پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تقلیدکے احكام

مسئله1 اصول دين ميں تقليدجايزنهيں ہے بلكہ مسلمان كو چاہیےكہ اصول دين كو دليل سےجان لےاوريقين ركهتاہو,ليكن فروع دين ميں اگرمجتهد  ہے تواپنےاجتهاد كے مطابق عمل كرے, اور اگرمجتهدنهيں ہےتوچاہيےكہ كسى دوسرے مجتهدكى تقليد كرے, اس كےعلاوه احتياط پربهى عمل كرسكتاہے يعنى اپنےاعمال كواس طرح بجالائےكہ اس كويقين ہوجائےكہ اس نےاپنی شرعى ذمہ دارى كوپورا كردياہے مثلا اگركسى شئےكوبعض مجتهدين حرام اور بعض غيرحرام جانتےہوں تواس كوترك كردے, اوراگربعض مجتهدين كسى كام كو واجب اوربعض مستحب كہتےہوں تواس كوقطعا بجالائے ,اوراسى طرح واجب ہے كہ احتياط كرنے كى كيفيت ميں بهى احتياط كرے, يعنى اگراحتياط كئى طريقوں سے ممكن ہوتواس كوچاہیے كہ احتياط كے مطابق طريقہ كواختيار كرے.

مسئله 2 : جس شخص كوتقليدكرناچاہیے اگرتقليدسے انحراف كرے تواس كاعمل باطل ہوگا,ہاں دوصورتوں ميں عمل باطل نهيں ہوگا :

1- اس كاعمل واقع اورنفس الامركے سات مطابقت ركهتاہو-

2- اس كاعمل اس مجتهدكے فتوى كے مطابق ہوجس كى تقليدكرناعمل كوبجالاتے وقت اس شخص پرلازم تها-

مسئله 3: احكام ميں تقليدكامطلب يہ ہے كہ اپنےعمل كو مجتهد كےحكم كےمطابق بجالائے اورايسےمجتهدكى تقليدكرنى چاہیے جس ميں مندرجہ ذيل اوصاف ہوں:

مردہو,بالغ ہو,عاقل ہو,شيعه اثناعشرىہو,حلال زاده ہو,زنده ہو, عادل ہو,(عادل سےمرادوه شخص ہےجس كےباطن ميں ايساخوف خداہوجواسےگناه كبيرہ سے روكےاورواجبات كوبجلانےپرمجبوركرے)  اوراس كےعلاوه باانصاف اوربامروت ہو,اوريہ چيزاس كےظاهرى حسن كردارسےمعلوم ہوجاتى ہواوراحتياط واجب يہ ہےكہ مرجع تقليددنياميں حريص نہ ہو,اوراس كودوسرے مجتهدوں سےاعلم ہونا ضرورى ہے,اور اعلم سےمراديہ ہےكہ حكم كوسمجهنےميں اپنے زمانے كے تمام مجتهدين سے زياده مهارت ركهتاہو

مسئله4: اگردومجتهداعلميت كےلحاظ سےبرابرہوں تواحتياط واجب يه ہےكہ اتقى اوراورع كى تقليدكرے ۔

مسئله5: مجتهداوراعلم كى تين طريقوں سےشناخت كى جا سكتى ہے:

1- انسان كويقين يااطمينان حاصل ہوجائے مثلاانسان خوداہل علم ہواورمجتهد اعلم كى شناخت كرسكتاہو

2- اهل علم ميں سےدوعادل كسى كےاعلم ہونےكى تصديق كريں بشرطيكہ دودوسرے عادل اہل علم ان كے خلاف گواہى نه ديں

3- علمى محفلوں ميں اتنامشہورہوكہ انسان كواس كےاعلم ہونےكايقين يااطمينان ہوجاے۔

مسئله6 : اگرقطعى طورسے اعلم كى شناخت مشكل ہوتواس كوچاہیے كہ ايسے شخص كى تقليدكرےجس كےاعلم ہونےكا گمان ركهتاہوبلكہ اگركسى كےبارےميں مختصرسااحتمال اعلميت ہوتواسى کی تقليدكرناضرورى ہے,اوراسى طرح يقين ركهتاہوكہ دو شخص ياعلم ميں برابرہيں ياان ميں سےايك بطورمعين اورمشخص احتمالادوسرےسےاعلم ہے اوردوسرے كےاعلم ہونےكےمتعلق يہ احتمال نہ دےتواس معين شخص كى تقليدكرے,اوراگراس كى نظرميں چنددوسروں سےاعلم اورآپس ميں برابرہوں توان ميں سے كسى ايك کی تقليدكرے.

مسئله7 : مجتهدكافتوى معلوم كرنے كے تين طريقے ہيں:

1-     خودمجتهدسے سنے.

2-     دوعادل شخص سےسننااوراگرايك عادل سےسنےاس پر اعتمادنهيں كرسكتا مگريہ كہ اس عادل كےكہنےسےيقين يا اطمينان حاصل ہو.

3-     ايسے رسالہ عمليہ ميں ديكہے جوقابل اطمينان ہو.

مسئله8: تقليدصرف واجبات اورمحرمات ميں ضرورى ہے,ليكن مستحبات ميں تقليد واجب نهيں ہےسوائےاس مستحب كےجس ميں واجب ہونے كااحتمال ہو,

مسئله9 : جب تك مجتهدكافتوى بدلنےكاگمان ہوجستجولازم نهيں ہے.

مسئله10 :جس مجتهدكى انسان تقليدكررہاہےاگروه مجتہد مر جائےتب بهى اسى كى تقليدپرباقى رہناجائزہےبشرطيكہ مرنےوالا مجتهد اورزنده مجتهددونوں علمى حيثيت سےمساوى ہوں,ليكن ان دونوں ميں سےاگرايك اعلم ہو تواعلم سےتقليدواجب ہے, اور مجتهد كى تقليدپرباقى رہنےميں مسائل كےلحاظ سےكوئى فرق نهيں,اس كے فتوى پرعمل كياہويانہ كياہوباقى ره سكتاہے.

مسئله11 : ايك مجتهدكى تقليدچہوڑكردوسرےمجتهدكى تقليدكرنا جائزہے, اوراگر دوسرامجتداعلم ہوتوتقليدبدلناواجب ہے.

مسئله12 : اگرمجتهدكافتوى بدل جائےتوجديد(نئے)فتوى پرعمل كرناچاہیے، اور پہلےفتوى پرباقى رهناجائزنهيں ہےہاں اگرپہلے فتوى احتياط كےمطابق ہوتواس پر عمل كرنااحتياط كى حيثيت سے نہ تقليدجائزہے.

مسئله13 : اگرمكلف(بالغ وعاقل شخص)ايك مدت تك اپنى عبادات كسى مجتهد سےتقليدكيےبغيربجالاياہوليكن ان كى مقدارسے آگاه نہ ہوتوايسى صورت ميں اگراس مجتهدكےفتوےكےمطابق عمل كيا ہوجس كىتقليدكرنااس كس ذمہ دارى تهى تواس كى عبادات صحيح ہيں,اوراگراس كےمطابق بجانہ لاياہوتواگروه مجتهد جس سے تقليد كرنااس كى ذمہ دارى تهى وه ايسى عبادات كى قضابجالانےكو واجب جانتاہوتواس شخص پرواجب ہےكہ ان عبادات كى قضابجالائےاتنى مقدارجس سےاپنے برى الذمہ ہونے كايقين حاصل ہوجائے.

مسئله14 : ہرمكلف پرواجب ہےكہ(تقليداعلم)كےمسئلہ ميں كسى مجتهداعلم سے تقليدكريے.

مسئله15: اگرايك مجتهدعبادات كےاحكام ميں اوردوسرامجتهد معاملات كےاحكام ميں اعلم ہوتواحتياط يہ ہےكہ تقليدكودوحصوں ميں تقسيم كردے يعنى عبادات ميں پهلے مجتهد كى اورمعاملات ميں دوسرےمجتهد كى تقليدكرے.

مسئله16: جتناعرصہ اعلم كےتلاش ميں لگتاہےاس ميں مكلف كےلئے ضرورى ہےكہ احتياط پرعمل كرے.

مسئله17: اگرمجتهداعلم كسىمس‍لہ ميں فتوى دےتواس كامقلد دوسرےمجتهد كے فتوى پرعمل نهيں كرسكتاليكن اگروه فتوى نہ دے بلكہ احتياط كوواجب قراردے تومقلد كواخيتاركاحق حاصل ہے يا تواس احتياط پرعمل كرےياايسےمجتهدكى طرف رجوع كرےكہ جس كا علم اس پهلےمجتهدسے كمترہويعنى دوسرے نمبربرہو.