پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

مسجدکے احکام  :

مسئلہ۹۱۷۔ مسجدکانجس کرناحرام ہے اورجس کومعلوم ہوجائے فورانجاست کودورکرناچاہئے چاہے مسجدکی زمین ہویانچلی اوراوپروالی چھت ہویادیوارکاداخلی حصہ ہواوراحتیاط واجب یہ ہے کہ دیواروں کے باہری حصہ کوبھی نجس نہ کریں اوراگرنجس ہوجائے تونجاست کودورکریں مگریہ کہ وقف کرنے والے نے اس کوجزء مسجدنہ قراردیاہو۔

مسئلہ۹۱۸۔ اگرمسجدکوپاک نہ کرسکتاہویاپاک کرنادوسروں کی مددپر موقوف ہواورکوئی مددگارمل نہ رہاہوتواحتیاط واجب ہے کہ ایسے لوگوں کواطلاع کردے جواس کوپاک کرسکیں۔

مسئلہ۹۱۹۔ اگرمسجدکی کوئی ایسی جگہ نجس ہوجائے جس کی طہارت اس کے کھودے جانے یاگرانے پرموقوف ہوتواس کوکھودڈالیں یااگرزیادہ خراب کرنا نہیں پڑتی ہوخراب کریں اورجوجگہ کھودی گئی ہواسے پرکرنااور جوخراب کی گئی ہواسے بناناواجب نہیں ہے، لیکن اگرمسجدکونجس کرنے والاشخص کھودے یاخراب کرے توحتی الامکان اس جگہ کوپرکرے اورتعمیرکرے۔

مسئلہ۹۲۰۔ اگرمسجدکوغصب کرلیں اوراس کی جگہ مکان وغیرہ بنائیں یاشہر،گلی کووسعت دتے وقت کچھ حصہ مسجدکاگلی یاسڑک میں اس طرح آجائے کہ اسے مسجدنہ کہاجائے، توبھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اسے نجس کرناحرام ہے اورپاک کرناواجب ہے۔

مسئلہ۹۲۱۔ میت کوغسل سے پہلے مسجدمیں رکھنااگرنجاست کے سرایت یامسجدکی بے احترامی کاسبب نہ بنے توممنوع نہیں ہے، لیکن بہتریہ ہے کہ میت کومسجدمیں نہ رکھیں،البتہ غسل دینے کے بعدکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ۹۲۲۔ حرم رسول اورائمہ کونجس کرناحرام ہے اوراگرنجس ہوجائے اوراس کانجس رہنابے حرمتی کاباعث ہواس کوپاک کرناواجب ہے، بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگربے حرمتی نہ بھی ہوتب بھی اس کوپاک کریں۔

مسئلہ۹۲۳۔ اگرمسجدکے فرش نجس ہوجائیں بناء براحتیاط واجب اس کوپاک کرناضروری ہے،لیکن اگرپانی سے دھونے کی وجہ سے خراب ہوجاتی ہے اورنجس جگہ کوکاٹنابہترہے تواسے کاٹ دیاجائے اوراگرنجس کرنے والاکاٹے تواس کانقصان بھی اداکرے۔

مسئلہ۹۲۴۔ عین نجاست (مثلاپیشاب،خون)کامسجدمیں لے جانااگر مسجدکی بے احترامی ہوتوحرام ہے،ا وراسی طرح متنجس (یعنی جوچیز نجس ہوگئی ہوجیسے نجس لباس، نجس جوتا) کامسجدمیں لے جانااگربے احترامی ہوحرام ہے۔

مسئلہ۹۲۵۔ مجلس،مذہبی جشن وغیرہ کے لئے اگرمسجدکومزین کریں یاسیاہ پوش کریں اورچائے وکھانے پینے کاسامان لے جائیں تواگراس سے مسجدکوکوئی نقصان نہیں پہنچتااورنمازپڑھنے میں رکاوٹ بھی نہیں ہے توکوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ۹۲۶۔ احتیاط واجب کی بناء پرمسجدکوسونے سے مزین نہیں کرناچاہئے اوراسی طرح جاندارچیز(جیسے انسان وحیوان وغیرہ) کی تصویرمسجدمیں نقش نہ کریں، لیکن غیرجاندارچیزوں کی تصویرنقش کرنامکروہ ہے۔

مسئلہ۹۲۷۔ اگرمسجدگربھی جائے تب بھی اس کی زمین بیچی نہیں جاسکتی اورنہ کسی ک ی ملکیت یاسڑک میں اسکتی ہے۔

مسئلہ۹۲۸۔ مسجدکے دروازوں،کھڑکیوں،اوردوسری چیزوں کوبیچناحرام ہے، بلکہ ان چیزوں کواسی مسجدکی تعمیرمیں خرچ کریں اوراگراس مسجدکے کام نہ آسکے تودوسری مسجدوں میں لگائیں اوراگردوسری مسجدوں کے بھی کام نہ آسکیں تب بینچ ڈالیں اورممکن ہوتورقم کواسی مسجدکی تعمیرمیں ورنہ دوسری مسجدوں کی تعمیرمیں لگائیں۔

مسئلہ۹۲۹۔ مسجدکابنانامستحب ہے اورمسجداگرگرجائے تواس کی مرمت بھی مستحب ہے اوربہترین کام ہے اوراگرمسجداس قدرمنہدم ہوجائے کہ اس کی مرمت ناممکن ہوجائے تواس کی مکمل طورپرگراکردوبارہ بناسکتے ہیں، بلکہ وہ مسجدجوخراب نہیں ہوئی لوگوں کی ضرورت کے مطابق اس کوگراکے وسیع کیاجاسکتاہے۔

مسئلہ۹۳۰۔ مسجدکوصاف کرنا، چراغ جلانا،اس کی ضروریات کوپوراکرنامستحب ہے اورمسجدمیں جانے والے کے لئے خوشبولگانا، پاکیزہ لباس پہننا مستحب ہے مسجدمیں داخل ہوتے وقت جوتوں کے تلووں کودیکھناکہ کہیں اس میں کوئی نجاست تونہیں رہ گئی ہے اوریہ بھی مستحب ہے کہ مسجدمیں داخل ہوتے وقت داہناپیراورنکلتے وقت دایاں پیررکھے، مسجدمیں سب سے پہلے آئے اورسب سے بعدمیں جائے۔

مسئلہ۹۳۱۔ مسجدمیں داخل ہوکردورکعت تحیت واحترام مسجدکی نمازپڑھنامستحب ہے اوراگرکوئی دوسری واجب یامستحب نماز پڑھ لے تب بھی کافی ہے۔

مسئلہ۹۳۲۔ بغیرمجبوری مسجدمیں سونا،دنیاکے بارے میں گفتگوکرنا، ایسے شعارپڑھناجس میں نصیحت وغیرہ نہ ہومکروہ ہے، اسی طرح تھوکنا، ناک چھینکنا، بلغم کاتھوکنا، آوازبلندکرنا، چینخناچلانا، البتہ اذان کے لئے آوازبلندکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ۹۳۳۔ بچوں اوردیوانوں کومسجدمیں جانے کی اجازت دینامکروہ ہے لیکن اگربچوں کالاناکسی مزاحمت کاسبب نہ ہواوربچوں کومسجداور نمازسے رغبت دلانے کاسبب ہوتومستحب ہے۔

مسئلہ۹۳۴۔ جوشخص لہسن،پیازوغیرہ کھائے ہواوراس کے منہ کی بدبوسے لوگوں کوتکلیف ہوتی ہوتواس کامسجدمیں جانامکروہ ہے۔

اذان واقامت  :

مسئلہ۹۳۵۔ روزانہ کی نمازوں سے پہلے اذان واقامت کاکہنامرداور عورت کے لئے مستحب ہے، لیکن عیدین کی نمازسے پہلے مستحب ہے تین مرتبہ ”الصلاة“ کہے اوردوسری واجب نمازوں کے لئے تین مرتبہ ”الصلاة“ بقصدرجاء اورامیدمطلوبیت کہیں۔

مسئلہ۹۳۶۔ مستحب ہے کہ برکت وثواب کی امیدسے ولادت کے پہلے دن یاناف گرنے سے پہلے بچہ کے داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہیں۔

مسئلہ۹۳۷۔ اذان میں حسب ترتیب ذیل اٹھارہ جملے ہیں  :

۱۔ اللہ اکبر، چارمرتبہ        ۲۔ اشہدان لاالہ الااللہ، دومرتبہ

۳۔ اشہدان محمدارسول اللہ ،دومرتبہ    ۴۔ حی علی الصلاة، دومرتبہ۔

۵۔ حی علی الفلاح ،دومرتبہ       ۶۔ حی علی خیرالعمل ، دومرتبہ۔

۷۔ اللہ اکبر، دومرتبہ۔          ۸۔ لاالہ الااللہ، دومرتبہ۔

اقامت کے سترہ جملے ہیں اس طرح کہ تمام چیزیں اذان ہی کی مانندہیں سوائے اس کے کہ اقامت کے شروع میں دومرتبہ ”اللہ اکبر“کہے اوراس کے آخرمیں ایک مرتبہ ”لاالہ الااللہ“ کہے لیکن ”حی علی خیرالعمل“ کے بعددومرتبہ ”قدقامت الصلاة“ کااضافہ ہوگا۔

مسئلہ۹۳۸۔ اشہدان علیاولی اللہ اذان واقامت کاجزنہیں ہے، لیکن اشہدان محمدا رسول اللہ کے بعدبقصدقربت اورتبرک کہنابہترہے۔

اذان اوراقامت کاترجمہ  :

۱۔ اللہ اکبر،   :  خدااس سے بزرگ وبرترہے کہ اس کی توصیف یہاں کی جائے۔      

 ۲۔ اشہدان لاالہ الااللہ، :  میں گواہی دیتاہوں کہ خداکے علاوہ کوئی اورمعبودنہیں ہے۔

۳۔ اشہدان محمدارسول اللہ ،        :  میں گواہی دیتاہوں کہ محمدخداکے بھیجے ہوئے رسول ہیں۔    

 ۴۔ حی علی الصلاة،      :   نماز کے لیے جلدی کرو۔

۵۔ حی علی الفلاح ،      :   کامیابی کے لئے جلدی کرو۔

 ۶۔4 حی علی خیرالعمل ،     :   بہترین عمل کے لئے جلدی کرو۔

۷۔ اللہ اکبر، :   اللہ سب سے بزرگ ہے ۔

۸۔ قدقامت الصلاة  :  نمازقائم ہوگئی ۔     

۹۔ لاالہ الااللہ،       :   خداکے علاوہ کوئی معبودنہیں ہے۔

مسئلہ۹۳۹۔ اذان واقامت کے جملوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہئے اوراگرمعمول سے زیادہ فاصلہ آگیاتوپھرنئے سرے سے شروع کرناہوگا۔

مسئلہ۹۴۰۔ اگراذان اوراقامت میں اوازگلے میں پھیرے تواگرغناہوجائے (یعنی ایسی طرزسے آوازنکالناجولہوولعب کی محفلوں کے مناسب ہو) حرام وباطل ہے اوراگرغنانہ ہوتومکروہ ہے۔

مسئلہ۹۴۱۔ ہرایسی نمازجوسابقہ نمازکے ہمرہ پڑھی جائے اس کی اذان ساقط ہوجاتی ہے خواہ دونمازوں کاجمع کرنامستحب ہویانہ ہو، اورمندرجہ ذیل مقامات پراذان ساقط ہوجاتی ہے اوربناء براحتیاط واجب ان مواقع پراذان نہ کہناچاہئے  :

۱۔ جمعہ کے دن اگرنمازعصرکونمازجمعہ کے ساتھ پڑھنامقصودہے تو عصرکی اذان ساقط ہے۔

۲۔ عرفہ کے دن نمازعصرکی اذان ساقط ہے ا گرظہروعصرکو ملاکرپڑھنا مقصودہے، عرفہ سے مرادنوذی الحجہ ہے۔

۳۔  جوشخص مشعرالحرام میں ہے اورمغرب وعشاء کی نمازملاکرپڑھنا چاہتاہے اس پرعیدقربان کی رات نمازعشاء کی اذان ساقط ہے۔

۴۔ وہ مستحاضہ عورت جس کوظہرکے بعدبلافاصلہ عصراورمغرب کے بعدبلافاصلہ عشاء کی نمازپڑھنی ہواس سے عصروعشاء کی اذن ساقط ہے۔

۵۔ جوشخص پیشاب وپاخانہ کوروکنے پرقادرنہیں ہے اس سے بھی عصروعشاء کی اذان ساقط ہے۔

۶۔ ان پانچ نمازوں سے اذان اس وقت ساقط ہوگی جب گزشتہ نمازاور اس نمازکے درمیان بالکل فاصلہ نہ ہویامعمولی فاصلہ ہواوراگرنافلہ پڑھے توفاصلہ حاصل ہوجاتاہے اوراگرہرنمازکوجداگانہ پڑھاجائے توہرنمازکے لئے اذان اوراقامت دونوں کاپڑھنامستحب ہے۔

مسئلہ۹۴۲۔ اگرنمازجماعت کے لئے اذان اوراقامت کہی جائے توجماعت میں شریک ہونے والے سب کےلئے کافی ہے چاہے اذان واقامت کہتے وقت موجودہویاسناہویانہیں۔

مسئلہ۹۴۳۔ اگرنمازجماعت کے لئے مسجدمیں جائے اوردیکھے کہ نماز ختم ہوچکی ہے لیکن صفیں ابھی تک باقی ہیں تواپنی نمازکے لئے اذان واقامت نہ کہے بشرطیکہ پہلے والی جماعت کے لئے اذان واقامت کہی جاچکی تھی۔

مسئلہ۹۴۴۔ جہاں پرکچھ لوگ نمازجماعت میں مشغول ہیں یاابھی ان کی نمازجماعت ختم ہوئی ہے اورصفیں باقی ہیں اگرکوئی فرادی یادوسری منعقدہونے والی جماعت کے ساتھ نمازپڑھناچاہتاہے تواس سے پانچ شرط کے ساتھ اذان واقامت ساقط ہے :

۱۔ پہلی والی نماز کے لئے اذان واقامت کہی گئی ہو۔

۲۔ پہلی والی جماعت صحیح رہی ہو۔

۳۔ دونوں نمازیں ایک ہی جگہ پرہوں،بس اگرنمازجماعت مسجدکے اندرہوئی ہواوروہ مسجدکی چھت پرنمازپڑھناچاہے تومستحب ہے کہ اذان واقامت کہے۔

۴۔ دونوں نمازیں اداہوں۔

۵۔ اس کی نمازاورجماعت کی نمازکاوقت مشترک ہو، مثلادونوں نماز ظہریانمازعصرپڑھیں یاجماعت نمازظہرہواوراس کی نمازعصرہویابالعکس۔

مسئلہ۹۴۵۔ اگرکوئی گزشتہ شرائط میں سے دوسری شرط کے بارے میں شک کرے یعنی اسے شک ہوکہ جماعت کی نمازصحیح تھی یانہیں توبھی اس سے اذان اوراقامت ساقط ہے، لیکن اگروہ دوسری چارشرایط میں سے کسی ایک میں شک کرے توبہترہے کہ رجاء مطلوبیت کی نیت سے اذان واقامت کہے۔

مسئلہ۹۴۶۔ کسی بھی اذان دینے والے کی اذان کوسن کردہرانا مستحب ہے، لیکن ”حی علی الصلاة--“سے لے کر”حی علی خیرالعمل“تک ثواب کی امیدسے کہے۔

مسئلہ۹۴۷۔ جس نے دوسرے شخص سے اذان اوراقامت سنی ہوچاہے دہرایاہویانہیں تواگراس اذان واقامت اوراس نمازکے درمیان جسے یہ پڑھناچاہتا ہے زیادہ فاصلہ نہ ہوتواس کے لئے جائز ہے کہ اذان اوراقامت نہ کہے۔

مسئلہ۹۴۸۔ عورت کی اذان لذت کے ساتھ سن کر مردکی اذان ساقط نہیں ہوتی، بلکہ بغیرلذت کے بھی بنابراحتیاط واجب ساقط نہیں ہوگی،لیکن مرد کی اذان سن کرعورت سے اذان ساقط ہوجاتی ہے۔

مسئلہ۹۴۹۔ جن جماعت میں مردوعورت دونوں شریک ہوں نمازجماعت کی اذان واقامت مردکوکہناچاہئے، البتہ عورتوں کی جماعت میں عورتوں کی اذان واقامت کافی ہے۔

مسئلہ۹۵۰۔ اقامت کواذان کے بعدکہنی چاہیے اوراگراذان سے پہلے کہیں توصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ۹۵۱۔ اگراذان واقامت کے کلمات بغیرترتیب کے کہے،مثلا ”اشہدان لاالہ الااللہ “سے پہلے ”اشہدان محمدارسول اللہ“ کہے توضروری ہے کہ پلٹ کرترتیب کی رعایت کرے۔

مسئلہ۹۵۲۔ اذان اوراقامت کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ رکھے اوراگراتنا فاصلہ رکھے کہ اقامت اس اذان سے مربوط نہ سمجھی جائے تودوبارہ رکھے اسی طرح اذان واقامت اورنمازکے درمیان فاصلہ زیادہ نہ دے ورنہ اذان واقامت کااعادہ کرے۔

مسئلہ۹۵۳۔ اذان واقامت کوصحیح عربی میں کہناچاہئے، چنانچہ اگرغلط کہے یاترجمہ کرے(کسی بھی زبان میں)توصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ۹۵۴۔ اذان واقامت وقت نمازکے داخل ہونے کے بعدکہی جائے اوراگرجان بوجھ کریابھول کروقت سے پہلے کہدیں توباطل ہے۔

مسئلہ۹۵۵۔ اگراقامت کہنے سے پہلے شک ہوجائے کہ اذان کہی ہے کہ نہیں تو اذان کہہ لے، لیکن اگراقامت شروع کرنے کے بعدشک ہوکہ اذان کہی ہے کہ نہیں تواپنے شک پراعتناء نہ کرے۔

مسئلہ۹۵۶۔ اگراذان واقامت کہتے وقت کسی حصے سے پہلے شک کرے کہ اس سے پہلے والاحصہ کہہ چکاہوں یانہیں تومشکوک حصہ کوکہے لیکن اگرکسی حصہ کوکہتے وقت شک کرے کہ اس سے پہلے والاحصہ کہاہے یانہیں تواس کاکہناضروری نہیں۔

مسئلہ۹۵۷۔ اذان واقامت کہتے وقت روبہ قبلہ کھڑاہونامستحب ہے،باوضو یاغسل ہو، بلندآوازسے کہے اورکھینچے اوراذان کے جملوں میں تھوڑاسافاصلہ دے، اذان کہتے وقت بات نہ کرے۔

مسئلہ۹۵۸۔ اقامت کہتے وقت مستحب ہے کہ بدن آرام سے ہو،اقامت کواذ۱ن کے بہ نسبت بہت آہستہ کہے اوراس کے جملے ایک دوسرے سے ملاکر نہ کہے اورجملوں میں فاصلہ اذان کے بہ نسبت زیادہ ہو۔

مسئلہ۹۵۹۔ مستحب ہے کہ اذان واقامت کے درمیان ایک قدم اٹھائے یاتھوڑی دیربیٹھ جائے یاسجدہ کرے یادعاکرے یاذکرکہے یاتھوڑی دیرخاموش ہوجائے یابات کرے یادورکعت نمازپڑھے، لیکن نمازصبح کی اذان واقامت کے درمیان بات نہ کرنااورنمازمغرب کی اذان واقامت کے درمیان نمازپڑھنامستحب نہیں ہے۔

مسئلہ۹۶۰۔ جس کواذان کے لئے اذان معین کیاجائے بہترہے کہ وہ عادل ہو،وقت شناس ہو، بلندآوازہو،اس کی آوازمناسب ہو،اذان کوبلندجگہ پرکہے، اگرلاوڈسپیکرسے اذان کہی جائے توکوئی حرج نہیں کہ مؤذن نیچے ہو۔

مسئلہ۹۶۱۔ ریڈیووغیرہ سے اذان کاسن لینانمازکے لئے کافی نہیں ہے، بلکہ خودنمازی حضرات ہی اذان کہیں۔

مسئلہ۹۶۲۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ اذان ہمیشہ نمازکے قصدسے کہی جائے اوردخول وقت کااعلان کرنے کے لئے اذان کہناجبکہ اس کے بعدنمازپڑھنے کاقصدنہ ہوتومشکل ہے۔

مسئلہ۹۶۳۔ اگرنمازپڑھنے کے لئے اذان واقامت کہے اوراس کے بعدایک گروہ اس سے کہے کہ وہ انھیں نمازپڑھائے یاوہ چاہے کہ نمازکوکسی کی اقتداء میں پڑھے توپہلے کہی گئی اذان اوراقامت کافی نہیں ہے، مستحب ہے دوبارہ کہے۔