالخےبة محروما وقدکان حسن ظنی بجودک ان تقلبنی بالنجاة مرحوما الھی وقدافنےت عمری فی شرة السھوعنک وابلےت شبابی فی سکرة التباعد منک الھی واناعبدک وابن عبدک قائم بےن ےدےک متوسل بکرمک الےک الھی اناعبد اتنصل الےک مماکنت اواجھک بہ من قلة استحےائی من نظرک واطلب العفومنک اذالعفونعت لکرمک الھی لم ےکن لی حول فانتقل بہ عن معصےتک الا فی وقت اےقظتنی لمحبتک وکمااردت ان اکون کنت فشکرتک بادخالی فی کرمک ولتطھےرقلبی من اوساخ الغفلة عنک الھی انظرالی نظرمن نادےتہ فاجابک واستعملتہ بمعونتک فاطاعک ےاقرےبا لاےبعد عن المغتربہ وےاجوادا لاےبخل عمن رجاثوابہ الھی ھب لی قلبا ےدےنہ منک شوقہ ولسانا ےرفع الےک صدقہ ونظرا ےقربہ منک حقہ الھی ان من تعرف بک غےرمجھول ومن لاذبک غےرمخذول ومن اقبلت علےہ غےرمملوک الھی ان من انتھج بک لمستنےر وان من اعتصم بک لمستجےروقد لذت بک ےاالھی فلاتخےب ظنی من رحمتک ولاتحجبنی عن رافتک الھی اقمنی فی اھل ولاےتک مقام من رجاالزےادة من محبتک الھی والھمنی ولھا بذکرک الی ذکرک وھمتی فی روح نجاح اسمائک ومحل قدسک الھی بک علےک الا الحقتنی بمحل اھل طاعتک والمثوی الصالح من مرضاتک فانی لااقدرلنفسی دفعا ولااملک لھانفعا الھی انا عبدک الضعےف المذنب ومملوکک المنےب فلاتجعلنی ممن صرفت عنہ وجھک وحجبہ سھوہ عن عفوک الھی ھب لی کمال الانقطاع الےک وانرابصار قلوبنا بضےاء نظرھا الےک حتی تخرق ابصارالقلوب حجب النورفتصل الی معدن العظمة وتصےرا رواحنا معلقة بعزقدسک الھی واجعلنی ممن نادےتہ فاجابک ولاحظتہ فصعق لجلالک فناجےتہ سرا وعمل لک جھرا الھی لم اسلط علی حسن ظنی قنوط الاےاس ولاانقطع رجائی من جمےل کرمک الھی ان کانت الخطاےا قداسقطتنی لدےک فاصفح عنی بحسن توکلی علےک الھی ان حطتنی الذنوب من مکارم لطفک فقدنبھنی الےقےن الی کرم عطفک الھی ان انامتنی الغفلة عن الاستعداد للقائک فقدنبھتنی المعرفة بکرم الائک الھی ان دعانی الی النارعظےم عقابک فقددعانی الی الجنة جزےل ثوابک الھی فلک اسئل والےک ابتھل وارغب واسئلک ان تصلی علی محمد وال محمد وان تجعلنی ممن ےدےم ذکرک ولاےنقض عھدک ولاےغفل عن شکرک ولاےستخف بامرک الھی والحقنی بنورک عزک الابھج فاکون لک عارفا وعن سواک منحرفا ومنک خائفا مراقبا ےاذالجلال والاکرام وصلی اللہ علی محمدرسولہ والہ الطاھرےن وسلم تسلےماکثےرا ۔

ےہ ان جلےل القدرمناجاتوں مےںسے ہے جوائمہ معصومےن سے نقل کی گئی ہےں اوربلند ترےن مضامےن برمشتمل ہےں ۔ اگرانسان حضورقلب کے ساتھ مناجات کرے توانتہائی بہترہے ۔

ماہ شعبان کے مخصوص اعمال

پہلی شب  : اقبال مےں بہت سی نمازوں کاذکرگےاہے جن مےں سے اےک بارہ رکعت نماز ہے جس مےں ہررکعت مےں سورہٴ حمداورگےارہ مرتبہ قل ہواللہ ہے ۔

پہلی تارےخ اس دن کے روزہ کی بڑی فضلےت ہے کہ امام صادق سے رواےت ہے کہ جوشخص ماہ شعبان کی پہلی کوروزہ رکھے گا بہشت اس کے لئے لازم ہے ۔سےدبن طاؤس نے رسول اکرم سے بے شمارثواب نقل کےاہے ماہ شعبان کے ابتدائی تےن روزوں کے لئے ۔اوراس کی راتوں مےں دورکعت نماز کے لےے جس مےںہررکعت مےںسورہ ٴ حمداورگےارہ مرتبہ قل ھواللہ ہے ۔

تفسےرامام حسن عسکری علےہ السلام مےں ماہ شعبان اوراس کے پہلے دن کی فضےلت کے بارے مےں مفصل رواےت ہے جس کاترجمہ ہمارے استادثقة الاسلام نوری نے کلمہ طےبہ کے آخرمےں نقل کےا ہے رواےت بہت طوےل ہے اورےہاں اس کی گنجائش نہےںہے لےکن اس کاخلاصہ ےہ ہے کہ امےرالمومنےن ماہ شعبان کی پہلی تارےخ کو مسجد مےں اےک جماعت کے پاس سے گزرے جوقضاوقدرکے بارے مےں گفتگوکررہی تھی اوربلند آوازسے بحث کررہی تھی حضرت نے سلام کےا ان لوگوںنے جواب دےااورتعظےم کے لئے کھڑے ہوگئے اورحضرت کوبےٹھنے کی دعوت دی ۔آپ نے کوئی توجہ نہےں فرمائی اورفرماےا کہ اے وہ لوگو! جواےسی چےزمےں بحث کرتے ہو جس کا کوئی فائدہ نہےں ہے ۔ کےا تم کو نہےںمعلوم ہے کہ اللہ کے اےسے بندہ بھی ہےں جنھےں خوف خدا نے ساکت بنادےا ہے حالانکہ وہ بولنے سے عاجزنہےں ہےں ۔ بلکہ وہ عظمت خداکاتصورکرتے ہےں توان کی زبانےں گنگ ہوجاتی ہےں ۔  دل بے چےن ہوجاتے ہےں عقلےں مبوت ہوجاتی ہےں عظمت وجلال وکبرائی خداکی وجہ سے ۔ اس کے بعد جب وہ ہوش مےںآتے توخداکی طرف رخ کرکے پاکےزہ عمل انجام دےتے ہےں اپنے نفس کوخطاکارتصورکرتے ہےں حلانکہ وہ خطاکارنہےں ہوتے ہےں مگروہ خداکے لئے اعمال پرراضی نہےںہوتے ہےں اوراپنے عمل کوزےادہ نہےںسمجھتے ہےں مسلسل عمل کرتے رہتے ہےں جب ان کودےکھوگے تو حالت عبادت مےںلرزاں نظرآئےں گے تم لوگ کہاں ہوجوان باتوں مےں اپناوقت ضائع کررہے ہو ۔

کےاتمھےںمعلوم نہےں ہے کہ ہوشےارترےن انسان وہی ہے جس کی گفتگوکم اورجاہل ترےن وہی ہے جومہمل باتےںکرتارہے اے تازہ عمل کرنے والو ۔ آج ماہ شعبان کی پہلی تارےخ ہے پروردگارنے اس کانام شعبان اس لےے رکھاہے کہ اس مےں نےکےوں کے شعبے منتشرہوجاتے ہےں اورنےکےوں کے دروازے کھل جاتے ہےں لہذاتم ان نےکےوں کوحاصل کرو اورابلےس بھی اپنے شراوربلاؤں کے شعبوں کو منتشرکردےتاہے لہذا کوشش کروکہ اس کی گمراہی مےں مبتلانہ ہو اوراےسا نہ ہو کہ ابلےس کے شعبوں سے متمسک ہوجاؤ اورنےکےوں سے محروم ہوجاؤ آج ماہ شعبان کی پہلی تارےخ ہے اس کے خےرکے شعبوںمےں نماز ، روزہ ، زکوة ،امربالمعروف ،نہی عن المنکر،والدےن کے ساتھ اوراقارب کے ساتھ اورہمساےہ کے ساتھ نےکی ،اس کی اصلاح ۔فقراء ومساکےن پرصدقہ وغےرہ شامل ہےں ۔دےکھوان باتوں مےںبحث نہ کر و جن کاتم سے مطالبہ نہےں کےاگےا ہے بلکہ بحث کرنے سے روکاگےاہے کہ تم رازخداکونہےںسمجھ سکتے ہو اورقضاوقدرمےں زےادہ بحث کروگے توتباہ ہوجاؤگے اگرتمھےں معلوم ہوتا کہ پروردگارنے اپنے عبادت گزاربندوں کے لئے آج کے دن کےاثواب رکھاہے توتم ےقےنا اپنے کو ان بحثوں سے بازرکھتے اوربہترےن عمل شروع کردےتے جس کاخدانے مطالبہ کےاہے لوگوںنے عرض کی ےاامےرالمومنےن وہ کےا ہے جس کاخدانے مطالبہ کےا ہے اورعبادت گزاروں کے لئے مہےاکےاہے توحضرت نے اس لشکرکے قصہ کونقل کےاجس کورسول اکرم نے کفارسے جہاد کے لئے بھےجااوراس پردشمنوں نے رات کے وقت حملہ کردےا ۔رات بھی اتہائی تارےک تھی مسلمان سورہے تھے ۔سوائے زےدبن حارثہ ،عبداللہ بن رواحہ، قتادہ بن نعمان ، وقےس بن عاصم منقری کے کوئی بےدارنہ تھا اورےہ افراد تھے جومشغول نمازوتلاوت قرآن تھے دشمنوںنے مسلمانوں پرتےربارساناشروع کردئے جب کہ مسلمان دشمنوں کو اندھےرے مےں دےکھ بھی نہےں سکتے تھے کہ اپنے کوبچاسکےں ۔ قرےب تھاکہ لشکرہلاک ہوجائے کہ ناگاہ ان چند افراد کے چہرہ سے اےسانورساطع ہواکہ مسلمانوں کے لشکرمےں روشنی پھےل گئی اوران مےں طاقت پےداہوگئی ۔ تلوارکھےنچ کرمےدان مےں آگئے اوردشمنوں کو تہ تےغ کردےااوراسےر بھی کرلےا جب پلٹ کرآئے اوررسول اکرم سے واقعہ بےان کےا توآپ نے فرماےاکہ ےہ نورتمہارے ان بھائےوں کانورتھا جنھوںنے ماہ شعبان کی پہلی کوعمل کےا اس کے بعد ہراےک نے اپنے عمل کاذکرکےاےہاںتک کہ فرماےاکہ جب روزاول شعبان ہوتاہے توابلےس اپنے لشکروں کوزمےن کے اطراف مےں پھےلادےتاہے اورکہتاہے کہ کوشش کرو کہ بندگان خداکواپنی گرفت مےںلے لواوردوسری  طرف پروردگاراپنے ملائکہ کوزمےن واطراف زمےن مےں بھےج دےتاہے اورانھےں حکم دےتاہے کہ مےرے بندوں کوبچاؤ اورانھےں نےکےوں کی طرف رغبت دوجولوگ مان لےتے ہےں وہی نےک بخت ہوتے ہےںاورجوسرکشی کرتے ہےں وہ لشکرابلےس مےں شامل ہوجاتے ہےں خداوندعالم ماہ شعبان کی پہلی تارےخ کو حکم دےتاہے کہ جنت کے دروازہ کھول دئےے جائےں اوردرخت طوبی اپنی شاخوں کولوگوں پرپھےلادے اوراس کے بعد منادی پروردگارآوازدےتاہے کہ اے بندگان خداےہ درخت طوبی کی شاخےں ہےں لہذا ان سے وابستہ ہوجاؤ تاکہ تمہےں جنت تک پہنچادےں اوردےکھودوسری طرف درخت زقوم کی شاخےں ہےں ۔ ہوشےاررہنا کہےں ےہ تمھےں جہنم تک نہ پہنچادےں ۔ رسو ل ا کرم نے فرماےاکہ قسم اس ذات کی جس نے مجھے رسول بناےا کہ جوشخص اس دن مےں نےکی کے کسی دروازے مےں داخل ہواگوےا درخت طوبی کی شاخ سے وابستہ ہوگےاجواسے کھےنچ کر بہشت تک لے جائے گی اورجوشخص برائی کے کسی دروازے مےں داخل ہوگےا گوےادرخت زقوم کی شاخ سے وابستہ ہوگےا اوروہ اسے جہنم کی طرف لے جائے گی اس کے بعد رسو لخدا نے فرماےاکہ جس شخص نے اس دن خداکے لےے کوئی مستحبی نماز پڑھی وہ گوےااس درخت سے معلق ہوگےااوجس شخص نے اس روز کوئی روزہ رکھا وہ بھی اس درخت سے ملحق ہوگےا اورجس شخص نے زن وشوہرکے درمےان صلح کرائی ےاباپ بےٹے مےں ےاعزےزوں مےں ےاپڑوس کے مردوزن مےں ےااجنبی عورت ومرد مےںصلح کرائی وہ بھی اس درخت سے معلق ہوگےا اورجس شخص نے کسی کی پرےشانی مےں کمی کردی وہ بھی اس درخت سے معلق ہوگےا اورجس شخص نے اپنے حساب مےں غورکےا اوردےکھاکسی پرانے قرضہ کوجس کاطلبگاراس سے ماےوس ہوچکاہے اورپھراسے اداکردےاتووہ بھی اس درخت سے لپٹ گےا اورجس شخص نے کسی ےتےم کی کفالت کی وہ بھی اس درخت سے لپٹ گےا اورجس شخص نے کسی نادان کومومن کی آبرو سے بازرکھا وہ بھی اس درخت سے وابستہ ہوگےا اورجس شخص نے قران ےااس کے کچھ حصہ کوپڑھ لےا وہ بھی اس  درخت سے لٹک گےا اورجس شخص نے اللہ کوےادکےاےااس کی نعمتوںکوشمارکرکے شکرکےا وہ بھی اس درخت سے لٹک گےا اورجس شخص نے کسی مرےض کی عےادت کی وہ بھی اس درخت سے لٹک گےا اورجس شخص نے کسی وغضب ناک کےاہواور آج اس کوراضی کرلے وہ بھی اس درخت سے لٹک گےا اورجوجنازہ کی تشےع کرے وہ بھی اس درخت سے لٹک گےا اورجوکسی مصےبت زد ہ کوتسلی دے وہ بھی اس درخت سے لٹک گےا اورجوآج کے دن کسی کارخےرکوانجام دے وہ بھی اس درخت سے لٹک گےا اس کے بعد پےغمبراسلام نے فرماےاکہ قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھ کوحق کے ساتھ مبعوث کےاہے کہ جس شخص نے شر کی قسم ےاکسی گناہ کاآج کے روزارتکاب کےاوہ درخت زقوم کی کسی نہ کسی شاخ سے لٹک گےا اوروہ اسے جہنم کی طرف لے جانے والی ہے قسم ہے اس ذات کی جس نے حق کے ساتھ مجھ کو پےغمبربناےا ہے کہ جس شخص نے اس دن اپنی واجب نمازمےں کوتاہی کی اوراس کوضائع کردےا وہ درخت زقوم کی شاخ سے لٹک گےا اورجس شخص کے پاس کوئی کمزورفقےرآےا اوراس نے اس کی حالت جانتے ہوئے اورےہ دےکھتے ہوئے کہ وہ اس کی حالت کے بدلنے پر بغےرکسی ذاتی نقصان کے قادرہے اوردوسرا کوئی ےہ کام کرنے والا نہےں ہے اس کوچھوڑدے اوراس کاہاتھ نہ تھامے تووہ بھی درخت زقوم کی شاخ سے لٹک گےا اورجس شخص سے کوئی غلط کارانسان عذرکرے اورےہ اس کواس کی برائی سے زےادہ سزادےدے اوراسکے عذرکوقبول نہ کرے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص شوہروزوجہ کے درمےان ےاباپ اوراولاد کے درمےان ےاعزےزوں کے درمےان ےاپڑوسےوں کے درمےان ےادوستوں کے درمےان ےادوبہنوں کے درمےان جدائی ڈالے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص کسی تنگدست پراس کی حالت کوجانتے ہوئے سختی کرےی اوراس کے مصائب مےں اضافہ کردے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےااورجس شخص پرقرضہ ہو اوروہ اس کاانکارکرکے زےادتی کرے اورکوشش کرے کہ قرضہ کوباطل کردے وہ درخت زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص کسی ےتےم پرظلم کرے ےاتکلےف دے ےااس کے مال کوبرباد کرے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص کسی مومن کی عزت کوبربادکرے اورلوگوں کو اس پرآمادہ کرے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص اس طرح گاناگائے کہ ا س کے گانے سے لوگ گناہوں پرآمادہ ہوں وہ بھی شاخ سے لٹک گےا اورجوشخص بےٹھ کرجنگوں مےں اپنے برے سلوک کوشمارکرے اوربندوںپراپنے ظلم وستم ےادکرکے فخرکرے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجس کاپڑوسی بےمارہو اوروہ اسے معمولی سمجھتے ہوئے عےادت نہ کرے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجس کاپڑوسی مرگےا اوراس نے نمازجنازہ کی مشاےعت نہ کی اس کوذلےل سمجھتے ہوئے و ہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص مصےبت زدہ کوذلےل کہتے ہوئے اس سے روگردانی کرے اوراس پرظلم کرے وہ بھی درخت زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص ماں باپ ےاان مےں سے کسی اےک کاعاق ہوگےاوہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اورجوشخص ماں باپ کاعاق رہاہواورانھےںقادرہونے کے باوجود خوش نہ کرے وہ بھی شاخ زقوم سے لٹک گےا اسی طرح کوئی شخص بھی اگرکوئی برائی کرے تووہ شاخ زقوم سے لٹک گےا قسم ہے  اس ذات کی جس نے مجھ کوحق کے ساتھ مبعوث کےاہے کہ درخت طوبی کی شاخوںسے لٹک جانے والے جنت کی طرغ بلندہوتے ہےں ےہ کہکر آپ نے نگاہ آسمان کی جانب کی اورکچھ مسکرائے اورپھرنگاہ زمےن پرڈالی اورپبشانی پرآثارناراضگی نماےاں ہوگئے اوراصحاب کودےکھ کر فرماےا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے محمدکوحق کے ساتھ مبعوث کےاہے کہ مےںنے درخت طوبی کوبلند ہوتے دےکھاہے اوران لوگوں کوجنت کی طرف بلندکرتے دےکھا ہے جو اس کی اےک شاخ ےاکئی شاخوں سے اپنی اطاعت کے لحاظ سے لپٹے ہوے تھے چنانچہ جب مےںنے زےدبن حارثہ کوا س کئی شاخوںسے لپٹاہوادےکھا کہ وہ شاخےں اسے جنت کے اعلی علےےن کی طرف لے جارہی ہےں توہنس پڑااورخوش ہوگےا اورپھرمےں نے زمےن کی طرف نگا ہ کی توقسم ہے اس ذات کی جس نے مجھ کو حق کے ساتھ بھےجاہے کہ مےںنے زقوم کے درخت کودےکھا کہ اس کی شاخےں نےچے کی طرف جارہی ہےں اوران لوگوں کوبھی دےکھا جواس کی اےک شاخ ےاکئی شاخوں سے اپنی نافرمانی کی وجہ سے چمٹے ہوئے تھے اوروہ انھےں جہنم کی طرف لے جارہی تھی اورمےںنے دےکھا کہ کچھ لوگ اےک شاخ سے اورکچھ لوگ دوشاخوںےاچندشاخوںسے لپٹے ہوئے ہےں ۔ اورمےںنے بعض منافقوں کودےکھا کہ زےادہ شاخوں سے لٹکے ہوئے ہےں اوروہ انھےں جہنم کے آخری طبقہ کی طرف لے جارہی ہےں اس وجہ سے مجھ پرآثارکبےدگی ظاہرہوگئے اورمےراچہرہ متغےرہوگےا اورپےشانی پرشکن آگئی ۔

تےسری شعبان  :

انتہائی مبارک دن ۔شےخ نے مصباح مےں فرماےا ہے کہ اس دن امام حسےن بن علی کی ولادت ہوئی اورقاسم بن علاء ہمدانی وکےل امام حسن عسکری کی طرف توقےع شرےف آئی ہے کہ روزپنجشنبہ تےسری شعبان امام حسےن کی ولادت ہوئی ہے لہذا اس تارےخ کوروز ہ رکھواوراس دعاکوپڑھو  :

اللھم انی اسئلک بحق المولود  فی ھذا الےوم الموعود بشہادتہ قبل استھلالہ وولادتہ بکتہ السماء ومن فےھا والارض ومن علےھا ولماےطالابےھا قتےل العبرة وسےدالاسرة الممدودبالنصرة ےوم الکرة المعوض من قتلہ ان الائمة من نسلہ والشفاء فی تربتہ والفوزمعہ اوبتہ والاوصےاء من عترتہ بعدقائمہم وغےبتہ حتی ےدرکوالاوتار وےثاروا الثاروےرضوا الجباروےکونوا خےرانصارصلی اللہ علےھم مع اختلاف اللےل والنھاراللھم فبحقھم الےک اتوسل واسئل سؤال مقترف معترف مسےئی الی نفسہ ممافرط فی ےومہ وامسہ ےسئلک العصمة الی محل رمسہ اللھم فصل علی محمدوعترتہ واحشرنافی زمرتہ وبوئنا معہ دارالکرامة ومحل الاقامة اللھم وکما اکرمتنا بمعرفتہ فاکرمنا بزلفتہ وارزقنا مرافقتہ وسابقتہ واجعلنا ممن ےسلم لامرہ وےکثرالصلواة علےہ عندذکرہ وعلی جمےع اوصےائہ واھل اصفےائہ الممدودےن منک بالعدد الاثنی عشرالنجوم الزھروالحجج علی  جمےع البشراللھم وھب لنافی ھذاالےوم خےرموھبة وانجح لنافےہ کل طلبة کماوھبت الحسےن لمحمدجدہ وھاذ فطرس بمھدہ فنحن عائذون بقبرہ من بعدہ نشھدتربتہ وتنتظر ا وبتہ امےن رب العالمےن۔

اس کے بعد دعاء امام حسےن پڑھے جس کوحضرت نے روزعاشورا نرغہٴ اعدامےں گھرجانے کے بعد پڑھاتھا ۔

اللھم انت متعالی المکان عظےم الجبروت شدےدالمحال غنی عن الخلائق عرےض الکبرےاء قادرعلی ماتشاء قرےب الرحمةصادق الوعد سابغ النعمة حسن البلاء قرےب اذا دعےت محےط بماخلقت قابل التوبة لمن تاب الےک قادرعلی مااردت ومدرک ماطلبت وشکوراذا شرکت وذکوراذا ذکرت ادعوک محتاجا وارغب الےک فقےرا وافزع الےک خائفا وابکی الےک مکروبا واستعےن بک ضعےفا واتوکل علےک کافےا احکم بےننا وبےن قومنا فانھم غرونا وخدعونا وخذلونا وغدروابنا وقتلونا ونحن عترة نبےک وولدحبےبک محمدبن عبداللہ الذی اصطفےتہ بالرسالة وائتمنتہ علی وحےک فاجعل لنا من امرنا فرجا ومخرجا برحمتک ےاارحم الراحمےن ۔

ابن عباس کہتے ہےں کہ مےںنے حسےن بن علی بن سفےان بزوفری سے سناہے کہ امام صادق فرماتے تھے کہ آپ نے اس دعاکوماہ شعبان کی تےسری تارےخ کی دعاؤں مےںشمارکےاہے ۔

تےرھوےں رات :

لےالی بےض مےں پہلی رات ہے ۔ اس کی نماز کی ترکےب ماہ رجب کے اعمال مےںگزرچکی ہے ۔(لےالی بےض تےرھوےں ،چودھوےں ،پندرھوےں شب )

شب نےمہ ٴ شعبان

انتہائی مبارک رات ہے ۔اس کے بارے مےں امام صادق سے رواےت ہے کہ امام باقرسے اس رات کے فضائل کے بارے مےںمےں سوال کےا گےاتوآپ نے فرماےاکہ ےہ رات شب قدرکے بعد تمام راتوں سے افضل ہے پروردگاراس رات مےں اپنا فضل وکرم عناےت کرتاہے اوربندوں کواپنے کرم سے معاف کردےتاہے ۔ کوشش کروکہ اس رات مےں خداکاتقرب حاصل کرو ۔ےہ وہ رات ہے جس کے بارے مےں پروردگارنے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے کہ اپنے سائلوں کواپنی بارگاہ سے خالی ہاتھ واپس نہےں کرے گا جب تک کہ کسی معصےت کاسوال نہ کرےں ۔ ےہ وہ رات ہے جسے پروردگارعالم نے ہمارے لئے اسی طرح قراردےاہے جےسے شب قدرکو پےغمبرکے لئے لہذا اس رات مےں دعاوثناء پروردگا رکی کوشش کرو۔ اس رات کی برکتوںمےں عظےم ترےن برکت ےہ ہے کہ اس رات مےں سلطان عصرحضرت امام زمانہ علےہ السلام کی ولادت باسعادت ۲۵۵ھ مےں ہوئی ہے

اس رات میں چنداعمال یہ ہیں:

(۱)۔ غسل جوباعث تخفےف گناہ ہے

(۲) ۔ نمازودعا واستغفارکے ساتھ شب بےداری ،جےساکہ امام سجاد کرتے تھے اوررواےت مےں ہے کہ اس رات مےں شب بےداری کرنے والے کادل روزقےامت مردہ نہےں ہوسکتا ۔

(۳)۔ زےارت امام حسےن جواس رات کے بہترےن اعمال مےں ہے اورگناہوں کی بخشش کیاذرےعہ ہے۔ جوشخص چاہتاہے کہ اےک لاکھ چوبےس ہزارپےغمبروں سے مصافحہ کرے اسے چاہےے کہ اس رات مےں امام حسےن کی زےارت کرے اورکم سے کم زےارت ےہ ہے کہ پشت بام پرجاکرداہنے بائےں دےکھ کر سرآسمان کی طرف بلند کرے اورکہے السلام علےک ےااباعبداللہ السلام علےک ورحمة اللہ وبرکاتہ ۔ جوشخص جہاں بھی ہے اسی طرےقے سے حضرت کی زےارت کرسکتاہے اورامےدہے کہ اسے حج وعمرہ کاثواب دےاجائے گا ۔ہم باب زےارات مےں اس رات کی مخصوص زےارت بھی ذکرکرےں گے ۔

(۴)۔ ےہ دعاپڑھے جس کو شےخ طوسی اورسےدبن طاؤس نے نقل کےاہے اورجوبمنزلہٴ زےارت امام عصرہے :

اللھم بحق لےلتنا ومولودھا وحجتک وموعودھا التی قرنت الی فضلھا فضلا فتمت کلمتک صدقا عدلالامبدل لکلماتک ولامعقب لاےاتک نورک المتالق وضےاؤک المشرق والعلم النورفی طخےاء الدےجورالغائب المستورجل مولدہ وکرم محتدہ والملائکة شھدہ واللہ ناصرہ ومؤےدہ اذا ان مےعادہ والملائکة امدادہ سےف اللہ ا لذی لاےنبوونورہ الذی لاےخبووذوالعلم الذی لاےصبومدارالدھرونوامےس العصروولاة الامروالمنزل علےھم ماےتنزل فی لےلة القدرواصحاب الحشروالنشرتراجمة وحےہ وولاة امرہ ونھےہ اللھم فصلی علی خاتمھم وقائمھم المستورعن عوالمھم اللھم وادرک بنااےامہ وظھورہ وقےامہ واجعلنا من انصارہ واقرن ثارنابثارہ واکتبنا فی اعوانہ وخلصائہ واحےنا فی دولتہ ناعمےن وبصحبتہ غانمےن وبحقہ قائمےن ومن السؤء سالمےن ےاارحم الراحمےن والحمدللہ رب العالمےن وصلواتہ علی سےدنامحمد خاتم النبےن والمرسلےن وعلی اھل بےتہ الصادقےن وعترتہ الناطقےن والعن جمےع الظالمےن واحکم بےنناوبےنھم ےااحکم الحاکمےن ۔

۵۔ شےخ طوسی نے اسماعےل بن فضل ہاشمی سے رواےت کی ہے کہ امام جعفرصادق نے شب نےمہٴ شعبان کے لئے مجھے ےہ دعا تعلےم کی ہے۔

اللھم انت الحی القےوم العلی العظےم الخالق الرازق المحےی الممےت البدئی البدےع لک الجلال ولک الفضل ولک الحمد ولک المن والک الجود والک الکرم والک المجد ولک الشکروحدک لاشرےک لک ےاواحد ےااحد ےاصمد ےامن لم ےلد ولم ےولد ولم ےکن لہ کفوا احد صل علی محمد وال محمد واغفرلی وارحمنی واکفنی مااھمنی واقض دےنی ووسع علی فی رزقی فانک فی ھذہ اللےلة کل امرحکےم تفرق ومن تشاء من خلقک ترزق فارزقنی وانت خےرالرازقےن فانک قلت وانت خےرالقائلےن الناطقےن واسئلوا اللہ من فضلہ فمن فضلک اسئل واےاک قصدت وابن نبےک اعتمدت ولک رجوت فارحمنی ےاارحم الراحمےن ۔

۶۔ اس رات مےں اس دعا کو پڑھے جورسول اکرم سے نقل کی گئی ہے ۔

اللھم اقسم لنا من خشےتک ماےحول بےنناوبےن معصےتک ومن طاعتک ماتبلغنابہ رضوانک ومن الےقےن ماےھون علےنا بہ مصےبات الدنےا اللھم امتعناباسماعنا وابصارنا وقوتنا مااحےےتنا واجعلہ الوارث منا واجعل ثارنا علی من ظلمنا وانصرنا علی ن عاداناولاتجعل مصےبتنا فی دےنناولاتجعل الدنےا اکبرھمنا ولامبلغ علمنا ولاتسلط علےنا من لاےرحمنا برحمتک ےاارحم الراحمےن ۔

ےہ دعا انتہائی جامع وکامل ہے ۔ اس کودوسرے اوقات مےں بھی پڑھاجاسکتاہے عوالی اللئلالی سے نقل کےاگےاہے کہ رسول اکرم اس دعاکوہمےشہ پڑھاکرتے تھے ۔

(۷)۔ ہرروزکی صلوات جووقت زوال پڑھی جاتی ہے اسے بھی پڑھے

(۸)۔ دعائے کمےل پڑھے کہ اس کا ورود بھی اسی شب مےں ہواہے ۔

(۹)۔ سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الااللہ واللہ اکبرسومرتبہ کہے تاکہ پروردگاراس کے گناہوںکومعاف کردے اوراس کی حاجتوں کوپوراکردے

(۱۰)۔ شےخ نے مصباح مےں ابوےحےی سے فضلےت نےمہٴ شعبان کے ذےل مےں نقل کےاہے کہ مےںنے امام صادق سے عرض کےا کہ اس شب مےں بہترےن دعاکےا ہے ؟ فرماےا کہ نماز عشاء کے بعددورکعت نمارپڑھے ۔ پہلی رکعت مےں سورہٴ حمداورقل ےااےھاالکافرون اوردوسری رکعت مےں سورہٴ حمداورسورہٴ قل ھواللہ سلام کے بعد ۳۳مرتبہ سبحان اللہ ،۳۳مرتبہ الحمدللہ اور۳۴مرتبہ اللہ اکبرکہے ۔ اس کے بعدےہ کہے  :

ےامن الےہ ملجاء العباد فی المھمات والےہ ےفزع الخلق فی الملمات ےاعالم الجھروالخفےات ےامن لاتخفی علےہ خواطر الاوھا م وتصرف الخطرات ےارب الخلائق والبرےات ےامن بےدہ ملکوت الارضےن والسموات انت اللہ لاالہ الا انت امت الےک بلاالہ الاانت فےالاالہ الاانت اجعلنی فی ھذھ الےلةممن نظرت الےہ فرحمتہ وسمعت دعائہ فاجبتہ وعلمت استقالتہ فاقلتہ وتجاوزت عن سالف خطےئتہ وعظےم جرےرتہ فقداستجرت بک من ذنوبی ولجات الےک فی سترعےوبی اللھم فجدعلی بکرمک وفضلک واحطط خطاےای بحلمک وعفوک وتغمدنی فی ھذہ الللےلة بسابغ کرامتک واجعلنی فےھامن اولےائک الذےن  اجتبےتھم لطاعتک واخترتھم لعبادتک وجعلتھم خالصتک وصفوتک اللھم اجعلنی ممن سعدجدد وتوفرمن الخےرات حظہ واجعلنی ممن سلم فنعم وفازفغےم واکفنی شرمااسلفت واعصمنی من الازدےادفی معصےتک وحبب الی طاعتک وماےقربنی منک وےزلفنی عندک سےدی الےک ےلجاء الھارب ومنک ےلتمس الطالب وعلی کرمک ےعول المستقبل التائب ادبت عبادک بالتکرم وانت اکرم الاکرمےن وامرت بالعفوعبادک وانت الغفورا لرحےم اللھم فلاتحرمنی مارجوت من کرمک ولاتؤےسنی من سابغ نعمک ولاتخےبنی من جزےل قسمک فی ھذہ اللےلة لاھل طاعتک واجعلنی فی جنةمن شرا ربرےتک رب ان لم اکن من اھل ذلک فانت اھل الکرم والعفووالمغفرة وجدعلی بماانت اھلہ لابما استحقہ فقد حسن طنی بک وتحقق رجائی ےلک وعلقت نفسی بکرمک فانت ارحم الرحمےن واکرم الاکرمےن اللھم واخصصنی من کرمک بجزےل قسمک واعوذبعفوک من عقوبتک واغفرلی الذنب الذی ےحبس علی الخلق وےضےق علی الرزق حتی اقوم بصالحح رضاک وانعم بجزےل عطائک واسعد بسابغ نعمائک فقد لذت بحرمک وتعرضت لکرمک واستعذت بعفوک من عقوبتک وبحلمک من غضبک فجدبما سئلتک وانل ما التمست منک اسئلک بک لابشئی ھواعظم منک

اس کے بعدسجدہ مےں جائے اوربےس مرتبہ ےارب ،سات مرتبہ ےااللہ ،سات مرتبہ لاحول ولاقوة الاباللہ ، دس مرتبہ ماشاء اللہ اوردس مرتبہ لاقوة الاباللہ کہے اورپھرمحمدوآل محمد برصوات پڑھ کر اپنی حاجتےںطلب کرے خداکی قسم اگراس کی حاجتےںبارش کے قطرات کے برابرہوں گی تب بھی پروردگاراپنے فضل وکرم سے انھےں پوراکرسکتاہے ۔

(۱۱)۔  شےخ طوسی اورکفعمی نے فرماےاہے کہ شب مےں ےہ دعابھی پڑھے  :

الھی تعرض لک فی ھذا اللےل المتعرضون وقصدک القاصدون وامل فضلک ومعروفک الطالبون ولک فی ھذا اللےل نفحات وجوائزوعطاےاومواھب تمن بھا علی من تشاء من عبادک وتمنعھا من لم تسبق لہ العناےة منک وھااناذا عبےدک الفقےرالےک المؤمل فضلک ومعروفک فان کنت ےامولای تفضلت فی ھذہ اللےلة علی احدمن خلقک وعدت علےہ بعائدة من عطفک فصلی علی محمدوآل محمد الطےبےن الطاھرےن الخےرےن الفاضلےن وجدعلی بطولک ومعروفک ےارب العالمےن وصلی اللہ علی محمدخاتم النبےےن والہ الطاھرےن وسلم تسلےما ان اللہ حمےدمجےداللھم انی ادعوک کماامرت فاستجب لی کما وعدت انک لاتخلف المےعاد۔(ےہ وہ دعاہے جوسحرکے وقت نمازشفع کے بعد بھی پڑھی جاتی ہے۔)

(۱۲)۔نماز شب کی اورنمازشفع کی ہردورکعت کے بعد اورنمازوترکے بعد وہ دعائےں پڑھے جوشےخ وسےدنے نقل کی ہےں ۔

(۱۳)۔ وہ سجدہ اوردعائےں بجالائے جورسول اکرم سے منقول ہےں ،جن مےںسے اےک رواےت وہ ہے جوشےخ نے حمادبن عےسی سے ابان بن تغلب کے واسطہ سے نقل کی ہے کہ امام جعفرصادق نے فرماےا کہ جب نےمہٴ شعبان کی رات آئی تورسول اکرم حجرہ ٴ عاےشہ مےں گئے آدھی رات کے بعد آپ اٹھے اورعبادت مےںمشغول ہوگئے ۔ اس کے بعد عائشہ کی آنکھ کھلی تودےکھا کہ پےغبرحجر ہ مےںموجود نہےں ہےں ۔ خےال پےداہوا کہ شاےدکسی ا ورزوجہ کے پاس چلے گئے ہےں لہذا چادرسنبھال کر تلاش مےں نکل پڑےں اورمختلف ازواج کے حجرہ مےں جائزہ لےا ۔ اےک مرتبہ دےکھا کہ حضرت سجدہ مےں ہےں اورجےسے چادرزمےن سے چپکی ہوئی ہو ۔قرےب جاکر دےکھا تو دےکھا کہ آپ سجدہ مےن ہےں اورکہ رہے ہےں :

سجدلک سوادی وخےالی وامن بک فؤادی ھذہ ےدای وماجنےتہ علی نفسی ےاعظےم ترجی لکل عظےم اغفرلی العظےم فانہ لاےغفرالذنب العظےم الاالرب العظےم ۔

اس کے بعد حضرت نے سراٹھاےا اوردوبارہ سجدہ مےں گئے توعائشہ نے سنا کہ کہہ رہے ہےں  :

اعوذبنوروجھک الذی اضائت لہ السموات والارضون وانکشف لہ الظلمات وصلح علےہ امرالاولےن والاخرےن من فجاة نقمتک ومن تحوےل عافےتک ومن زوال نعمتک اللھم ارزقنی قلبا تقےا نقےا ومن الشرک برئےا لاکافرا ولاشقےا ۔

پھرحضرت نے دونوںرخسارے خاک پررکھے ا ورےہ دعاپڑھی  :

عفرت وجھی فی التراب وحق لی ان اسجدلک ۔

اس کے بعد جب رسول اکرم نے اٹھنا چاہا توعائشہ دوڑکر اپنے بسترپرچلی گئےں۔ آپ تشرےف لائے  اوردےکھا کہ خراٹے ماررہی ہے ۔ فرماےا ےہ کےاطرےقہ ہے کےاتمہےں معلوم نہےں ہے کہ ےہ کون سی رات ہے ۔ےہ نےمہ شعبان ہے اس مےں روزی تقسےم ہوتی ہے زندگےاں لکھی جاتی ہےں اورحج مےں جانے والوں کا فےصلہ ہوتاہے خداکی قسم آج کی رات پروردگارعالم اس کثرت سے بندوں کومعاف کرتاہے جوقبےلہ ٴ بنی کلب کے بکرےوں کے بالوں سے بھی زےادہ ہےن ۔ اورخداملائکہ کوآسمان سے زمےن کی طرف نازل کرتاہے ۔

(۱۴)۔ نمازجعفرطےاراداکرے جےساکہ شےخ نے امام رضاسے نقل کےا ہے ۔

(۱۵)۔ آج کی شب کی نمازوں کوبجالائے جوبہت زےادہ ہےں جن مےں سے اےک نمازوہ ہے جس کی رواےت ابوےحےی صنعانی نے امام جعفرصادق سے کی ہے اوران دونوں بزرگوں نے تےس بزرگ افراد سے رواےت کی ہے کہ جب نےمہٴ شعبان آئے توچاررکعت نمازاداکرواورہر رکعت مےں سورہ ٴ حمد کے بعد سومرتبہ قل ھواللہ پڑھو۔جب نمازختم ہوجائے توکہو  :

اللھم انی ا لےک فقےرومن عذابک خائف مستجےراللھم لاتبدل اسمی ولاتغےرجسمی ولاتجھدبلائی ولاتسمت بی اعدائی اعوذبعفوک من عقابک واعوذبرحمتک من عذابک واعوذبرضاک من سخطک واعوذبک منک جل ثناؤک انت کمااثنےت علی نفسک وفوق ماےقول القائلون ۔

واضح رہے کہ اس رات مےں سورکعت نمازکی بھی بے  حدفضلےت وارد ہوئی ہے جس مےںہررکعت مےں سورہٴ حمدکے بعد دس مرتبہ سورہٴ قل ھواللہ پڑھاجائے اورماہ رجب کے اعمال مےں اس چھ رکعت نمازکاطرےقہ بھی بےان کےاجاچکاہے جس مےں سورہٴ حمد،ےسےن ،سورہ ملک اورتوحےدپڑھاجاتاہے۔

روز نیمہٴ شعبان

بہترےن عےدکادن ہے جوحضرت امام عصرکادن ہے اوراس دن مےں ہرزمان اورہرمکان مےں حضرت کی زےارت اورآپ کے ظہورکے لئے دعامستحب ہے ۔ خصوصےت کے ساتھ سامرہ اورسرداب مےں ےہ دعاکی جائے کہ آ پ کاظہورےقےنی ہے اورآپ کی حکومت بھی قطعی ہے آپ ہی وہ ہےں جوظلم وجورسے بھری ہوئی دنےاکوعدل وانصاف سے بھردےں گے ۔

ماہ شعبان کے باقی اعمال

امام رضا سے نقل کےاگےا ہے کہ جوشخص بھی ماہ شعبان کے آخرمےں تےن دن روزہ رکھ کر اسے ما ہ رمضان سے ملادے اس کودومہےنہ کاثواب مل جائے گا۔ ابوا الصلت ہرروی نے روےت کی ہے کہ ماہ شعبان کے آخری جمعہ مےں اما م رضاکی خدمت مےںحاضرہوا تو آپ نے فرماےا کہ ابوا  الصلےت ماہ  شعبان کازےادہ حصہ گزرگےاہے اب ےہ  آخری جمعہ ہے لہذاجوکوتاہےاں ہوگئی ہےں ان کی تلافی کرواوروہ کام کرو جومفےدہے ۔ دعا اوراستغفارکرو ۔ تلاوت قرآن کرو گناہوں سے توبہ کرو تاکہ جب ماہ رمضان آئے تو بالکل پاک وصاف رہو اورخبردارتمہاری گردن پرکسی کی امانت اورکوئی حق نہ رہ جائے مگر ےہ کہ اداکردواورخبرداردل مےں کسی کاکےنہ نہ رہے اوراگرکوئی گناہ کےاہے تواس سے توبہ کروا وراسے ترک کردو ۔وہ خداہے ،اسی پربھروسہ کرواورہرحال مےں اسی پرتوکل کرواوراس دعا کومسلسل پڑھتے رہو  :

ا للھم ان لم تکن غفرت لنافےما مضی من شعبان فاغفرلنا فےمابقی منہ ۔

ےقےنا اس ماہ مےں پروردگاربےشمار بندوں کوآتش جہنم سے آزاد کرتاہے ۔ حرمت ماہ رمضان کے لئے شےخ طوسی نے حارث بن مغےرہ سے رواےت کی ہے کہ امام صادق شب آخرشعبان اورشب اول رمضان ا س دعاکوپڑھاکرتے تھے  :

اللھم ان ھذا الشھرالمبارک الذی انزل فےہ القرآن وجعل ھدی للناس وبےنات من الھدی والفرقان قدحضرفسلمنا فےہ وسلمہ لنا وتسلمہ منافی ےسرمنک وعافےة ےامن اخذالقلےل وشکرالکثےراقبل منی الےسےراللھم انی اسئلک ان تجعل لی الی کل خےرسبےلا ومن مکل مالاتحب مانعاےاارحم الراحمےن ےامن عفا وعما خلوت بہ من السےئات ےامن لم ےؤاخذنی بارتکاب المعاصی عفوک عفوک عفوک ےاکرےم الھی وعظتنی فلم اتعظ وزجرتنی عن محارمک فلم انزجرفماعذری فاعف عنی ےاکرےم عفوک عفوک اللھم انی اسئلک الراحة عندالموت والعفوعندالحساب عظم الذنب من عبدک فلےحسن التجاوزمن عندک ےااھل التقوی وےااھل المغفرة عفوک عفوک اللھم انی عبدک بن عبدک بن امتک ضعےف فقےرالی رحمتک وانت منزل الغنی والبرکة علی العبادقاھرمقتدر احصےت اعمالھم وقسمت ارزاقھم وجعلتھم مختلفة السنتھم والوانھم خلقا من بعد خلق ولاےعلم العباد علمک ولاےقدرالعبادقدرک وکلنا فقےرالی رحمتک فلاتصرف عنی وجھک واجعلنی من صالحی خلقک فی العمل والامل والقضاء والقدراللھم ابقنی خےرالبقاء وافنی خےرالفناء علی موالاة اولےائک ومعاداة اعدائک والرغبةالےک والرھبة منک والخشوع والوفاء والتسلےم لک والتصدےق بکتابک واتباع سنة رسولک اللھم ماکان فی قلبی من شک اورےبة اوجحود اوقنوط اوفرج اوبذح اوبطراوخےلاء ارئےاء اوسمعہ اوشقاق اونفاق اوکفراوفسوق

اوعصےان اوعظمة اوشئی لاتحب فاسئلک ےارب ان تبدلنی مکانہ اےمانا بوعدک ووفاء بعھدک ورضا بقضائک وزھدا فی الدنےا ورغبة فیما عندک واثرہ وطمانےنة وتوبة نصوحا اسئلک ذلک ےارب العالمےن الھی انت من حلمک تعصی ومن کرمک وجودک تطاع فکانک لم تعص وانا ومن لم ےعصک سکان ارضک فکن علےنا بالفضل جوادا وبالخےرعواداےارحم الراحمےن وصلی اللہ علی محمدوالہ صلوة دائمة لاتحصی ولاتعدولاےقدرقدرھا غےرک ےاارحم الراحمےن۔