پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

وضوکرنے کاطریقہ

مسئلہ ۲۳۸۔ وضومیں منہ اورہاتھوں کادھونااورسرکے اگلے حصے اورپیروں کے اوپروالے حصہ پرمسح کرناواجب ہے۔

مسئلہ۲۳۹۔ چہرے کوپیشانی کے اوپر،یعنی جہاں سے سرکے بال اگتے ہیں،سے تھوڑی کے نیچے تک (لمبائی میں) اورچورائی میں بیچ والی انگلی اورانگوٹھے کے درمیان جتناحصہ آجائے اس کادھوناضروری ہے ،اس میں سے اگرتھوڑاسابھی نہ دھویاگیاتووضوباطل ہے اس لئے یہ یقین پیداکرنے کے لئے کہ پوری مقداردھولی ہے تھوڑابتائی ہوئی مقدارسے زیادہ دھولیناچاہئے۔

مسئلہ ۲۴۰۔ اگرکسی کاچہرہ یاہاتھ معمول سے بڑایاچھوٹاہوتواس کوعام لوگ کی طرف دیکھناچاہئے،جتناعام طورسے لوگ اپنے چہرے کودھوتے ہیں اس کوبھی اتناہی دھوناہوگا،اسی طرح جس کے بال اگنے کی جگہ بہت اوپریابہت نیچے ہوتووہ بھی عام لوگوں کی طرح اپنے چہرے کودھوناہوگا،لیکن اگراس کاہاتھ اورچہرے دونوں معمول کے خلاف ہوالبتہ ایک دوسرے سے مناسبت ان میں موجودہوتوپھرعام لوگوں کی حالت کودیکھناضروری نہیں ہے اوراس کوپہلے مسئلہ میں بیان شدہ دستورکے مطابق وضوکرے۔

مسئلہ۲۴۱۔ اگراحتمال ہوکہ میل کچیل اس کے ابرواورآنکھوں اورہونٹوں کے کناروں پرلگی ہے جس کی وجہ سے پانی بدن تک نہیں پہنچ سکتاتواگریہ احتمال عرفا درست ہوتووضوکرنے سے پہلے دیکھ بھال کرے اگرموجودہواسے دورکردے۔

مسئلہ۲۴۲۔ جن لوگوں کے ڈاڈھی ہے اگرڈاڈھی گھنی ہے کھال دکھائی نہیں دیتی توبالوں کادھوناکافی ہے،جلد تک پہنچاناضروری نہیں ہے۔

مسئلہ۲۴۳۔ اگرشک ہوکہ جلدبالوں کے اوپرسے دکھائی دیتی ہے کہ نہیں تواحتیاط واجب ہے کہ بال وکھال دونوں کودھوئے۔

مسئلہ۲۴۴۔ ناک اندرونی حصہ اورآنکھوں اورہونٹوں کے بندکرلینے کے بعدجوحصہ دکھائی نہیں دیتااس کادھوناواجب نہیں ہے ،لیکن یہ یقین پیداکرنے کے لئے کہ جن چیزوں کادھوناضروری تھاوہ دھوئی جاچکی ہیں واجب ہے کہ ان میں سے بھی کچھ مقداردھوئے۔

          مسئلہ۲۴۵۔ چہرے کواحتیاط واجب کی بناء پراوپرسے نیچے کی طرف دھوناچاہئے اوراگرنیچے سے اوپرکی طرف دھویاگیاتووضوباطل ہے، اور ہاتھوں کوکہنیوں سے انگلیوں کی طرف دھوناضروری ہے۔

مسئلہ۲۴۶۔ اگرہاتھ کوترکرکے چہرے اورہاتھوں پرپھیرے اورہاتھ میں اتنی تری ہوکہ اس کودھوناکہاجاسکے توکافی ہے۔

مسئلہ۲۴۷۔ چہرے کودھونے کے بعدداھنے ہاتھ کوکہنی سے لے کرانگلیوں کے سرے تک دھوناچاہئے اس کے بعدبائیں ہاتھ کوبھی اسی طرح دھوناچاہئے۔

مسئلہ۲۴۸۔ یہ یقین کرلینے کے لئے کہ کہنی پوری دھوئی گئی ہے کچھ اوپرسے دھوئے۔

مسئلہ۲۴۹۔ عموماچہرے کودھونے سے پہلے ہاتھوں کوکلائی تک دھوتے ہیں لیکن یہ وضوکے لئے کافی نہیں چہرے کودھونے کے بعد جس وقت داہنے اوربائیں ہاتھ کودھوئے توپورے ہاتھ کودھوناچاہئے اگرصرف گٹے تک دھوئے تووضوباطل ہے۔

مسئلہ۲۵۰۔ وضوکے لئے چہرے اورہاتھوں کوپہلی مرتبہ دھوناواجب ہے اوردوسری مرتبہ جائزہے لیکن تیسری مرتبہ یااس سے زیادہ حرام ہے،پہلی مرتبہ سے مرادیہ ہے کہ پورے عضوکودھوئے خواہ ایک چلوسے یاکئی چلوسے جب پورادھولے گاتوایک مرتبہ شمارہوگاخواہ ایک مرتبہ کاقصدکیاہویانہ کیاہو۔

مسئلہ۲۵۱۔ ہاتھوں کودھونے کے بعدوضوکے پانی کی تری جوہاتھ میں رہ گئی ہے اسی سے سرکے اگلے حصہ کامسح کرناچاہئے اوریہ ضروری نہیں ہے کہ مسح داہنے ہاتھ سے ہویااوپرسے نیچے کی طرف ہاتھ کھینچے۔

مسئلہ ۲۵۲۔ مسح کی جگہ پیشانی کے مدمقابل سرکااگلاچوتھائی حصہ ہے اوراس کی جس جگہ پراورجتنامسح ہوجائے کافی ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ لمبائی میں ایک انگلی کے برابراورچوڑائی میں تین انگلیوں کے برابرمسح کرے۔

مسئلہ۲۵۳۔ سرکامسح بالوں پریاجلدپرکیاجاسکتاہے ،لیکن اگرکسی کے سرکے بال اتنے لمبے ہوں کہ کنگھاکرنے سے چہرے پرآجاتے ہوں یاسرکے دوسرے حصہ تک پہنچ جاتے ہوں توبالوں کی جڑوں پرمسح کرے یاوضوسے پہلے سرمیں مانگ نکالے تاکہ ہاتھ دھونے کے بعدسرکی کھاپرآسانی سے مسح کرسکے اوراگران بالوں کوجوچہرے تک یادوسری جگہ تک پہنچ جاتے ہیں سرکے اگلے حصہ میں اکھٹاکرے اوران پرمسح کرے یاان بالوں پرمسح کرے جوسرکے دوسرے حصے کے ہیں اوراگلے حصے پرآپہنچے ہیں تومسح باطل ہے۔

مسئلہ۲۵۴۔ سرکے مسح کے بعداسی ہاتھ کی باقی ماندہ تری سے پیروں کی انگلیوں کے سرے سے پیرکی پشت کے ابھارتک پیروں کامسح کرے۔

مسئلہ۲۵۵۔ پاؤں کے مسح کی چوڑائی جتنی مقداربھی ہوکافی ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ اپنی پوری ہتھیلی سے پاؤں کے اوپروالی سطح کامسح کیاجائے۔

مسئلہ۲۵۶۔ احتیاط واجب ہے کہ پاؤں کے مسح میں ہاتھ کوانگلیوں کے سرے پررکھے اورپاؤں پرتدریجامسح کرے اوراگرپورے ہاتھ کوپاؤں پررکھے اورتھوڑاساکھینچے توصحیح نہیں ہوگا۔

مسئلہ۲۵۷۔ سراورپیروں کے مسح کے لئے ہاتھ کوان کے اوپرکھینچے اوراگرہاتھ کوروک کرسریاپیرکوحرکت دے تووضوباطل ہے،لیکن اگرمعمولی ساسریاپیرہل جائے توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ۲۵۸۔ مسح کی جگہ کوخشک ہوناچاہئے اوراگراتناترہوکہ ہتھیلی کی تری اس پراثرنہ کرے تومسح باطل ہے،ہاں اگرتری اتنی کم ہے کہ مسح کے بعدجوتری اس میں نظرآئے عرفاکہاجائے کہ یہ ہتھیلی کی تری ہے توکوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ۲۵۹۔ اگرہاتھ کی تری ختم ہوجائے تووضوکے دیگراعضاء سے تری لے سکتاہے اوراس سے مسح کرسکتاہے لیکن وضوکے علاوہ دوسرے پانی سے جائزنہیں ہے۔

مسئلہ۲۷۰۔ اگرصرف سرکے مسح کے لئے تری ہوتوسرکامسح اسی تری سے کرے اورپیروں کے مسح کے لئے دوسرے اعضاء سے تری لے لے۔

مسئلہ۲۷۱۔ جوراب اورجوتے کے اوپرمسح کرناباطل ہے،ہاں اگرشدید سردی یاچوریادرندوں وغیرہ کے خوف سے موزہ یاجوتانہ اتارسکے تواسی کے اوپرمسح کرلیناکافی ہے۔ اوراگرجوتے کااوپری حصہ نجس ہے توکوئی پاک چیزاس پررکھ کرمسح کرے۔

مسئلہ۲۷۲۔ اگرپیرکی پشت نجس ہواورپاک کرناممکن نہ ہوتوتیمم کرناچاہئے۔

وضوارتماسی

مسئلہ۲۷۳۔ وضورارتماسی یہ ہے کہ انسان چہرہ اورہاتھوں کووضوکی نیت سے دھونے کے لئے اوپرسے نیچے پانی میں ڈبوئے یاان کوپانی میں ڈبولینے کے بعدوضوکی نیت سے باہرنکالے اوراگرپانی کے ا ندرڈبوتے وقت اس نے وضوکی نیت کی تھی اوران کوپانی سے باہرنکالنے اورپانی کے قطرات گرنے سے بندہونے تک وضوکی نیت باقی رکھے تواس کاوضوصحیح ہے۔

مسئلہ۲۷۴۔ وضوئے ارتماسی میں ضروری ہے کہ چہرہ اوردونوں ہاتھ اوپرسے نیچے کی طرف دھوئے جائیں یعنی جس وقت چہرہ یاہاتھ کوپانی میں ڈبوئے اوروضوکی نیت کرے توچہرے کوپیشانی کی طرف سے اورہاتھوں کو کہنی کی طرف سے پانی میں ڈبوئے اوراگران چیزوں کوپانی سے نکالتے وقت وضوکی نیت کرے توچہرے کوپیشانی کی طرف سے اورہاتھ کوکہنی کی طرف سے باہرنکالے۔

مسئلہ۲۷۵۔ اگربعض اعضاء کاوضوارتماسی ہواوربعض کاارتماسی نہ ہوتوجائزہے اورکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ۲۷۶۔ وضوکرنے کے لئے مستحب ہے کہ جب پانی پرنظرپڑے تو یہ دعاپڑھے  :

بسم اللہ وباللہ والحمدللہ الذی جعل الماء طہوراولم یجعلہ نجسا“

اورجب وضوسے پہلے اپنے ہاتھوں کودھوئے تویہ دعاپڑھے  :

”اللہم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطہرین“

اورکلی کرتے وقت یہ دعاپڑھے  :

اللہم لقنی حجتی یوم القاک واطلق لسانی بذکرک “

اورناک میں پانی ڈالتے وقت یہ دعاپڑھے  :

اللہم لاتحرم علی ریح الجنةواجعلنی ممن یشم ریحہاوروحہاوطیبہا“

اورچہرہ دھوتے وقت یہ کہے  :

اللہم بیض وجہی یوم تسودفیہ الوجوہ ولاتسودوجہی یوم تبیض فیہ الوجوہ“

اورداہنے ہاتھ کودھوتے وقت یہ دعاپڑھے  :

”اللہم اعطنی کتابی بیمینی والخلدفی الجنان بیساری وحاسبنی حسابا یسیرا“

اوربائیں ہاتھ کودھوتے وقت یہ دعاپڑھے  :

”اللہم لاتعطنی کتابی بشمالی ولامن وراء ظہری ولاجعلہامغلولةالی عنقی واعوذبک من مقطعات النیران “

اورجب سرکامسح کرے تویہ پڑھے  :

اللہم غشنی برحمتک وبرکاتک وعفوک “

اورجب پیر وں کامسح کرتے وقت یہ دعاپڑھے  :

”اللہم ثبت قدمی علی الصراط یوم تزل فیہ الاقدام واجعل سعی فی مایرضیک عنی یاذالجلال والاکرام“

وضوکے شرائط

وضوکے صحیح ہونے میں تیرہ چیزیں ہیں :

۱۔ وضوکاپانی پاک ہو       ۲۔ مطلق ہو۔

مسئلہ ۲۷۷۔ مضاف اورنجس پانی سے وضوباطل ہے چاہے نہ جانتاہویابھول گیاہواوراگراس وضوسے نمازپڑھ لی ہے تواس نمازکودوبارہ صحیح وضوکے ساتھ اعادہ کرے۔

مسئلہ۲۷۸۔ اگرمٹیالے مضاف پانی کے علاوہ دوسراپانی نہ ہوتواگر نماز کاوقت تنگ ہوتوتیمم کرے اوراگروقت وسیع ہوتواتناصبرکرے کہ پانی صاف ہوجائے۔

۳۔ وضوکاپانی مباح ہو

مسئلہ۲۷۹۔ غصبی پانی سے وضوکرنایاایسے پانی سے جس کے متعلق معلوم نہ ہوکہ اس کامالک راضی ہے کہ نہیں حرام اورباطل ہے ،لیکن اگرپہلے راضی تھااب معلوم نہیں کہ رضامندی واپس لے چکاہے یانہیں اس کا وضوصحیح ہے،اوراسی طرح اگروضوکاپانی غصبی جگہ پرگرجائے تواس کاوضوصحیح ہے۔

مسئلہ۲۸۰۔ علوم دینی کے مدارس کے پانی سے جس کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ سب کے لئے وقف ہے یاصرف اسی مدرسے کے طلاب کے لئے وقف ہے تواگرعام طورسے لوگ وضوکرتے ہوں جس سے یہ اندازہ ہوکہ یہ عام لوگوں کے لئے وقف ہے تب کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ۲۸۱۔ اگرکوئی مسجدمیں نمازنہیں پڑھناچاہتا(صرف وضو کرنا چاہتاہے) تواگراس کومعلوم نہیں کہ یہ عام لوگوں کے لئے وقف ہے یاخصوصی (یعنی صرف انہیں لوگوں کے لئے وقف ہے جووہاں نمازپڑھناچاہتے ہیں) تواگرعام لوگ وضوکرتے ہوں جس سے یہ اندازہ ہوکہ یہ عام لوگوں کے لئے وقف ہے تووہاں وضوکرسکتاہے۔

مسئلہ۲۸۲۔ ہوٹلوں اورمسافرخانوں وغیرہ کے حوض میں وضوکرناجواس میں نہ ٹہرتے ہوں ایسی صورت میں صحیح ہے کہ جب عام طورپران میں سے لوگ بھی وضوکرتے رہتے ہوں جس سے اندازہ ہوکہ ہرایک کووضوکرنے کی اجازت ہے۔

مسئلہ۲۸۳۔ بڑی نہروں سے وضوکرناجائزہے چاہے یہ بھی معلوم نہ ہوکہ اس کامالک راضی ہے لیکن اگران کامالک وضوکرنے سے صراحتامنع کرے تواحتیاط واجب ہے کہ وضونہ کرے۔

مسئلہ۲۸۴۔ اگربھولے سے غصبی پانی سے وضوکرلیاہوتووضوصحیح ہے۔

۴۔ وضوکے پانی کابرتن مباح ہو۔

۵۔ وضوکے پانی کابرتن سونے چاندی کانہ ہو۔

مسئلہ۲۸۵۔ اگروضوکاپانی غصبی بر تن میں ہے اوراس کے علاوہ دوسراپانی نہیں ہے توتیمم کرناچاہئیے اوراگروضوکرتاہے توباطل ہے اوراگرپانی موجودہو پھرغصبی برتن سے وضوارتماسی کرے یاان برتنوں سے منہ اورہاتھ پرپانی ڈالے تواس کاوضوباطل ہے اوراگرچلویاکسی دوسری چیزسے پانی لے کرمنہ اورہاتھوں پرڈالے تواس کاوضوصحیح ہے،اگرچہ غصبی برتن میں تصرف کرنے کی وجہ سے اس نے گناہ کیاہے،اورسونے یاچاندی کے برتن میں سے پانی لینااوروضوکرنااحتیاط واجب کی بناء پرغصبی برتن کی طرح ہے۔

مسئلہ۲۸۶۔ اگرکسی امام یاامامزادہ کے صحن میں جوپہلے قبرستان زمیں کوخاص طورسے قبرستان کے لئے وقف کیاتھاتواس حوض یانہرسے وضوکرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

۶۔ وضوکے اعضاء دھوتے وقت یامسح کرتے وقت پاک ہوں۔

مسئلہ۲۸۷۔ اگرایک عضوکاوضویامسح ختم ہوجائے اوروہ وضومکمل ہونے سے پہلے نجس ہوجائے تووضوصحیح ہے۔

مسئلہ۲۸۸۔ اگراعضائے وضوکے علاوہ جسم کاکوئی حصہ نجس ہوتو وضوکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،لیکن پیشاب وپاخانہ کے مقام کےلئے بہتر یہ ہے کہ پہلے اس کوپاک کرے پھروضوکرے۔

مسئلہ۲۸۹۔ اگراعضائے وضومیں کوئی ایک نجس ہواوروضو کے بعدشک کرے کہ وضوسے پہلے اس نجس عضوکوپاک کیاتھایانہیں، چنانچہ اگروضوکرتے وقت اس عضوکے پاک اورنجس ہونے کی طرف ملتفت نہ تھاتووضوباطل ہے اور اگراسے علم ہوکہ وہ ملتفت تھایاشک کرے کہ ملتفت تھایانہیں توپھر وضو صحیح ہے،اورہرصورت میں اس نجس عضوکوپاک کرناضروری ہے۔

مسئلہ۲۹۰۔ اگرچہرے یاہاتھوں کی کوئی جگہ کٹ گئی ہواوراس کاخون بندنہ ہورہاہواورپانی بھی اس کے لئے نقصان دہ نہ ہوتواس حصہ کوکریاجاری پانی میں ڈبودیں یانل کے نیچے کردیں اوراس کوتھوڑاسادبائیں تاکہ خون بندہوجائے اسی کے بعداسی حکم کے مطابق جوپہلے بیان کیاگیاوضوئے ارتماسی کرے۔

۷۔ وضواورنمازکے لئے وقت کافی ہوں

مسئلہ۲۹۱۔ اگروقت اتناتنگ ہوکہ اگروضوکرتاہے تونمازکے تمام واجبات یاکچھ واجبات وقت کے بعدہوں گے توپھرتیمم کرناچاہئیے،لیکن ا گرتیمم اوروضوکے لئے وقت برابرہوتوپھروضوکرے۔

مسئلہ۲۹۲۔ جس کوتنگی وقت کی وجہ سے نمازتیمم سے پڑھنی چاہئیے تھی اگروہ وضوسے پڑھے تواس کی نمازصحیح ہے خواہ اسی نماز کے لئے وضوکرے یاکسی اورکام کوانجام دینے کے لئے وضوکرے۔

۸۔ قربت کی نیت سے وضوکرے،

یعنی صرف خداکے لئے اس کام کوبجالائے ،چنانچہ ریاکاری،خودنمائی یاٹھنڈک وغیرہ کی نیت سے کرے تووضوباطل ہے۔

مسئلہ۲۹۳۔نیت کازبان سے کہناضروری نہیں اورنہ دل میں کرناضروری ہے بس اتناکافی ہے کہ اگراس سے پوچھاجائے کہ کیاکررہے ہوتووہ کہہ دے کہ و ضوکررہاہوں۔

۹۔ وضومیں ترتیب کالحاظ رکھے ،

یعنی پہلے چہرہ اس کے بعدداہناہاتھ،اس کی بعدبایاں ہاتھ،اس کے بعدسرکا مسح اس کے بعدپاؤں کامسح کرے،اوراحتیاط واجب کی بناء پرداہنے پیرکوبائیں پیرسے پہلے مسح کرے،اوراگروضواس ترتیب سے نہ کرے تووضوباطل ہوگا۔

۱۰۔ وضوکے تمام افعال کویکے بعددیگرے بجالائے۔

مسئلہ۲۹۴۔ اگروضوکے افعال میں اتنافاصلہ ہوجائے کہ اس وقت جس عضوکودھورہاہے یامسح کررہاہے،اس سے پہلے کہ تمام اعضاء جن پرمسح کیا ہے یادھویاہے خشک ہوچکے ہوں تووضوباطل ہوجائے گااوراگرفقط ایک عضوکی تری خشک ہوگئی ہومثلاجب بائیں ہاتھ کودھورہاہے تودائیں ہاتھ یامنہ کی تری خشک ہوگئی ہوتوبہتریہ ہے کہ نئے سرے سے وضوکرے۔

مسئلہ۲۹۵۔ اگرافعال وضوکوپے درپے بجالائے لیکن ہواکی گرمی یاجسم کی حرارت وغیرہ کی وجہ سے اعضاء کی رطوبت خشک ہوجائے تو وضوصحیح ہے۔

مسئلہ۲۹۶۔ وضوکرتے ہوئے راستہ چلنے میں کوئی حرج نہیں ہے،اس لئے کہ اگرچہرہ اورہاتھوں کودھوکرچندقدم چلنے کے بعدسروپیرکامسح کرے تواس کاوضو صحیح ہے۔

۱۱مباشرت

  (یعنی انسان اپنے چہرے اورہاتھوں کوخوددھوئے اورسروپیروں کامسح کرے) اوراگردوسراوضوکرائے یامددکرے تواس کاوضوباطل ہے۔

مسئلہ۲۹۷۔ جوشخص خود وضوکرنے پرقادرنہ ہواس کوچاہئے کہ دوسرے کی مددسے وضوکرے اوردوسراشخص اگراس کی اجرت مانگے اوریہ دے سکتاہو تودینا چاہئے اورنیت وضوخود اسی شخص اورنائب دونوں کوکرنی چاہئے،اوراس کواپنے ہاتھ سے مسح کرناچاہئے اوراگروہ نہیں کرسکتاتودوسرااس کے ہاتھ کوپکڑکرمسح کی جگہ پرپھرائے اوراگریہ چاہے ممکن نہ ہوتواس کے ہاتھ سے تری لے کراس کے سراورپیروں کامسح کرانا چاہئے لیکن اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ تیمم بھی کرے۔

مسئلہ۲۹۸۔ جوافعال وضوانسان خودبجالاسکتاہواس میں کسی دوسرے سے مدد نہیں لینی چاہئے۔

۱۲۔ پانی کااستعمال باعث نقصان نہ ہو۔

مسئلہ۲۹۹۔ اگرنقصان کاخوف ہویایہ خطرہ ہوکہ اگرپانی سے وضوکرے گاتوپیاسا رہ جائے گاتواسے وضونہیں کرناچاہئے،لیکن اگروہ نہیں جانتاکہ پانی اس کے لئے نقصان دہ ہے اوروضوکرلیتاہے اوراسے بعدمیں معلوم ہوکہ اس کے لئے پانی کااستعمال ضرررسان تھاتواس کاوضوصحیح ہے،اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس وضوسے نمازنہ پڑھے اورتیمم کرے اوراگراس نے اسی وضوسے نمازپڑھ لی تواحتیاط مستحب ہے کہ دوبارہ نماز کااعادہ کرے۔

مسئلہ۳۰۰۔ اگرپانی کی کم مقداراس کے لئے باعث نقصان نہ ہوتواسی مقدارسے وضوکرناچاہئے۔

۱۳۔پانی کے پہنچنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔

مسئلہ۳۰۱۔ اگرمعلو م ہوکہ کوئی چیزاعضاء وضوسے چپکی ہوئی ہے لیکن شک ہوکہ پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہے کہ نہیں تواس کودور کر دینا چاہئے یاپانی کواس کے نیچے تک پہنچایاجائے۔

مسئلہ۳۰۲۔ اگرناخن کے نیچے تھوڑاسامیل جمع ہوجائے تووضومیں اشکال نہیں ہے، لیکن اگرناخن اتارلے پھراس میل کووضوکرنے کے لئے دورکرنا پڑے گا اورنیزاگرناخن معمول سے زیادہ بڑے ہوں اورمیل کچیل اس ناخن کے نیچے ظاہری حصہ شمارہوتی ہوتوجومعمول سے زیادہ ہے اسے دورکیاجائے۔

مسئلہ۳۰۳۔ اگرجلنے یاکسی اوروجہ سے اعضائے وضوپرآبلے پڑجائیں توان کادھونااوران کے اوپرمسح کرلیناکافی ہے اوراگران میں سوراخ ہوجائے توان کے نیچے پانی کاپہنچاناضروری نہیں ہے،بلکہ اگراس کے ایک طرف کی کھاجداہوجائے تودوسری طرف کے نیچے پانی کاپہنچاناضروری نہیں ہے،لیکن اگرکھال اس طرح اکھڑجائے جوکبھی اکھڑکہ بدن سے چپک جاتی ہے اوکبھی اوپراٹھ جاتی ہے تواس کے نیچے پانی کاپہنچاناضروری ہے یااسے کاٹ دیاجائے۔

مسئلہ۳۰۴  اگرانسان کویہ احتمال یہ ہوکہ اعضاء وضوپرکوئی مانع موجودہے تواگراس کایہ احتمال عقلی ہوتواس کی تحقیق کرنی چاہئیے، مثلاگل کاری یارنگ کاری کی بعدشک ہوکہ کچھ گل یارنک اس کے ہاتھ پرلگارہ گیاہے،توتحقیق کرے یاہاتھ کواتنارگڑے کہ اسے اطمنان ہوجائے کہ اگرکچھ لگاتھاتووہ دورہوگیاہے یااس  کے نیچے پانی پہنچ گیاہے۔

مسئلہ۳۰۵۔ جس جگہ کودھونایااس پرمسح کرناہے اس پرجتنی بھی میل ہواگرمیل پانی کے بدن تک پہنچنے سے مانع نہیں تواس کاکوئی حرج نہیں اوریہی حکم ہے ا گر چوناوغیرہ کرنے کے بعدکوئی سفیدچیزبدن پرلگی ہے جوجلد تک پانی کے پہنچنے سے مانع نہیں ہے ہاں اگریہ شک کرے کہ اس کے ہوتے ہوئے پانی اس کے نیچے جلدتک پہنچ رہاہے یانہیں تواس کودورکرے۔

مسئلہ۳۰۶  اگروضوکرنے سے پہلے اسے معلوم ہوکہ بعض اعضاء وضوپررکاوٹ موجود ہے جوپانی کوجلدتک پہنچے سے روکتی ہے لیکن وضوکرلینے کے بعدشک ہواکہ وضوکرتے وقت پانی جلدتک پہنچ گیاہے یانہیں تواس کاوضوصحیح ہے۔

مسئلہ۳۰۷۔ اگروضوکے بعضص اعضاء پرکوئی چیزموجودہوکہ جس کے ہوتے ہوئے کبھی پانی اس کے نیچے پہنچ جاتاہے اورکبھی نہیں پہنچتااب اگروضوکرلینے کے بعدشک ہوجائے کہ پانی اس کی نیچے پہنچا تھایانہیں تو اگرجانتاہے کہ میں وضوکرتے وقت اس کے نیچے پانی کے پہنچنے کی طرف ملتفت نہیں تھاتودوبارہ وضوکرے۔

مسئلہ۲۰۸۔ اگروضوکے بعداپنے ہاتھ میں کوئی چیزدیکھے اورمعلوم نہ ہوکہ وضوکرتے وقت یہ چیزتھی کہ نہیں تواس کاوضوصحیح ہے لیکن اگراسے علم ہے کہ وضوکرتے وقت وہ اس مانع کی طرف ملتفت نہیں تھاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ وضوکرے۔

مسئلہ۳۰۹۔ اگروضوکے بعدشک ہوکہ اعضاء وضوپرکوئی ایسی رکاوٹ موجودتھی جوپانی کے جلدتک پہنچنے سے روکتی ہے یاموجودنہیں تھی تواس کاوضو صحیح ہے۔

وضوکے احکام

مسئلہ۳۱۰  جوشخص اموروضویاشرائط وضو،مثلاپانی کے پاک ہونے یااعضاء وضوپرمانع کے موجودہونے کے بارے میں زیادہ شک کرے تواس کواپنے شک کی پرواہ نہیں کرناچاہئے۔

مسئلہ۳۱۱۔ اگرانسان باوضوہواورشک کرے کہ وضوباطل ہواکہ نہیں تووہ اس پربناء رکھے کہ وضوباقی ہے ،لیکن اگرپیشاب کے بعداستبراء کے بغیروضو کیاہواوراس کے بعدتری خارج ہوجائے اوریہ نہیں جانتاہوکہ یہ تری پیشاب کی ہے یاکوئی اورچیزتواس کاوضوباطل ہے۔

مسئلہ۳۱۲۔ اگرکوئی شک کرے میں نے وضوکیاہے یانہیں تواسے وضوکرناچاہئے۔

مسئلہ۳۱۳۔ جسے معلوم ہوکہ میں نے وضوکیاتھااورایک حدث بھی سرزدبھی ہواتھامثلاپیشاب کیاتھا،لیکن یہ معلوم نہ ہوکہ دونوں میں سے پہلے کونسا کام کیاہے تواگریہ صورت نمازسے پہلے درپیش ہوتووضوکرے اوراگرحالت نمازمیں پیش آئے تونمازتوڑدے اوروضوکرے اوراگرنماز کے بعدپیش آئے وضوکرے اورپڑھی ہوئی نمازکودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ۳۱۴۔ اگرنماز کے بعدشک ہوکہ وضوکیاتھاکہ نہیں تواس کی نمازصحیح ہے لیکن بعدکی نمازوں کے لیے وضوکرناچاہئے۔

مسئلہ۳۱۵۔ اگرنماز پڑھنے کے دوران شک ہوجائے کہ وضوکیاتھاکہ نہیں تونماز باطل ہے اس کوچاہئے کہ وضوکرے اورنمازپڑھے۔

مسئلہ۳۱۶۔ اگرنماز پڑھنے کے بعدشک کرے کہ اس کاوضونماز سے پہلے باطل ہواہے یانمازکے بعدتوجونماز پڑھ چکاہے وہ صحیح ہے۔

مسئلہ۳۱۷۔ اگرانسان کوایسامرض لاحق ہوجائے جس میں قطرہ قطرہ پیشاب آتاہویاپاخانہ کوروک نہ سکتاہوتواگراس کومعلوم ہوکہ اول وقت سے آخروقت نمازتک وضوکرنے اورنمازپڑھنے کی مہلت مل جائے گی تونماز کواسی مہلت کے وقفہ میں اداکرے اورصرف واجبات نمازپراکتفاء کرناچاہئے اوراگراتناموقع نہ ہوتواذان واقامت وقنوت کوچھوڑدے۔

مسئلہ۳۱۸۔ اگروضوونماز کاوقت نہیں ملتالیکن نماز میں صرف چندمرتبہ پیشاب آتاہے اوراس طرح ہوکہ اگرہومرتبہ وضوکرناچاہے تواس کے لئے مشکل نہ ہوتواس صورت میں بناء براحتیاط واجب ایک پانی کابرتن اپنے پہلومیں رکھے اورجب پیشاب سرزدہووضوکرے اوربقیہ نمازکوپڑھے ،اوراسی طرح اگرایسی بیماری رکھتاہوکہ اثناء نمازمیں چندبارپاخانہ اس سے خارج ہواورباربار وضو کرنا بھی اس کے لئے مشکل نہیں تووہ پانی کابرتن اپنے قریب رکھ لے اورجب بھی پاخانہ خارج ہووضوکرکے بقیہ نمازکوپڑھے۔

مسئلہ۳۱۹۔ اگرکسی کوپے درپے پاخانہ آتاہے تواگروہ نمازکاکچھ حصہ وضوسے اداکرسکتاہے توپاخانہ کے بعدہردفعہ وضوکرتارہے یہاں تک کہ اس کے لئے وضوکرنامشکل ہوجائے۔

مسئلہ۳۲۰۔ جس شخص کاپیشاب باربارنکلتاہوتواگردونوں تواگردونمازوں کے درمیان ایک قطرہ پیشاب بھی اس سے خارج نہ ہوتووہ ایک ہی وضوسے دونوں نمازوں کوپڑھ سکتاہے اوراثنائے نمازمیں خارج ہونے والے قطرات سے کوئی اشکال پیدانہیں ہوتا۔

مسئلہ۳۲۱۔ جسے باربار پیشاب یاپاخانہ خارج ہوتارہتاہے اگروہ نمازکا کوئی حصہ بھی وضوکے ساتھ نہیں پڑھ سکتاتووہ چندنمازیں ایک ہی وضو سے پڑھ سکتاہے مگراختیاری حالت میں پیشاب یاپاخانہ کرے یاکوئی ایسی چیزاس سے سرزدہوجووضوکوباطل کردیتی ہے توپھرنہیں پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ۳۲۲۔ اگرکسی کوایسی بیماری ہوکہ ریاح روکنے پرقادرنہیں ہے  تووہ ان لوگوں کے وظیفہ پرعمل کرے جوپاخانہ روکنے پرقادرنہیں ہیں۔

مسئلہ۳۲۳۔ جس کاپاخانہ پے درپے نکلتاہواس کووضوکے بعدفورا نماز شروع کردینی چاہئے اورنمازاحتیاط،سجدہ اوربھولے ہوئے تشہدکوبجالانے کے لئے دوسرے وضوکی ضرورت نہیں ہے  بشرط کہ نمازاوران چیزوں کے درمیان فاصلہ نہ کرے۔

مسئلہ۳۲۴۔ جس شخص کوپیشاب کے قطرات آتے رہتے ہیں تواس کوچاہئے کہ نمازکے لئے(کسی تھیلی کے ذریعہ جس میں روئی وغیرہ رکھی ہوجوپیشاب کودوسری جگہ تک جانے سے روکے) اپنے کونجاست سے بچائے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ہرنمازسے پہلے مقام پیشاب کوجوکہ نجس ہے دھولیاجائے ،اور اسی طرح وہ شخص جسے باربارپاخانہ آتاہے اگراس کے لئے ممکن ہوتونمازپڑھنے کی مقدارپاخانہ کودوسری جگہوں تک لگنے سے روکے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ اگرمشقت نہ ہوتوہرنمازکے لئے مقام پاخانہ کوپاک کرے۔

مسئلہ ۳۲۵۔ جوشخص باربار پیشاب وپا خانہ سے اپنے آپ کومحفوظ نہیں رکھ سکتااگراس کے لیے ممکن ہوتوبمقدارنماز،پیشاب وپا خانہ کوروکے اگراس چہ اس پرکچھ حرج بھی ہوتاہوبلکہ اگراس بیماری کاعلاج آسانی سے ہوسکے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ علاج کرائے۔

مسئلہ۳۲۶۔ جولوگ اس بیماری میں مبتلاہیں صحت یاب ہونے کے بعداوپردرج شدہ قاعدے کے مطابق بیماری میں پڑھی ہوئی نمازوں کی قضاان کے لئے ضروری نہیں ہے ،البتہ اگرنمازکاوقت ختم ہونے سے پہلے اچھے ہوجائیں تو جس نماز کاوقت باقی ہے اس کااعادہ کرناچاہئے۔

جن چیزوں کے لئے وضوکرناچاہئے:

مسئلہ ۳۲۷۔ جن چیزوں کے لئے وضوکرناچاہئے

مسئلہ ۳۲۷۔ چھ چیزوں کے لئے وضوکرناواجب ہے  :

۱۔ نمازمیت کے علاوہ تمام واجب نمازوں کے لئے ۔

۲۔ بھولے ہوئے سجدے اورتشہدکے لئے اگراس سے نماز کے درمیان کوئی حدث مثلاپیشاب سرزدہوجائے۔

۳۔ واجب طواف کے لئے۔

۴۔ اگرنذریاعہدیاقسم کھائے کہ وضوکروں گااورباطہارت رہوں گا۔

۵۔ جب نذکرے کہ اپنے بدن کے کسی حصہ کوقرآن سے مس کروں گا۔

۶۔ نجس شد ہ قرآن کوپاک کرنے کے لئے یانجاست کی جگہ سے اس کو نکالنے کے لئے مجبورہوکہ ہاتھ یابدن کاکوئی حصہ قرآن سے مس کرے،لیکن اگروضو کی مقدارتک قرآن کے نجس رہنے میں ہے حرمتی ہوتووضوکئے بغیرقرآن کوبیت الخلاء وغیرہ سے باہرنکال لیناچاہئے یااگرنجس تھاتواسے پاک کرلیاجائے اورجہاں تک ممکن ہوقرآن کے حروف کوہاتھ لگانے سے اجتناب کرے۔

مسئلہ۳۲۸۔ بغیروضوکے قران کی تحریرکوچھوناحرام ہے،لیکن دوسری زبانوں میں جوترجمے ہوئے ہیں ان کے بارے میں یہ حکم نہیں ہے ۔

مسئلہ۳۲۹۔ اگربچہ یادیوانہ بغیروضو،قرآن کی تحریرکوچھوئے تواس کوروکناواجب نہیں ہے  لیکن اگران سے کوئی ایساکام سرزدہوجوقرآن کی بے احترامی کاسبب ہوتوروکناواجب ہے۔

مسئلہ۳۳۰۔ جوشخص باوضونہ ہواس کے لئے بہترہے کہ نام خداکوجس لغت میں بھی لکھاہواہومس نہ کرے۔

مسئلہ۳۳۱۔ اگروقت نمازکے داخل ہونے سے پہلے باطہارت رہنے کی نیت سے وضویاغسل کرلیاجائے توصحیح ہے۔

مسئلہ۳۳۲۔ اگروقت کے داخل ہونے کایقین کرنے کے بعدواجب کرے اوربعدمیں پتہ چلے کہ وقت داخل نہیں ہواتھاتواس کاوضوصحیح ہے۔

مسئلہ۳۳۳۔ نمازمیت،زیارت اہل قبور،مسجداورحرم آئمہ علیہم السلام میں جانے کے لئے وضوکرنامستحب ہے اورقرآن مجیدکواپنے پاس رکھنے لکھنے اورپڑھنے اورحاشیہ قرآن کومس کرنے اورسونے کے لئے بھی وضوکرنا مستحب ہے اورجوباوضوہواس کے لئے دوبارہ وضوکرنامستحب ہے اوراگرمذکورہ کاموں کے لئے وضوکیاہے توہروہ کام جسے باوضوبجالاناضروری ہے وہ اس وضوسے کیاجاسکتاہے،مثلااس وضوسے نمازپڑھی جاسکتی ہے۔

وہ چیزیں جن سے وضوباطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ۳۳۴۔ سات چیزیں وضوکوباطل کردیتی ہیں  :

۱۔ پیشاب کانکلنا۔   ۲۔ پاخانہ کانکلنا

۳۔ وہ ریح جوپاخانہ کے مقام سے خارج ہوتی ہے۔

۴۔ وہ نیند کہ جس کے ذریعہ نہ آنکھ دیکھ سکے اورنہ کان سن سکے اوراگر آنکھ تونہیں دیکھ سکتی لیکن کان سنتے ہیں تووضوباطل نہیں ہوگا۔

۵۔ وہ تمام چیزیں جوعقل کوزائل کردیتی ہیں،جیسے مستی،بے ہوشی، دیوانگی۔

۶۔ استحاضہ جس کی تفصیل آگے آئے گی۔

۷۔ جس کام کے لئے غسل کی ضرورت پڑے،جیسے جنابت۔

وضوجبیرہ کے احکام

جس چیزسے زخم یاٹوٹے ہوئے عضوکوباندھ دیتے ہیں اوراس کے اوپردوارکھتے ہیں اس کوجبیرہ کہتے ہیں۔

مسئلہ۳۳۵۔ اگراعضاء وضومیں سے کسی عضوپرزخم،پھوڑاہویاوہ عضوٹوٹ گیاہواوراس کااوپری حصہ کھلاہواورخون نہ ہواورپانی بھی مضرنہ ہوتوحسب معمول وضوکرے۔

مسئلہ۳۳۶۔ اگرزخم ،پھوڑایاشکستگی چہرے یاہاتھوں پرہواواس کااوپری حصہ کھلاہولیکن پانی ڈالنااس کے لئے مضرہوتواس کے اطراف کادھولیناکافی ہے، البتہ اگرگیلے ہاتھ کاپھیرنامضرنہ ہوتواپناگیلاہاتھ اس پرپھیرے اوراگر مضر ہو توایک پاک کپڑارکھ کراس پرگیلے ہاتھ پھیرے اوراگریہ بھی مضرہویازخم نجس ہو اوراسے پاک بھی نہ کیاجاسکتاہوتواس کے اطراف کوجیساکہ وضومیں بیان کیاگیاہے اوپرسے نیچے دھویاجائے اوراحتیاط واجب ہے کہ آخری صورت میں جس بیماری کاذکرکیاگیاہے اس میں تیمم بھی کرے۔

مسئلہ۳۳۷۔ اگرزخم،پھوڑایاٹوٹی ہوئی ہڈی مسح کی جگہ پرہواوراس پر مسح نہ کرسکتاہوتواس پرایک پاک کپڑارکھ کرکپڑے کے اوپروضوکے پانی کی تری سے مسح کرے،اوراگرکپڑارکھناممکن نہ ہوتوبغیرمسح کے وضوکرے اور تیمم بھی کرے۔

مسئلہ۳۳۸۔ اگرزخم،پھوڑایاٹوٹی ہوئی ہڈی پرکپڑا،چونایااسی قسم کوکوئی چیزبندھی ہے اوراس کاکھولنازیادہ نقصان اورتکلیف کاباعث بھی نہیں ہے  اورپانی بھی نقصان دہ نہیں ہے  تواس کوکھول کروضوکرے ،چاہے وہ زخم وغیرہ چہرہ اورہاتھ پرہوں یاسرکے اگلے حصے اورپاؤں پر۔

مسئلہ۳۳۹۔ اگرزخم،پھوڑایاٹوٹی ہوئی ہڈی چہرہ یاہاتھوں پرہواوراس کوکھولاجاسکے تواگرچہ اس پرپانی ڈالنامضرہولیکن ترہاتھ کاپھیرناضررنہ رکھتاہوتوترہاتھ اس کے اوپرپھیرناواجب ہے۔

مسئلہ۳۴۰۔ اگرزخم کاکھولناممکن نہ ہولیکن زخم اورجوچیززخم کے اوپررکھی ہوئی ہے وہ پاک ہے اورزخم تک پانی پہنچاناممکن ہے اورضرربھی نہیں رکھتاتوایسی صورت میں زخم کے اوپرپانی پہنچاناضروری ہے اوراگرزخم یا اس کے اوپروالی چیزنجس ہوچنانچہ اسے دھونااورپانی کازخم تک پہنچانا بغیر زحمت اٹھائے ممکن ہے توپانی سے اس کودھویاجائے اوروضوکرتے وقت پانی زخم تک پہنچایاجائے اوراگرپانی زخم کے لئے مضرہویاپانی کازخم تک پہنچانا ممکن نہ ہویازخم نجس ہواوراسے دھونابھی ممکن نہ ہوتوزخم کے کناروں کووضومیں بیان کردہ صورت کے مطابق دھویاجائے اوراگریہ ”یعنی زخم کے اوپروالی چیز“ پاک ہے تواس کے اوپرمسح کیاجائے اوراگرچہرہ نجس ہے یااس کے اوپرہاتھ نہیں پھیراجاسکتا،مثلااس کے اوپرایسی دوائی لگی ہے جوہاتھ سے چمٹ جاتی ہے توکوئی پاک کپڑااس کے اوپراس طرح رکھاجائے کہ وہ جبیرہ کاحصہ شمارہواورترہاتھ اس پرپھیرلیاجائے اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ وضوکرے اورتیمم بھی بجالائے۔

مسئلہ۳۴۱۔ اگرپورے چہرہ یاایک ہاتھ پرجبیرہ بندھاہواتوجبیرہ والے احکام اس پرجاری ہوں گے اوروضوجبیرہ کرناواجب ہوگا،لیکن اگر وضوکے اکثرو بیشتراعضاء کوگھیرے ہوئے ہوتوپھراحکام جبیرہ جاری نہیں ہوں گے اوراسے تیمم کرناچاہئے۔

مسئلہ۳۴۲۔اگرجبیرہ وضوکے تمام اعضاء کوگھیرے ہوئے توتیمم کرے۔

مسئلہ۳۴۳۔ جس کی ہتھیلی یاانگلیوں میں جبیرہ ہواوروضوکرتے وقت گیلاہاتھ اس پرپھیرچکاہوتوسروپیرکے مسح کواسی تری سے انجام دے سکتا ہے اوراگروہ تری کافی نہ ہوتووضوکے دیگراعضاء سے رطوبت لے سکتاہے۔

مسئلہ۳۴۴۔ اگرجبیرہ پاؤں کے اوپروالے پورے حصہ کوگھیرے ہولیکن تھوڑی سی مقدارانگلیوں کی طرف اورکچھ حصہ پاؤں کے اوپروالی طرف کھلاہوتوجوجگہ کھلی ہے وہاں توپاؤں کے اوپرجہاں جبیرہ ہے وہاں جبیرہ پرمسح کرے۔

مسئلہ۳۴۵۔ اگرچہرے یاہاتھوں پرکئی جبیرہ ہیں توان کے درمیان والے حصہ کودھوئے اوراگرجبیرہ سے پاؤں کے اوپرہیں توان کے درمیان والے حصوں کامسح کرے اورجہاں جبیرہ ہے وہاں جبیرہ کے حکم پرعمل کرے۔

مسئلہ۳۴۶۔ اگرجبیرہ زخم کے اطراف کومعمول سے زیادہ گھیرے ہوے ہواوراس کوہٹاناممکن بھی نہ ہوتوجبیرہ والے قاعدہ عمل پرکریں اور بناء براحتیاط تیمم بھی کریں،اوراگراضافی جبیرہ کاہٹادیناممکن ہوتواس کوہٹادیں،پس اگرزخم چہرہ اورہاتھوں پرہے تواس کے کناروں کودھو لے اوراگرسریاپاؤں کے اوپرہے تواس کے اطراف کامسح کرے اورزخم کی جگہ پرجبیرہ کے حکم پرعمل کرے۔

مسئلہ۳۴۷۔ اگراعضاء وضوپرزخم ،جراحت ،شکستگی کاتووجودنہیں ہے  لیکن کسی دوسرے اسباب کی بناء پراس کے لئے پانی نقصان دہ ہے توتیمم کرے،لیکن اگرپانی صرف چہرہ اورہاتھ کے کچھ حصہ ہی کے لئے نقصان دہ ہوتواس کے اطراف کوبھی دھوئے اورتیمم بھی کرے۔

مسئلہ۳۴۸۔ اگروضوکے کسی اعضاء کی رگ سے خون نکالاجائے اوراسے دھوناممکن نہ ہویانقصان دہ ہوتواگراس کے اوپرباندھاہواتو جبیرہ کے احکام پرعمل کرے اوراگرکھلاہواہے تواس کے اطراف کودھونے کے بعداحتیاط واجب یہ ہے کہ کپڑااس کے اوپررکھیں اورترہاتھ اس کے اوپرپھیرجائے۔

مسئلہ۳۴۹۔ اگراعضاء وضویاغسل پرکوئی ایسی چپکی ہوئی ہے جس کااکھاڑناممکن نہیں ہے  یابہت زیادہ مشقت کاباعث ہے توجبیرہ کے احکام پرعمل کرے۔

مسئلہ۳۵۰۔ غسل جبیرہ کاطریقہ وضوجبیرہ کی طرح ہے لیکن احتیاط واجب کی بناء پراس کوغسل ترتیبی بجالائے نہ ارتماسی۔

مسئلہ۳۵۱۔ جس کافریضہ تیمم ہے اگراس کے اعضاء تیمم میں زخم پھوڑاہویاہڈی ٹوٹ گئی ہوتووہ وضوجبیرہ کی طرح تیمم جبیرہ کرے۔

مسئلہ۳۵۲۔ جس کافریضہ وضوء جبیرہ یاغسل جبیرہ کے ساتھ نمازپڑھنا ہو اگراس کومعلوم ہے کہ آخروقت تک اس کاعذردورنہ ہوگاتواول وقت نمازپڑھ سکتاہے لیکن اگرامیدہوکہ آخروقت تک عذربرطرف ہوجائے گاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ انتظارکرے ،اب اگراس کاعذردور نہ ہوتوآخروقت میں وضویاغسل جبیرہ کرکے نمازاداکرے۔

مسئلہ۳۵۳۔ اگرکوئی شخص آنکھ کی بیماری کی وجہ سے پلکیں بند کرکے رکھتاہوتواسے وضواورغسل جبیرہ کرناچاہئے۔

مسئلہ۳۵۴۔ جس شخص کویہ معلوم نہ ہوکہ آیامجھے تیمم کرناہے یاوضوجبیرہ تواحتیاط و اجب یہ ہے کہ دونوں بجالائے۔

مسئلہ۳۵۵۔ جن نمازوں کووضوجبیرہ سے پڑھاہووہ صحیح ہیں اورجب عذردورہوجائے توبعدوالی نمازوں کے لئے بھی وضوکرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگراسے معلوم نہیں تھاکہ اس کی شرعی تکلیف جبیرہ ہے یاتیمم اوروہ دونوں کوبجالایاہوتوپھربعدوالی نمازوں کے لئے وضوکرے۔