|
نمازی کی جگہ :نمازی کی جگہ میں چندشرط معتبرہیں : پہلی شرط : مباح ہومسئلہ۸۷۸۔ غصبی ملک، قالین اورتخت پرنمازپڑھنے میں اشکال ہے اورنمازباطل ہے، البتہ غصبی چھت کے نیچے اورغصبی خیمے کے اندرنماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مسئلہ۸۷۹۔ اس جگہ نمازپڑھناجس کی منفعت دوسرے کی ملکیت ہو(مثلاکرائے پرہو) توکرایہ دارکی اجازت کے بغیراس میں نمازپڑھناباطل ہے،اوراسی طرح ایسے ملک میں نمازپڑھناجودوسرے کے حق سے متعلق ہو، مثلامیت نے وصیت کردی ہوکہ اس کے ثلث(تہائی) مال کوفلاں مال میں خرچ کریں توجب تک ثلث کوجدانہ کردیاجائے اس ملک میں نمازنہیں پڑھی جاسکتی۔ مسئلہ۸۸۰۔ جوشخص مسجدمیں بیٹھاہواگرکوئی اس کی جگہ غصب کرکے اس میں نمازپڑھے توبنابراحتیاط واجب اپنی نمازکااعادہ کرے۔ مسئلہ۸۸۱۔ اگرنمازپڑھنے کے بعدپتہ چلے کہ یہ جگہ غصبی ہے تواس کی نمازصحیح ہے اسی طرح اگرکسی کے غصبی ہونے کوجانتاہومگربھولے سے نمازپڑھ لے اوربعدمیں یادآئے تونمازصحیح ہے بشرطیکہ خودنمازپڑھنے والاغاصب نہ رہاہوورنہ اس کی نمازمیں اشکال ہے۔ مسئلہ۸۸۲۔ اگرکسی کویہ معلوم ہوکہ یہ جگہ غصبی ہے مگرمسئلہ نہ معلوم ہوکہ غصبی جگہ میں نمازصحیح نہیں ہے اگروہ ایسی جگہ پرنماز پڑھے اس کی نمازباطل ہے۔ مسئلہ۸۸۳۔ جوشخص سواری پرواجب نمازکوپڑھنے کے لئے مجبورہواور سورای کاجانوریاس کی زین غصبی ہوتواس کی نماز باطل ہے، اسی طرح اگر مستحبی نمازسورای پرپڑھے۔ مسئلہ۸۸۴۔ غصبی زمین کہ جس کا فی الحال کوئی مالک معین نہ ہو اسے اپنے استعمال میں لاناجائزنہیں ہے اوراس میں نماز پڑھناباطل ہے اوراس سلسلہ میں شرعی تکلیف کومعلوم کرنے کے لئے جامع الشرائط مجتہدسے رجوع کرناچاہئے اوراسی طرح ہے ا گرتعمیراوربلڈنگ بنانے کے سامان جیسے لوہا،اینٹیں وغیرہ کوغصب کرکے اس سے گھریادوکان بنالیاجائے اورسامان کے مالک معلوم نہ ہوتوایسی جگہ پرنمازپڑھناجائزنہیں ہے اورضروری ہے کہ جامع الشرائط مجتہدسے رجوع کیاجائے۔ مسئلہ۸۸۵۔ اگرکوئی ایک ملک میں دوسراشریک رکھتاہے اورشریک کاحصہ جدانہیں ہے تووہ شخص اپنے شریک کی اجازت کے بغیراس مال میں تصرف نہیں کرسکتااورنہ نمازپڑھ سکتاہے۔ مسئلہ۸۸۶۔ وہ مال کہ جس کاخمس یازکات نہ دی گئی ہواس سے خریدی ہوئی جائدادمیں تصرف حرام ہے اوراس میں نمازباطل ہے، اوراسی طرح اگر ذمے میں خریدے اورخریدتے وقت نیت رہی ہوکہ اس کی قیمت اس مال میں سے دے گاجس کاخمس یازکات ادانہیں کی۔ مسئلہ۸۸۷۔ اگرقرائن سے صاحب ملک کی رضامندی روشن وقطعی ہوتووہاں نمازپڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے چاہے وہ زبان سے بھی کہے اوراسی کے برعکس اگرزبان سے اجازت دے لیکن معلوم ہوکہ دل سے راضی نہیں ہے تونمازنہیں پڑھ سکتا۔ مسئلہ۸۸۸۔ اس میت کے ملک میں جس کے ذمہ خمس یازکات ہے تصرف کرنااورنمازپڑھناحرام اورباطل ہے مگریہ کہ ورثاء کوارادہ ہوکہ میت کاقرض ادا کرے۔ مسئلہ۸۸۹۔ اس میت کی ملک میں جس کے ذمہ لوگوں کاقرض ہے تصرف کرنااورنمازپڑھناحرام اورباطل ہے جب کہ اس کاقرضہ اس کی جائیدادکے برابرہو، البتہ ورثاء کی جزئی تصرفات جیسے تجہیز میت (یعنی کفن ودفن کے عمومی اخراجات) میں کوئی حرج نہیں ہے،لیکن اگرمیت کاقرضہ اس کے متروکہ مال سے کم ہواوریہ علم ہوکہ قرض خواہ راضی ہے اورورثاء بھی قرضہ کی ادائیگی پرمصمم ارادہ رکھتے ہیں توایسی جائیدادمیں تصرف جائزاوراس میں نمازپڑھنابلااشکال ہے، لیکن ایسی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ ولی میت سے بھی اجازت حاصل کریں۔ مسئلہ۸۹۰۔ اگرمیت کے بعض ورثاء نابالغ دیوانے یاغائب ہوں توان کی ملکیت میں تصرف کرنااورنمازپڑھناجائزنہیں ہے، البتہ جزوی تصرفات جومیت کے اٹھانے میں رسوم ہیں اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۸۹۱۔ مسافرخانوں،حماموں اوران جیسی جگہوں میں جن میں مسافراورخریدار حضرات آیاجایاکرتے ہیں نمازپڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن غیرمسافراورخریدارکے لئے اگرمالک کی رضامندی کے قرائن موجودہیں تونماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن مخصوص مقامات پرمالک کی اجازت کے بغیرنمازپڑھناجائزنہیں ہے البتہ اگرمالک تصرف کی اجازت دیدے تواس سے معلوم ہوجاتاہے کہ نمازکے لئے بھی راضی ہے، مثلاکسی کودوپہر شام کے کھانے یاآرام کرنے کے لئے دعوت دے تواس سے نمازکی رضایت کاعلم ہی ہوجاتاہے۔ مسئلہ۸۹۲۔ زراعت اورغیرزراعت کی ان بڑی زمینوں پرجن کے (چاروں طرف) دیوارنہیں ہے اورفعلااس میں زراعت بھی نہیں ہے ان میں نمازپڑھنا، بیٹھنا،سونااورجزوی تصرفات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے وہ شہر ودیہات سے قریب ہوں یادورہوں اورچاہے ان زمینوں کے مالک نابالغ ہوں یابڑے، لیکن اگرمالک صریح طورسے کہہ دے کہ میں راضی نہیں ہوں یامعلوم ہوکہ وہ دل سے راضی نہیں ہے تواس میں تصرف حرام ہے اورنمازمیں بھی اشکال ہے۔ دوسری شرط : نمازوں کی جگہ متحرک نہ ہومسئلہ۸۹۳۔ نمازی کی جگہ متحرک نہیں ہوناجاہئے، اگروقت کی تنگی یادوسری ضرورت کی بناپرنمازکشتی یاموٹرگاڑی وغیرہ میں پڑھنے پرمجبورہو اورقبلہ بدلتارہتا ہوتوجتنابھی ممکن ہووہ خودبھی قبلہ کی طرف مڑتاجائے، البتہ مڑتے وقت کچھ نہ پڑھتے لیکن اگرنمازکی صورت بگڑجائے اورموالات باقی نہ رہے نمازباطل ہے۔ مسئلہ ۸۹۴۔ ٹرک،کشتی، ریل گاڑی، ہوائی جہازوغیرہ جب کھڑے ہوں توان میں نمازپڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مسئلہ۸۹۵۔ گہیوں، جواورریت کے ڈھیروغیرہ جہاں پرٹھرانہیں جاسکتا ہے نمازپڑھناباطل ہے لیکن اگرحرکت تھوڑی سی ہوجس سے نمازکے واجبات اور باقی شرائط ادا کئے جاسکتے ہیں ہیں توپھرنمازپڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مسئلہ۸۹۶۔ جب بارش وہوایالوگوں کی بھیڑبھاڑ کی وجہ سے اطمینان نہ ہوکہ نمازکوتمام کرپائے گاتواگرنمازکوتمام کرنے کی امیدسے شروع کرے اوراتفاق سے کوئی اوراتفاق سے کوئی رکاوٹ درپیش نہ آئے تونمازصحیح ہے، اورجس جگہ پررکنا حرام ہوجیسے جہاں چھت کے گرنے کااندیشہ ہویاپھاڑ کے گرنے یاسیلاب آنے کاخطرہ ہووہاں نماز نہ پڑھے لیکن اگرنمازپڑھ لے توصحیح ہے صرف اس نے حرام کاارتکاب کیاہے، اوراسی طرح اس جگہ نمازنہ پڑھے جہاں اٹھنابیٹھناحرام ہوجیسے وہ بچھو،جس پرخداکانام لکھاہولیکن اگرنماز پڑھے نماز صحیح ہے اورحرام کاارتکاب کیاہے۔ تیسری شرط :ایسی جگہ نمازپڑھے جہاں واجبات کوانجام دے سکےمسئلہ ۸۹۷۔ اتنی نیچی چھت کے نیچے نمازباطل ہے جہاں ادمی کھڑانہ ہوسکے یاجگہ اتنی تنگ ہوکہ رکوع وسجودنہ کرسکے اوراگرایسی جگہ نمازپڑھنے پرمجبورہوجائے توجتناممکن ہوقیام رکوع اورسجودکوبجالائے۔ مسئلہ۸۹۸۔ انسان کوچاہئے کہ ادب کوپیش نظررکھتے ہوئے رسول اکرم اورآئمہ معصومین کی قبروں کے آگے نمازنہ پڑھے اوراگرآگے نمازپڑھنے سے بے احترامی ہوتی ہوحرام ہے اورنمازبھی باطل ہے البتہ قبرمطہرکے برابرنمازپڑھناباطل نہیں ہے تاہم معصوم کااحترام اورآداب کی رعایت ملحوظ رکھنابہتراورپسندیدہ عمل ہے۔ مسئلہ۸۹۹۔ اگرحالت نمازمیں نماز پڑھنے والے شخص اورقبرمطہرکے درمیان کوئی حائل، مثلادیوارہوجس کی وجہ سے بے حرمتی نہ ہوتی ہوتوکوئی اشکال نہیں ہے لیکن صندوق اورضریح مبارک اوروہ کپڑاجواس پرپڑاہوا ہے حائل اورفاصلہ بننے کے لیے کافی نہیں ہے۔ چوتھی شرط :مسئلہ۹۰۰۔ یہ ہے کہ اگرنمازی کی جگہ نجس ہے توایسی ترنہ ہوکہ اس کی رطوبت بدن یالباس سے لگ جائے مگریہ کہ وہ نجاست نماز میں معاف ہوتی ہو، لیکن اگروہ جگہ نجس ہوجہاں پیشانی رکھنی ہے تواگرچہ وہ جگہ خشک ہی کیوں نہ ہوتب بھی نماز باطل ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازی کی پوری جگہ نجس نہ ہو۔ مسئلہ۹۰۱۔ نمازمیں عورت مرد کے پیچھے کھڑی ہواوربہترہے کہ عورت کے سجدہ کی جگہ مردکے سجدہ کی جگہ سے کچھ پیچھے ہو، لہذااگر عورت مردکے آگے یابرابرکھڑی ہوتونمازباطل ہے، اس حکم میں محرم ونامحرم میں کوئی فرق نہیں ہے زوجہ وشوہرہوں یانمازواجب ومستحب ہوں کوئی فرق نہیں ہے۔
مسئلہ۹۰۲۔ اگرعورت مردکے پہلویامردکے آگے کھڑی ہواوردونوں ایک ساتھ نماز شروع کریں تودونوں کی نمازباطل ہے، لیکن اگرکسی نے پہلے شروع کردی ہوتواس کی نمازصحیح ہے اوردوسرے کی باطل ہے۔ مسئلہ۹۰۳۔ اگرمردوعورت کے درمیان دیواریاپردہ وغیرہ ہویاتقریبادس زارع (۵میٹر) کافاصلہ ہوتواشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۹۰۴۔ اگرعورت دوسری منزل پرنمازپڑھ رہی ہوخواہ مرد کے آگے یابرابرشمارہوتی ہواس کی نمازصحیح ہے اگرچہ بلندی اس کی دس زراع یعنی پانچ میٹرسے کم ہی کیوں نہ ہو۔ پانچویں شرط :مسئلہ۹۰۵۔ نمازی کے کھڑے ہونے کی جگہ اس کے گھٹنے رکھنے کی جگہ سے چارملی ہوئی می مقدارسے زیادہ اونچی یانیچی نہ ہواوراحتیاط واجب یہ ہے کہ پاؤں کی انگلیوں کی مقدارسے زیادہ اونچی یانیچی نہ ہو۔ مسئلہ۹۰۶۔ مردکانامحرم عورت کے ساتھ ایسی جگہ ہوناجہاں دوسرانہ آسکتاہوخلاف احتیاط ہے اوراحتیاط یہ ہے کہ ایسی جگہ نمازنہ پڑھیں، لیکن اگران میں سے ایک نمازپڑھنے میں مشغول ہواوردوسراجواس کے ساتھ نامحرم ہے داخل ہوجائے توجوشخص نمازپڑھ رہاہے اس کی نمازمیں کوئی اشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۹۰۷۔ اس جگہ نمازپڑھناجومجلس گناہ ہے،مثلا شراب خانہ، قمارخانہ، یاجہاں لوگ غیبت کرتے ہیں اورگانابجاتے ہیں نماز پڑھنااحتیاط کے خلاف ہے۔ مسئلہ۹۰۸۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ واجب نمازکوخانہ کعبہ میں اوراس کی چھت پرنہ پڑھیں لیکن مجبوری کی حالت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۹۰۹۔ خانہ کعبہ میں اوراس کی چھت کے اوپرمستحب نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ مستحب ہے کہ خانہ کعبہ کے اندر ہرگوشہ کے مقابلے میں دورکعت نمازپڑھیں۔ وہ مقامات جہاں نمازمستحب ہے :مسئلہ۹۱۰۔ نمازکومسجدمیں اداکرنامستحب ہے حدیث میں اس کی بہت تاکیدآئی ہے سب سے بہترتومسجدالحرام ہے، اس کے بعدمسجدالنبی، اس کے بعدمحلہ مسجدکوفہ ہے، اس کے بعدمسجدبیت المقدس ہے، اس کے بعدہرشہرکی جامع مسجدہے، اس کے بعدمحلہ وبازارکی مسجدہے۔ مسئلہ۹۱۱۔ عورتوں کاگھرمیں نمازپڑھنابہترہے اوراگرنامحرم سے بخوبی اپنی حفاظت کرسکتی ہوں تومسجدمیں بہترہے اوراگرمسائل اسلامی کایادکرنامسجدکے علاوہ کہیں اورممکن نہ ہوتومسجدجاناواجب ہے۔ مسئلہ۹۱۲۔ حرم آئمہ میں نمازپڑھنامستحب ہے،بلکہ مسجدسے بہترہے اورحدیث میں ہے حضرت علی کے حرم میں ایک نمازکاثواب دولاکھ نمازوں کے برابرہے۔ مسئلہ۹۱۳۔ زیادہ مسجدمیں جانااوراس مسجدمیں جاناجس میں کوئی نمازی نہ ہومستحب ہے اورمسجدکے پڑوسی جب تک ان کے لئے عذرنہ ہومسجدمیں نمازکو ترک کرنااس کے لئے مکروہ ہے۔ مسئلہ۹۱۴۔ جولوگ بے اعتنائی کی وجہ سے مسلمانوں کی مسجدوں میں حاضرنہیں ہوتے بہترہے کہ ان سے رابطہ دوستی نہ کیاجائے ان کے ساتھ کھانانہ کھایاجائے ان سے کسی کام میں مشورہ نہ لیاجائے، ان کاہمسایہ نہ بنے، ان سے لڑکی نہ لی جائے، نہ ان کولڑکی دی جائے۔ وہ مقامات جہاں نمازمکروہ ہے :مسئلہ۹۱۵۔ چندمقامات پرنمازپڑھنامکروہ ہے اوران میں سے، حمام، زمین نمک زار، کسی بیٹھے ہوئے یاکھڑے ہوئے انسان کے مقابلے میں،کھلے ہوئے دروازے کے سامنے، شاہراوں میں،سڑکوں پر، گلیوں میں بشرطیکہ لوگوں کی آمدورفت میں مزاحمت نہ ہواوراگرمزاحمت ہوتوحرام ہے اورنمازبھی باطل ہے، آگ اورچراغ کے سامنے، باورچی خانہ کے اندر، جہاں بھی آگ کی بھٹی ہو، کنویں کے سامنے، ایسے گڑھے کے سامنے جس میں فاضل پانی ڈالاجاتاہے، تصویرومجسمہ کے سامنے، مجسمہ سے مرداجاندارکامجسمہ ہے، البتہ اس پرپردہ ڈال دیں توکوئی حرج نہیں ہے، ایسے کمرہ میں جس میں کوئی مجنب موجودہو، جہاں تصویرہوچاہ نمازی کے سامنے نہ ہو،قبرکے سامنے اورقبرکے اوپراورقبرستان میں۔ مسئلہ۹۱۶۔ اگرانسان کسی ایسی جگہ پرنمازپڑھ رہاہوکہ جہاں لوگ اس کے سامنے سے گزررہے ہوں تومستحب ہے کہ اپنے آگے کوئی چیزرکھ دے تاکہ نمازی اورلوگوں میں رکاوٹ بن جائے حتی کہ عصاء، تسبیح یارسی وغیرہ کارکھنابھی کافی ہے۔ |