|
نمازکے واجبات :واجبات نمازگیارہ ہیں :۱۔ نیت ۲ ۔ قیام ۔ ۳۔ تکبیرةالاحرام، یعنی اللہ اکبراول نمازمیں کہنا۔ ۴۔ رکوع۔ ۵۔ سجود۔ ۶۔ قرائت ۔ ۷۔ ذکر۔ ۸تشہد۔ ۹۔ سلام۔ ۱۰۔ترتیب۔ ۱۱۔ موالات(اجزائے نمازکاپے درپے بجالانا)۔ مسئلہ۹۶۴۔ واجبات نمازکی دوقسمیں ہیں : رکنی ،غیررکنی : رکنی وہ وہ واجبات ہیں کہ اگران کوبجانہ لائے یازیادہ کردیاجائے تونمازباطل ہوجاتی ہے چاہے کمی یازیادتی عمداہویاسہواواشتباہاہو، لیکن غیررکنی میں نمازاس وقت باطل ہوتی ہے جب جان بوجھ کرکم یازیادہ کرے اوراگربھولے سے اشتباہاکمی یازیادتی ہوجائے تونمازصحیح ہے اورنمازکے ارکان پانچ ہیں: ۱۔ نیت ۔ ۲۔ تکیبرةالاحرام۔ ۳۔ قیام متصل بہ رکوع، یعنی رکوع سے پہلے کھڑے ہونااورتکبیرةالاحرام کہتے وقت اوررکوع میں جانے سے پہلے۔ ۴۔ رکوع ۵۔ دوسجدے۔ ۱۔ نیتمسئلہ۹۶۵۔ نمازکوبقصدقربت،یعنی صرف فرمان خداکاانجام دہی کے لئے بجالاناچاہئے اوریہ ضروری نہیں ہے کہ نیت دل سے کرے یامثلازبان سے کہے کہ چاررکعت نمازظہرپڑھتاہوں قربة الی اللہ۔ مسئلہ۹۶۶۔ اگرنمازظہریاعصرمیں یہ نیت کرے کہ چاررکعت نماز پڑھتاہوں اورمعین نہ کرے کہ ظہرہے یاعصرتواس کی نمازباطل ہے اوراسی طرح اگرکسی پرنمازظہر کی قضالازم ہے اوروہ نمازظہرکے وقت نمازقضایانمازظہرکوپڑھناچاہتاہے توجوبھی نمازپڑھتاہے اس کی نیت میں معین کرے۔ مسئلہ۹۶۷۔ ابتداء سے آخرتک نمازہی کی نیت رہنی چاہئے اوراگرغافل ہوجائے اوریہ خیال نہ رہے کہ کیاکررہاہے تواس کی نمازباطل ہے۔ مسئلہ۹۶۸۔ جوشخص ریاکاری کے لئے نمازپڑھے گااس کی نمازباطل ہے اوراگرخدااورلوگ دونوں پیش نظرہوں جب بھی اس کاعمل باطل ہے۔ مسئلہ۹۶۹۔ اگرنمازکاکچھ بھی حصہ غیرخداکے لئے بجالایاتواس کی نمازباطل ہے چاہے وہ حصہ واجب ہو، مثلاحمدوسورہ یامستحب ہوجیسے قنوت، بلکہ اگراصل نمازتوخداکے لئے پڑھے لیکن لوگوں کودکھانے کے لئے مسجدمیں یامخصوص وقت، مثلااول وقت میں یامخصوص طریقہ سے، مثلاجماعت کے ساتھ نمازپڑھے تب بھی باطل ہے۔ ۲۔ تکبیرةالاحرام :مسئلہ۹۷۰۔ ہرنمازکی ابتداء میں”اللہ اکبر“ کہناواجب اوررکن ہے اور”اللہ“اور”اکبر“ کے حروف اوردونوں کلموں(اللہ) اور(اکبر) کوایک دوسرے کے بعدفورا کہے اوریہ دونوں الفاظ صحیح عربی میں کہے جائیں اوراگرغلط عربی یامثلا ان کاترجمہ فارسی میں کہاجائے توصحیح نہیں۔ مسئلہ۹۷۱۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ نمازکی تکبیرةالاحرام کواس چیزسے نہ ملائے جواس سے پہلے پڑھے، مثلااقامت یادعاجوتکبیرسے پہلے پڑھتے ہیں۔ مسئلہ۹۷۲۔ اگرانسان چاہے کہ اللہ اکبراس چیزکے ساتھ ملادے جواس کے بعدپڑھناچاہتاہے ، مثلا”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ تواکبرکی ”ر“ کوپیش کے ساتھ پڑھے۔ مسئلہ۹۷۳۔ تکبیرةالاحرام کہتے وقت بدن آرام کے ساتھ ہواوراگرحالت حرکت میں عمداتکبیرةالاحرام کہی تونمازباطل ہے اوراگرسہواایساکرے تواحتیاط واجب ہے کہ کوئی ایساکام کرے جس سے نمازباطل ہوجائے (مثلاپشت بہ قبلہ ہوجائے) پھردوبارہ تکبیرکہے۔ مسئلہ۹۷۴۔ تکبیرةالاحرام ،حمدسورہ اورنمازکے دوسرے اذکارکواس طرح اداکرے کہ اگرکوئی رکاوٹ نہ ہوتوکم سے کم خودسن لے۔ مسئلہ۹۷۵۔ جولوگ کسی بیماری یاگونگے پن کی وجہ سے”اللہ اکبر“ کوصحیح طریقہ سے ادانہیں کرسکتے جتنابھی اداکرسکتے ہوں اداکریں اوراگربالکل ادانہیں کرسکتے تواشارہ سے کہیں اورزبان سے اداکریں جوگونگوں اوربہروں میں رائج ہے اوردل میں بھی گزاریں۔ مسئلہ۹۷۶۔ مستحب ہے کہ تکبیرةالاحرام سے پہلے کہے : یامحسن قداتاک المسئی وقدامرت المحسن ان یتجاوزعن المسئی انت المحسن واناالمسئی بحق محمدوآل محمدصل علی محمدوآل محمدوتجاوزعن قبیح ماتعلم منی۔ ترجمہ : اے احسان کرنے والے اللہ!تیری بارگاہ میں گنہگارآیاہے تونے نیکوکاروں کوحکم دیاہے کہ گنہگاروں کومعاف کردیاکریں تونیکوکارہے میں گنہگارہوں، محمدوآل محمدکے طفیل میں ان پررحمت نازل فرمااورمیری جن برائیوں سے توواقف ہے ان کومعاف فرمادےد مسئلہ۹۷۷۔ تکبیرةالاحرام کہتے وقت اوردیگرتکبیروں کواداکرتے ہوئے ہاتھوں کوکانوں تک اٹھانامستحب ہے اوراس کابرعکس مشکل ،بلکہ ناجائزہے۔ مسئلہ۹۷۸۔ اگرشک ہوکہ تکبیرةالاحرام کہی ہے کہ نہیں تواگرحمدکے پڑھنے میں مشغول ہوگیاہے تب تواپنے شک کااعتنانہ کرے اوراگرابھی حمدشروع نہیں کی توضروری ہے کہ تکبیرةالاحرام کہہ لے۔ مسئلہ۹۷۹۔ اگرتکبیرةالاحرام کہنے کے بعدشک کرے کہ صحیح کہی ہے کہ نہیں تواگرتکبیرةکہنے کے بعدشک ہواہے توپروہ نہ کرے۔ ۳۔ قیام :مسئلہ۹۸۰۔ قیام تکبیرةالاحرام کہتے وقت اورقیام رکوع میں جانے سے پہلے جس کوقیام متصل بہ رکوع کہتے ہیں یہ دونوں رکن ہے لیکن حمدوسورہ پڑھتے ہوئے اوراسی طرح رکوع کے بعدوالاقیام واجب توہے مگررکن نہیں ہے، لہذااگران کوکوئی بھول کرچھوڑدے تواس کی نمازصحیح ہے۔ مسئلہ۹۸۱۔ واجب ہے کہ تکبیرةکہنے سے پہلے اوراس کے بعدتھوڑی دیرکھڑارہے تااسے یقین ہوجائے کہ قیام (کھڑے ہونے) کی حالت میں تکبیرکہی ہے۔ مسئلہ۹۸۲۔ اگررکوع بھول جائے اورحمدوسورہ کے بعدبیٹھ جائے پھریادآئے کہ رکوع نہیں کیاہے ضروری ہے کہ کھڑاہوجائے پھررکوع کرے اوراگرخمیدگی کی حالت میں رکوع کی طرف پلٹے تواس کی نمازباطل ہے کیوں کہ قیام متصل بہ رکوع کوترک کردیا۔ مسئلہ۹۸۳۔ قیام کی حالت میں بدن کوحرکت نہیں دینی چاہئے نہ کسی طرف جھکناچاہئے، نہ کسی چیزپرٹیک لگاناچاہئے، البتہ اگرمجبوری کی وجہ سے ہویارکوع کی طرف جھکتے ہوئے پاؤں کوحرکت دے توکوئی حرج نہیں۔ مسئلہ۹۸۴۔ اگربھولے سے قیام کی حالت میں حمدوسورہ کے لئے بدن کوحرکت دے یاکسی طرف جھک جائے تونمازباطل نہیں ہے لیکن اگرتکبیرةالاحرام کہتے ہوئے یاقیام متصل بہ رکوع کے وقت ہوتوبناء براحتیاط واجب نمازکوتمام کرکے دوبارہ پڑھے۔ مسئلہ۹۸۵۔ واجب یہ ہے کہ حالت قیام میں دونوں پاؤں زمین پرہوں لیکن یہ ضروری نہیں کہ بدن کابوجھ دونوں پیروں پرہواگربوجھ ایک پاؤں پربھی ہوتوکوئی ا شکال نہیں۔ مسئلہ۹۸۶۔ اگرپیروں کوضرورت سے زیادہ پھیلا دے کہ کھڑے ہونے کی شکل سے خارج ہوجائے تواس کی نمازباطل ہے۔ مسئلہ۹۸۷۔ اگرنمازمیں تھوڑاساآگے یاپیچھے ہوناچاہے یابدن کوداہنی یابائیں طرف حرکت دیناچاہے توکچھ نہ کہے صرف ”بحول اللہ وقوتہ واقوم واقعد“ کوحرکت کی حالت میں کھڑے ہوتے ہوئے کہناچاہئے اورنمازکے واجب ذکراداکرتے ہوئے بھی بدن ساکن ہوناچاہئے، بلکہ احتیاط واجب ہے کہ مستبحی ذکروں میں بھی اس معنی کی رعایت کی جائے۔ مسئلہ۹۸۸۔ اگرحالت حرکت میں کوئی ذکرکہے مثلارکوع میں جاتے وقت یاسجدہ میں جاتے وقت تکبیرکہے تواگراس قصدسے کہے کہ یہ وہ ذکرہے جس کانمازمیں دستوردیاگیاہے تواحتیاطانمازدوبارہ پڑھے اوراگراس قصدسے نہ کہے بلکہ مطلق ذکرمقصودہوتونمازصحیح ہے۔ مسئلہ۹۸۹۔ الحمدپڑھتے وقت ہاتھ اورانگلیوں کوحرکت دینے میں کوئی اشکال نہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ انہیں حرکت نہ دے۔ مسئلہ۹۹۰۔ اگرحمدوسورہ پڑھتے ہوئے یاتسبیحات پڑھتے ہوئے بے اختیارتھوڑی سی حرکت بدن میں ہوجائے کہ بدن سکون کی حالت سے خارج ہوجاے یاہجوم کی وجہ سے دھکالگے اوراس کوحرکت ہوجائے تواحتیاط واجب ہے کہ حالت حرکت میں جتناپڑھاہے بدن ساکن ہونے کے بعداس کودوبارہ پڑھے۔ مسئلہ۹۹۱۔ اگرنمازپڑھتے ہوئے قیام سے عاجزہوتے ہوجائے توبیٹھ جائے اوربیٹھنے سے عاجزہوجائے تولیٹ جائے، لیکن جب تک بدن ساکن نہ ہوجائے کچھ نہ پڑھے مگریہ کہ کسی چیزکے پرھنے میں قربت مطلقہ کاقصدہو۔ مسئلہ۹۹۲۔ جوشخص کھڑے ہوکر نمازنہ پڑھ سکے توچاہئے کہ بیٹھ کرپڑھے لیکن اگرعصایادیواروغیرہ کے سہارے سے کھڑاہوسکتاہے یاپیروں کوایک دوسرے سے دوررکھ کرکھڑاہوسکتاہوتویہی کرے،ہاں اگریہ سب ممکن نہ ہوتویہاں تک کہ رکوع کی حالت کی طرح بھی نہیں کھڑاہوسکتاتوسیدھابیٹھ کرنمازپڑھے۔ مسئلہ۹۹۳۔ انسان جب تک بیٹھ کر نمازپڑھ سکتاہے چاہے کسی چیزکے سہارے سے ہی توپھریہی کرے لیٹ کرنمازنہ پڑھے اوراگرکسی بھی طرح بیٹھ کرنہیں پڑھ سکتاتوداہنی کروٹ لیٹ کرپڑھے مگراس طرح لیٹے کہ بدن کاپوراحصہ روبہ قبلہ ہواوراگریہ نہ کرسکے توبائیں کروٹ لیٹ کرپڑھے اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتواس طرح چت لیٹ جائے کہ پیروں کے تلوے روبہ قبلہ ہوں۔ مسئلہ۹۹۴۔ جوشخص بیٹھ کرنمازپڑھتاہے اگرالحمدوسورہ کے بعدکھڑے ہوکررکوع کرسکتاہے توکھڑاہوجائے اورقیام سے رکوع میں جائے اگرایسانہیں کرسکتاتورکوع بھی بیٹھ کرکرے ۔ مسئلہ۹۹۵۔ اگرکوئی کمزوری کی بناپرنمازلیٹ کرپڑھتاہوتواگردرمیان میں تھوڑاساحصہ بیٹھ کرپڑھ سکتاہے تواتنابیٹھ کرپڑھے یاکھڑاہوسکتاہے توکھڑے ہوکرپڑھے، البتہ جب تک بدن سکون میں نہ ہوکچھ نہ پڑھے مگرقصدقربت مطلقہ سے۔ مسئلہ۹۹۶۔ اگرکھڑے ہونے کی طاقت تورکھتاہے مگرجانتاہے کہ کھڑے ہوکرنمازپڑھنے سے نقصان پہنچے گایابیماری لمبی ہوجائے گی توبیٹھ کرنمازپڑھے اوراگراس سے بھی نقصان کااندیشہ ہوتولیٹ کرنمازپڑھے۔ مسئلہ۹۹۷۔ اگرکسی کویہ احتمال ہوکہ آخری وقت تک وہ کھڑاہوکرنمازپڑھ سکے گاتواول وقت نمازپڑھ سکتاہے۔ مسئلہ۹۹۸۔ مستحب ہے کہ قیام کی حالت میں بدن کوسیدھارکھے شانوں کوجھکادے، ہاتھوں کورانوں پررکھے، انگلیوں کوبندکرے، سجدہ کی جگہ پرنظررکھے، بدن کابوجھ دونوں پیروں پربرابررکھے، خضوع وخشوع کے ساتھ ہو، مرداپنے پیروں کوکچھ کھلارکھیں، عورتیں اپنے پیروں کوملاکررکھیں۔ ۴۔ قرائت : مسئلہ۹۹۹۔ روزانہ کی واجب نمازوں کی پہلی اوردوسری رکعت میں پہلے الحمداوراس کے بعدایک پوری سورہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۰۰۔ تنگی وقت میں یاایسی جگہ جہاں چوریادرندہ کاخطرہ ہوسورہ کونہیں پڑھناچاہئے، اسی طرح اگرکسی اہم کام میں جلدی ہوتب بھی سورہ کوچھوڑسکتے ہیں۔ مسئلہ۱۰۰۱۔ اگرجان بوجھ کرسورہ کوحمدسے پہلے پڑھ لے تواس کی نمازباطل ہے، اوراگراشتباہاایساکرے اورسورہ درمیان میں اسے یادآجائے توپلٹ کرصحیح پڑھے۔ مسئلہ۱۰۰۲۔ اگرحمدیاسورہ یادونوں کوبھول جائے اورحدرکوع میں پہنچ جانے کے بعدیادآئے تونمازصحیح ہے۔ مسئلہ۱۰۰۳۔ اگررکوع میں جانے سے پہلے معلوم ہوجائے کہ حمدوسورہ نہیں پڑھاتوانہیں پڑھیں اوراگریہ معلوم ہوکہ سورہ نہیں پڑھاتوفقط اسے پڑھے البتہ اگرمعلوم ہوجائے کہ صرف حمدنہیں پڑھی توپہلے حمداوراس کے بعدسورہ دوبارہ سورہ پڑھے اوراگر جھکااوررکوع تک پہنچنے سے پہلے معلوم ہوگیاکہ حمدوسورہ یاصرف سورہ یاصرف حمدنہیں پڑھی توکھڑاہوجائے اوراگزشتہ دستورپرعمل کرے۔ مسئلہ۱۰۰۴۔ اگرکوئی شخص جان بوجھ کرواجب نمازمیں ان چارسوروں میں سے ایک سورہ پڑھے جن میں سجدہ کی آیت ہے تونمازباطل ہوگی۔ مسئلہ۱۰۰۵۔ اگربھولے سے سورہ سجدہ کی تلاوت شروع کردی ہے اورآیت سجدہ پہنچنے سے پہلے متوجہ ہوجائے توبناء براحتیاط حالت نمازمیں اشارہ سے سجدہ کرے اورجوسورہ پڑھ چکاہے اسے کافی سمجھے۔ مسئلہ۱۰۰۶۔ اگرحالت نمازمیں ایةسجدہ سن لے تواس کی نمازصحیح ہے جب کہ اشارہ سے سجدہ کرلیاہو۔ مسئلہ۱۰۰۷۔ مستحبی نمازوں میں سورہ کوچھوڑسکتاہے حتی کہ ان مستحبی نمازوں میں بھی چھوڑسکتاہے جونذرکی وجہ سے واجب ہوئی ہوں، البتہ جن مستحبی نمازوں میں مخصوص سورے واردہوئے ہیں ان کواسی طرح پڑھے۔ مسئلہ۱۰۰۸۔ نمازجمعہ اورجمعہ کے دن نمازظہرکی پہلی رکعت میں حمدکے بعدسورہ جمعہ کاپڑھنامستحب ہے اوردوسری رکعت میں سورہٴ منافقین کااورجب ان دونوں میں(جمعہ، منافقین) سے کسی ایک کوشروع کردے تواحتیاط واجب ہے کہ دوسرے سورہ کی طرف عدول نہ کرے۔ مسئلہ۱۰۰۹۔ سورہٴ قل ہواللہ “ اورسورہ”قل یاایہاالکافرون“ سے کسی دوسرے کی طرف عدول جائزنہیں ہے، لیکن نمازجمعہ اورجمعہ کے دن ظہرمیں اگربھولے سے ان دونوں(قل ہواللہ احد،قل یاایہاالکافرون)میں سے کسی ایک کوشروع کردے اورنصف تک نہ پہنچاہوتوان کوچھوڑکرسورہ جمعہ یامنافقین پڑھ سکتاہے۔ مسئلہ۱۰۱۰۔ اگرنمازجمعہ یاجمعہ کے دن نمازظہرمیں جان بوجھ کر”قل ہواللہ احد“یاقل یاایھاالکافرون“ کوپڑھے تواگرچہ نصف تک نہ پہنچاہواحتیاط واجب یہ ہے کہ انہیں چھوڑکرسورہ جمعہ یامنافقین نہیں پڑھ سکتا۔ مسئلہ۱۰۱۱۔ اگرنمازمیں قل ہواللہ اورقل یاایھاالکافرون کے علاوہ کوئی بھی سورہ شروع کردے تواس کوچھوڑکردوسرے سورہ کوپڑھ سکتاہے، بشرطیکہ نصف تک نہ پہنچاہو۔ مسئلہ۱۰۱۲۔ اگرسورہ کے کچھ حصہ کوبھول جائے یاتنگی وقت کی وجہ سے پوراسورہ نہ پڑھ سکے تواس کوچھوڑکردوسراسورہ پڑھ سکتاہے خواہ نصف سے گزرچکاہویاابھی تک نہ پہنچاہویاسورہٴ قل ہواللہ ،قل یاایھاالکافرون ہو۔ مسئلہ۱۰۱۳۔ مردوں پر واجب ہے صبح اورمغرب وعشاء کی نمازمیں حمدوسورہ کوبلندآوازسے پڑھیں اورمردوعورت پردونوں واجب ہے کہ حمدوسورہ نمازظہرو عصرمیں اہستہ پڑھیں۔ مسئلہ۱۰۱۴۔ مردکوپورے طورپرمتوجہ رہناچاہئے کہ نمازصبح، مغرب وعشاء میں حمدوسورہ کے تمام کلمات یہاں تک کہ ان کاآخری حرف بلندآوازسے پڑھے۔ مسئلہ۱۰۱۵۔ عورت نمازصبح، مغرب اورعشاء میں الحمداورسورہ کوبلنداورآہستہ پڑھ سکتی ہے لیکن اگرکوئی نامحرم اس کی آوازسن رہاہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ آہستہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۱۶۔ جہاں قرائت بلندہونی چاہئے وہاں عمداآہستہ پڑھنے سے اورجہاں اہستہ ہونی چاہئے وہاں عمدابلندآوازپڑھنے سے نمازباطل ہوجاتی ہے، لیکن اگربھولے سے یامسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایساکرے تونمازصحیح ہے، اوراگرحمدوسورہ پڑھتے وقت معلوم ہوجائے کہ اشتباہ کیاہے توضروری نہیں کہ جتناحصہ پڑھ چکاہے اسے دوبارہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۱۷۔ اگرکوئی قرائت ضرورت سے زیادہ بلندآوازمیں چیخ کرپڑھے تواس کی نمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۰۱۸۔ اگرکوئی قرائت وذکرکوصحیح پڑھنانہیں جانتااسے سیکھاناچاہئے اوروہ لوگ جوصحیح تلفظ نہیں سیکھ سکتے جس طرح بھی تلفظ کرسکتے ہوں اسی طرح پڑھیں اورایسے اشخاص کے لئے احتیاط مستحب ہے کہ جتنابھی ممکن ہونمازکوجماعت سے پڑھیں۔ مسئلہ۱۰۱۹۔ جوشخص حمدوسورہ یانمازکے دیگراذکارکواچھی طرح نہیں جانتااورسیکھ سکتاہے تواگرممکن ہوتونمازجماعت کے ساتھ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۲۰۔ احتیاط واجب کی بناء پرواجبات نمازسیکھانے کی اجرت نہیں لی جاسکتی لیکن مستحبات کے سکھانے کی اجرت لی جاسکتی ہے۔ مسئلہ۱۰۲۱۔ اگرحمدوسورہ کے کلمات میں سے ایک کلمہ کونہیں جانتایاجان بوجھ کراسے نہیں کہتایاکسی حرف کوکسی حرف سے اس طرح بدل دیتاہے، مثلا”ض“ کی جگہ ”ز“ کہتاہے یازیروزبرکوغلط پڑھتاہے یاتشدیدحذف کردے تواس کی نمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۰۲۲۔ اگرکسی کلمہ کویااس کے تلفظ کوصحیح جانتاتھا اوراسی طرح پڑھتارہااوربعدمیں معلوم ہوکہ غلط تھاتواحتیاط مستحب ہے کہ اعادہ کرے اوراگروقت باقی نہ ہوتوقضاکرے۔ مسئلہ۱۰۲۳۔ ا گرکسی لفظ کے زیروزبرسے واقف نہ ہوتوسیکھنا ضروری ہے لیکن اگرکوئی کلمہ ایساہے کہ جس کے آخروقف کرناجائز ہے اوریہ ہمیشہ وقف کرے توپھرسیکھناضروری نہیں ہے،اوراسی طرح اگریہ نہیں جانتاوہ لفظ س سے یاص سے ا داکرناچاہئے توسیکھ لے اوراگرجمع کرے اوردونوں طریقوں سے پڑھے، یعنی ایک مرتبہ س اورایک مرتبہ ص تواس کی نمازباطل ہے، مثلااھدناالصراط المستقیم میں مستقیم کوایک دفعہ س سے اورایک دفعہ ص سے پڑھے، مگریہ کہ اس کلمہ کودونوں طریقوں سے پڑھاگیاہواوریہ بھی حقیقت تک رسائی کی امیدسے دونوں پڑھے۔ مسئلہ۱۰۲۴۔ اگرکسی تلفظ میں”واو“ ہواوراس لفظ سے پہلے والے حرف پر پیش ہواور”واو“ کے بعدہمزہ ہوتوبہترہے کہ واوکومد کے ساتھ کھینچ کرپڑھے، اسی طرح اگرکسی لفظ میں الف ہواورالف سے پہلے حرف پرزبرہواوربعدوالے حرف پرہمزہ ہومثلا جاٴء توبہترہے کہ اس الف کومد کے ساتھ پڑھے، اوراگر کسی لفظ میں ی ہواوری سے پہلے حرف پرزبرہواوربعدوالے حرف پرہمزہ ہومثلا جیء توبہترہے کہ ی کومدکے ساتھ پڑھے اوراگران حروف واو،الف،ی کے بعدہمزہ کے بجائے کوئی ساکن حرف ہوتب بھی ان تینوں حروف کومدکے ساتھ پڑھنابہترہے، مثال کے طورپر”ولاالضاٴلین“میں الف کے بعدحرف لام ساکن ہے تواس کے الف کومدکے ساتھ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۲۵۔ اقوی یہ ہے کہ نمازمیں وقف بحرکت اوروصل بہ سکون میں کوئی حرج نہیں ہے وقف بحرکت کامطلب یہ ہے کہ کلمہ کے آخری حرکت کااظہارکرے اور(اسی کے ساتھ) کسی ایک کلمہ اوراس کے بعدوالے کلمہ میں فاصلہ دے، مثلاکہے الرحمن الرحیم اور الرحیم کی میم کے نیچے زیردے اورپھرکچھ فاصلہ کے بعدکہے مالک یوم الدین اوروصل بہ سکون کامطلب یہ ہے کہ آخرکلمہ کوزیر وزبرکے بغیرپڑھے اورفورااس کے بعدوالی آیت یاکلمہ کوکہے، مثلاالرحمن الرحیم میں الرحیم کی میم کوساکن پڑھ کرفورامالک یوم الدین کہے۔ مسئلہ۱۰۲۶۔ تین رکعتی اورچاررکعتی نماز کی تیسری وچوتھی رکعت میں اختیارہے صرف حمدپڑھے(بغیرسورہ) یاتین مرتبہ تسبیحات اربعہ، یعنی سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الااللہ واللہ اکبر، اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ تسبیحات اربعہ تین مرتبہ پرھے، یہ بھی کرسکتاہے کہ ایک رکعت میں حمداورایک رکعت میں تسبیحات پڑھے۔ مسئلہ۱۰۲۷۔ تنگی وقت میں تسبیحات اربعہ کوایک مرتبہ پڑھناچاہئے۔ مسئلہ۱۰۲۸۔ مرداورعورت پرواجب ہے کہ نماز کی تیسری اورچوتھی رکعت میں حمدیاتسبیحات اربعہ کوآہستہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۲۹۔ اگرتیسری یاچوتھی رکعت میں الحمدپڑھے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ بسم اللہ کوبھی آہستہ پڑھے خصوصا ماموم اورفرادی نماز پڑھنے والے کے لئے۔ مسئلہ۱۰۳۰۔ جوشخص تسبیحات اربعہ یادنہیں کرسکتایادرست نہیں پڑھ سکتاتووہ تیسری اورچوتھی رکعت میں الحمدپڑھے۔ مسئلہ۱۰۳۱۔ اگرتیسری یاچوتھی رکعت کاگمان کرتے ہوئے پہلی اوردوسری رکعت میں تسبیحات پرھے اوررکوع سے پہلے یاد آجائے توضروری ہے کہ پلٹ کرحمدوسورہ پڑھے لیکن اگررکوع میں یااس کے بعدمتوجہ ہوتواس کی نمازصحیح ہے، البتہ احتیاط مستحب ہے کہ دوسجدہ سہوبجالائے۔ مسئلہ۱۰۳۲۔ اگرنمازکی آخری دورکعت میں اس خیال سے کہ یہ پہلی دورکعت ہیں الحمدپڑھے یانمازکی پہلی دورکعت میں اس گمان سے کہ یہ آخری دورکعات ہیں الحمدپڑھے چاہے یہ بات رکوع سے پہلے یارکوع کے بعدمعلوم ہوجائے تواس کی نمازصحیح ہے۔ مسئلہ۱۰۳۳۔ اگرتیسری اورچوتھی رکعت میں حمدپڑھناچاہتاتھالیکن زبان سے تسبیحات نکل گئے یااس کے برعکس تسبیحات پڑھناچاہتاتھالیکن زبان سے حمدجاری ہوگیاتوکافی نہیں ہے، بلکہ پلٹ کردوبارہ تسبیحات یاحمدکوپڑھے لیکن اگرایک چیزکوپڑھنااس کی عادت تھی اوروہی اس کی زبان پرآئی اوراس کے خزانہ دل میں اسی کاقصدتھاتونمازکوتمام کرے اوراس کی نمازصحیح ہے۔ مسئلہ۱۰۳۴۔ جس شخص کی عادت ہے کہ تیسری اورچوتھی رکعت میں تسبیحات پڑ ھتاہے اگربغیرقصدکے حمدپڑھناشروع کردے تواقوی یہ ہے کہ اس کوچھوڑ دے اوردوبارہ الحمدیاتسبیحات پڑھے۔ مسئلہ۱۰۳۵۔ تسبیحات کے بعداستغفارکرنا مستحب ہے، مثلا”استغفراللہ ربی واتوب الیہ“ کہے اورجوشخص استغفارمیں مشغول ہے اگرشک کرے کہ تسبیحات کوپڑھاہے یانہیں توشک کی پرواہ نہ کرے،اسی طرح اگرنمازی رکوع کے لیے جھکنے سے پہلے جب کہ استغفارنہیں کہہ رہاشک کرے کہ الحمدیاتسبیحات پڑھے ہیں یانہیں توشک کی پرواہ نہ کرے۔ مسئلہ۱۰۳۶۔ اگرتیسری یاچوتھی رکعت کے رکوع میں یارکوع میں جاتے ہوئے شک کرے کہ حمدیاتسبیحات پڑھے ہیں یانہیں تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔ مسئلہ۱۰۳۷۔ اگرنمازی شک کرے کہ آیااس نے کوئی آیت یاجملہ درست پڑھاہے یانہیں تواگربعدوالی چیزمیں مشغول نہیں ہواتواس آیت یاجملے کوصحیح طورپرپڑھے لیکن اگربعدکی کسی چیزکے پڑھنے میں مشغول ہوچکاہے تواگروہ چیزرکن ہے، مثلاحالت رکوع میں شک کرے کہ سابقہ جملات صحیح پڑھاہے یانہیں تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے،اوراگروہ چیزرکن نہیں ہے ، مثلااللہ الصمد کہتے وقت شک کرے کہ قل ہواللہ احد درست پڑھاہے یانہیں توپھربھی اپنے شک کی پرواہ نہ کرے، لیکن اگراحتیاطااس آیت یاجملہ کوبطورصحیح کہے کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ چندمرتبہ شک کرے اورتکرارکرے، لیکن اگروسوسے کی حدتک پہنچ جائے توپرواہ نہ کرے اوراگرپرواہ کرتاہے توبناء براحتیاط واجب نمازکودوبارہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۳۸۔ …………………………………… ………………………………………… ………………………………………… مسئلہ۱۰۳۹۔ مستحب ہے کہ نمازوں میں پہلی رکعت کے اندراناانزلناہ اوردوسری رکعت میں قل ہواللہ احد پڑھے۔ مسئلہ۱۰۴۰۔ مکروہ ہے کہ پوری پنجگانہ نمازمیں کسی ایک میں قل ہواللہ نہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۴۱۔ سورہ قل ہواللہ اورسورہ الحمدکوایک ہی سانس میں پڑھنامکروہ ہے۔ مسئلہ۱۰۴۲۔ جس سورہ کوپہلی رکعت میں پڑھاہے اسے دوسری رکعت میں پڑھنامکروہ ہے سوائے قل ہواللہ احدکے اس کودونوں رکعتوں میں پڑھنامکروہ نہیں ہے۔ ۵۔ رکوع : مسئلہ۱۰۴۳۔ ہررکعت میں قرائت کے بعدایک رکوع کرناچاہئے، یعنی اتناجھکے کہ ہاتھوں کوزانوں پررکھ سکے۔ مسئلہ۱۰۴۴۔ اگررکوع کی مقدارتوجھکے لیکن ہاتھ گھٹنوں پرنہ رکھے احتیاط کے خلاف ہے اوراحتیاط یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کوگھٹنوں پررکھے۔ مسئلہ۱۰۴۵۔ اگررکوع معمول کے خلاف بجالائے، یعنی دائیں یابائیں طرف جھک جائے اگرچہ اس کے ہاتھ زانوتک پہنچ رہے ہوتوصحیح نہیں۔ مسئلہ۱۰۴۶۔ جھکنارکوع کی نیت سے ہوبنابراین اگرکسی جانورکو مارنے کے لئے جھکے تواس کورکوع نہیں شمارکیاجاسکتا،بلکہ کھڑاہوجائے اورپھررکوع کے قصدسے جھکے۔ مسئلہ۱۰۴۷۔ جس کے ہاتھ زانودوسروں سے مختلف ہوں، مثلااس کے ہاتھ اتنے لمبے ہوں کہ اگرتھوڑاساجھک جائے توہتھیلی زانوتک پہنچ جائے یااس کازانوبہت نیچے ہوتوایسے لوگ عام آدمیوں کی طرح جھکیں۔ مسئلہ۱۰۴۸۔ بیٹھ کرنمازپڑھنے والارکوع کے لئے اتناجھکے کہ اس کاچہرہ زانوں کے مقابل ہوجائے اوربہتریہ ہے کہ اس کاچہرہ سجدہ کی جگہ کے قریب تک پہنچے۔ مسئلہ۱۰۴۹۔ رکوع میں ذکرکرناواجب ہے اوررکوع کاذکربنابراحتیاط واجب تین مرتبہ ”سبحان اللہ“ یاایک مرتبہ ”سبحان ربی العظیم وبحمدہ“ کہناہے۔ مسئلہ۱۰۵۰۔ ذکررکوع کوصحیح عربی میں کہناضروری ہے اورمستحب ہے کہ ذکررکوع تین مرتبہ یاپانچ یاسات مرتبہ کہے۔ مسئلہ۱۰۵۱۔ واجب ذکراداکرتے ہوئے بدن کاسکون وآرام کی حالت میںضروری ہے اورمستحب ذکرکے لئے بھی بدن کاساکن ہونابنابراحتیاط واجب ہے اگراس کوذکررکوع کے قصدسے کہے۔ مسئلہ۱۰۵۲۔ اگرذکرواجب کہتے ہوئے کوئی دھکادیدے یاکسی اورمجبوری کی بنابر بدن حرکت میں اجائے توسکون کے بعد دوبارہ کہے بنابراحتیاط مستحب البتہ معمولی سی حرکت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۱۰۵۳۔ رکوع میں پہنچنے اوربدن کے ساکن ہونے سے پہلے اگرعموماذکررکوع کہہ لے تونمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۰۵۴۔ واجب ذکرکے تمام ہونے سے پہلے اگرعمداسرکورکوع سے اٹھالے تو نمازباطل ہے اوراگرسہواایساکیاگیاہوتواگررکوع کی حالت سے خارج ہوجانے سے پہلے متوجہ ہوجائے توبدن کے ساکن ہونے کی صورت میں دوبارہ ذکر کہے اوراگررکوع سے خارج ہونے کے بعدمتوجہ ہوتواس کی نمازصحیح ہے۔ مسئلہ۱۰۵۵۔ اگررکوع میں ذکرپڑھنے کی مقدارنہیں ٹھرسکتاتواگررکوع کی حدودسے خارج ہونے سے پہلے پڑھ سکتاہے توپڑھے اوراگرپوراذکرنہیں پڑھ سکتا تواٹھتے وقت پڑھے۔ مسئلہ۱۰۵۶۔ اگربیماری یاکسی اوروجہ سے رکوع میں سکون سے نہیں رہ سکتاتواس کی نماز صحیح ہے، لیکن حالت رکوع سے خارج ہونے سے پہلے واجب ذکر پڑھ لے یعنی ”سبحان ربی العظیم وبحمدہ “ یاتین مرتبہ سبحان اللہ کہے۔ مسئلہ۱۰۵۷۔ جولوگ رکوع کی حدتک نہیں جھک سکتے اگروہ کسی چیزپرتکیہ کرکے جھک سکتے ہوں توجھکیں اوراگریہ ممکن نہ ہوتوجتناجھک سکتے ہوں جھکیں اوراگربالکل جھک نہ سکتے ہوں توبیٹھ کررکوع کریں اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ ایک اورنمازپڑھے کہ جس میں رکوع کے لئے سرکااشارہ کرے۔ مسئلہ۱۰۵۸۔ جوشخص قیام کی حالت میں نمازپڑسکتاہے لیکن کھڑے ہوکریابیٹھ کررکوع نہیں کرسکتاتووہ قیام کی حالت میں نمازپڑھے اوررکوع کے لئے سرکے ساتھ اشارہ کرے اوراگرسرسے اشارہ بھی نہیں کرسکتاتونیت رکوع سے آنکھیں بندکرے اورذکررکوع پڑھے اوررکوع سے سراٹھانے کی نیت سے آنکھیں کھول دے اوراگراس سے بھی عاجزہے تودل میں رکوع کی نیت کرے اورذکرکہے۔ مسئلہ۱۰۵۹۔ جوشخص کھڑے ہوکریابیٹھ کررکوع نہیں کرسکتااوررکوع کے لیے بیٹھ کر تھوڑاساجھک سکتاہے یاکھڑے ہوکراشارہ کرسکتاہے تووہ کھڑے ہوکر نمازپڑھے اوررکوع کے وقت بیٹھ جائے اورجتناہوسکے رکوع کے لئے جھکے۔ مسئلہ۱۰۶۰۔ اگرکوئی رکوع کی حدتک پہنچنے کے بعداوربدن کے سکون حاصل ہونے کے بعدسراٹھالے اوربدن کے سکون کے بعدرکوع کی نیت سے اتناجھکے تواس کی نمازباطل ہے اوراگررکوع کی مقدارجھکنے اوربدن کے سکون کے بعدرکوع کی نیت سے اتناجھکے کہ مقداررکوع سے آگے بڑھ جائے اوردوبارہ رکوع کی طرف پلٹ آئے توبناء براحتیاط واجب اس کی نمازباطل ہے اوربہتریہ ہے کہ نماز ختم کرنے کے بعداعادہ کرے۔ مسئلہ۱۰۶۱۔ رکوع ختم کرکے سیدھاکھڑاہوناواجب ہے پھربدن ساکن ہونے کے بعدسجدہ میں جائے اوراگرکوئی عمدااس کام کوترک کردے تواس کی نمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۰۶۲۔ اگرکوئی رکوع کوبھول جائے اورسجدہ سے پہلے متوجہ ہوجائے توپلٹ جائے اورپہلے سیدھاکھڑاہوپھررکوع میں جائے اوراگرجھکی ہوئی حالت میں رکوع کی طرف پلٹاتواس کی نمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۰۶۳۔ اگرپیشانی زمین پرلگنے بعدمتوجہ ہوجائے کہ رکوع نہیں کیاہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ کھڑاہوجائے اوررکوع بجالائے اورنمازکوتمام کرکے دوبارہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۶۴۔ رکوع میں جانے سے پہلے جب آدمی ابھی کھڑاہی ہو”اللہ اکبر“کہنامستحب ہے اوررکوع کی حالت میں دونوں گھٹنوں کوپیچھے رکھے اورپیٹھ سیدھی رکھے، گردن کھینچی ہوئی اوربالکل پیٹھ کے برابرہو، اوردونوں پیروں کے بیچ میں نگاہ کرے اوررکوع سے اٹھنے اورسیدھاکھڑاہوجانے کے بعدجب بدن ساکن ہواس وقت ”سمع اللہ لمن حمدہ“ کہے۔ مسئلہ۱۰۶۵۔ عورتوں کے لئے مستحب ہے کہ رکوع میں ہاتھوں کوگھٹنوں سے اوپررکھیں اورگھٹنوں کے پیچھے کی طرف نہ دھکیلیں۔ ۶۔ سجدے :مسئلہ۱۰۶۶۔ نمازخواہ واجب ہویامستحب ا س کی ہررکعت میں دوسجدے واجب ہیں، یہ سجدے رکوع کے بعدکئے جاتے ہیں اورسجدہ میں سات چیزیں زمین پرہوناچاہئے : ۱۔ پیشانی ۲۔۳۔ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں۔ ۴۔۵۔ دونوں گھٹنوں۔ ۶۔۷۔ دونوں پیروں کے انگوٹھے کے سرے۔ مسئلہ۱۰۶۷۔ دونوں سجدے مل کرایک رکن ہیں کہ اگرکھبی دونوں سجدوں کوخواہ عمدایابھولے سے ترک کردے یادوسجدوں کی جگہ چارسجدے بجالائے تونماز باطل ہے۔ مسئلہ۱۰۶۸۔ اگرعمداایک سجدہ کی کمی یازیادتی ہوجائے تونمازباطل ہے لیکن اگربھولے سے ہوتواس سے نمازباطل نہیں ہوجاتی۔ مسئلہ۱۰۶۹۔ اگرپیشانی کوعمدایابھولے سے زمین پرنہ رکھے توسجدہ نہیں ہوگالیکن اگرپیشانی توزمین پرہواورکسی عضوکوبھولے سے زمین پرنہ رکھے یابھول کرذکرسجدہ نہ کہے توسجدہ صحیح ہے۔ مسئلہ۱۰۷۰۔ سجدہ میں کوئی ساذکرخداکہے توکافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ مقدارذکرتین مرتبہ”سبحان اللہ“ یاایک مرتبہ ”سبحان ربی الاعلی وبحمدہ“ سے کم نہ ہو اورمستحب یہ ہے کہ ”سبحان ربی الاعلی وبحمدہ“ تین یاپانچ یاسات مرتبہ کہے۔ مسئلہ۱۰۷۱۔ سجدہ میں بھی ذکرواجب کی ادائیگی کی حدتک بدن ساکن ہوناچاہئے مستحب ذکرکرتے ہوئے بھی بدن ساکن ہوناچاہئے بشرطیکہ ذکرکوذکرسجدہ کے قصدسے کہاہو۔ مسئلہ۱۰۷۲۔ بدن ساکن ہونے سے پہلے اگرسجدہ شروع کردے توسجدہ باطل ہے اسی طرح اگرتھوڑاساذکرسجدہ سے سراٹھاتے ہوئے اداکرے جب بھی سجدہ باطل ہے۔ مسئلہ۱۰۷۳۔ اگراس سے پہلے کہ پیشانی زمین تک پہنچے اوربدن میں سکون آجائے بھولے سے ذکرسجدہ کہے اورسجدہ سے سراٹھانے سے قبل معلوم ہوجائے کہ اشتباہ کیاہے تودوبارہ بدن کے سکون کی حالت میں ذکربجالائے۔ مسئلہ۱۰۷۴۔ اگرسجدے سراٹھانے کے بعدمعلوم ہوجائے کہ بدن کے سکون سے پہلے ذکرکہاتھایاذکرختم ہوجانے سے پہلے سراٹھالیاتونمازصحیح ہے۔ مسئلہ۱۰۷۵۔ جس و قت ذکرنہ کررہاہوتوسات اعضاء میں سے کچھ کوپیشانی کے علاوہ زمین سے اٹھاسکتاہے یاایک جگہ سے دوسری جگہ جگہ رکھ سکتاہے، لیکن ذکرکرتے وقت جائزنہیں ہے اورنمازباطل ہوجاتی ہے۔ مسئلہ۱۰۷۶۔ اگرسجدہ کاذکرتمام ہونے سے پہلے بھول کرپیشانی زمین سے اٹھالے تودوبارہ زمین پرنہیں رکھ سکتا اوراسے ایک شجدہ شمارکرناچاہئے لیکن دوسرے اعضاء کوبھولے سے اٹھالے توانہیں دوبارہ زمین پررکھے اورذکرسجدہ کہے۔ مسئلہ۱۰۷۷۔ ضروری ہے کہ پہلے سجدہ کے بعدبیٹھ جائے اورجب بدن ساکن ہوجائے تودوبارہ سجدہ میں جائے۔ مسئلہ۱۰۷۸۔ پیشانی کی جگہ پاؤں کی جگہ سے ملی ہوئی چارانگلیوں سے زیادہ بلندیاپست نہ ہو۔ مسئلہ۱۰۷۹۔ ڈھلوان والی زمین میں کہ جس کاڈھلوان صحیح طورپرمعلوم نہیں احتیاط واجب یہ ہے کہ پیشانی کی جگہ پاؤں کی جگہ سے ملی ہوئی چارانگلیوں سے زیادہ بلندنہ ہو۔ مسئلہ۱۰۸۰۔ اگربھول کرپیشانی ایسی جگہ پررکھے جوپاوں کی انگلیوں اورگھٹنوں کے سروں سے ملی ہوئی چارانگلیوں سے زیادہ اونچی ہو،اگر بلندی اتنی ہوکہ اس کوسجدہ نہ کہاجاسکے توسرکواٹھاکرکسی ایسی چیزپررکھے جس کی اونچائی چارملی ہوئی انگلیوں سے کم ہواوراس حالت میں پیشانی کووہاں سے گھسیٹ کرجگہ بدل سکتاہے، لیکن اگراتنی ہے کہ اس کوسجدہ کہتے ہیں توواجب ہے کہ پیشانی کووہاں سے گھسیٹ کرایسی جگہ رکھے جس کی اونچائی چارملی ہوئی انگلیوں کے برابریا کم ہواوراگرپیشانی کاکھینچناممکن نہ ہوتواحتیاط یہ ہے کہ نمازکوتمام کرکے پھردوبارہ پڑھے۔ مسئلہ۱۰۸۱۔ پیشانی اورجس چیزپرسجدہ کرناہے ان کے درمیان کوئی چیزحائل نہ ہوپس اگرسجدگاہ پراتنی میل ہوکہ پیشانی سجدہ گاہ تک نہ پہنچے توسجدہ باطل ہے البتہ اگرسجدگاہ کاصرف رنگ بدلاہوتوکوئی حرج نہیں ہے۔ مسئلہ۱۰۸۲۔ سجدہ میں ہتھیلیوں کوزمین پررکھناچاہئے لیکن مجبوری کی حالت میں ہتھیلیوں کی پشت کورکھے اوریہ بھی ممکن نہ ہوتوگٹوں کورکھے اوراگروہ ممکن نہ ہوتوکہنی تک ہاتھ کاجوحصہ رکھ سکے رکھے اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتوبازوکوزمین پررکھے۔ مسئلہ۱۰۸۳۔ بناء براحتیاط واجب سجدہ کے وقت پاؤں کے دونوں انگوٹھوں کے سرے زمین پرہوں،دوسری انگلیوں کازمین پرہوناکافی نہیں ہے، بلکہ اگرپیرکے انگوٹھے کاناخن اتنابڑاہوکہ سرے زمین پرنہ لگے تونمازباطل ہے اوراگرکوئی مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اپنی نمازیں اس طرح پڑھتارہاہے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازیں اعادہ کریں۔ مسئلہ۱۰۸۴۔ اگرکسی کاانگوٹھاتھوڑاساکٹاہوتوباقی زمین پررکھے اوراگرانگوٹھاہی نہ ہویابہت کم باقی ہے تودوسری انگلیوں کوزمین پررکھے اوراگرانگلیاں نہ ہوں توباقی ماندہ پیرکاکچھ حصہ زمین پررکھے۔ مسئلہ۱۰۸۵۔ اگرغیرمعمولی طریقہ سے سجدہ کرے، مثلاسینے اورپیٹ کوزمین پررکھے تواحتیاط واجب کی بناء پرنمازدوبارہ پڑھے اوراگرلیٹ کر ساتوں اعضاء کوزمین پررکھے تب بھی نمازکااعادہ کرے۔ مسئلہ ۱۰۸۶۔ سجدگاہ یاجس پرسجدہ کرتے ہیں پاک ہو، لیکن پاک سجدگاہ کونجس فرش پررکھدے یاسجدگاہ کی ایک طرف نجس ہواوراس نے پیشانی پاک طرف پررکھی ہے توکوئی حرج نہیں ہے۔ مسئلہ۱۰۸۷۔ اگرپیشانی پرپھوڑاوغیرہ ہواورسجدگاہ وغیرہ پرسجدہ نہ کرسکے توپیشانی کے کنارے کوسجدگاہ پررکھے یادونوں طرف سجدگاہ رکھے اوراس کے بیچ کی جگہ خالی رکھے اورسجدگاہ کوزمین سے اتنابلندرکھے کہ پھوڑااس میں اجائے۔ مسئلہ۱۰۸۸۔ اگرپھوڑایازخم پوری پیشانی پرہوتوپیشانی کے باہردونوں طرف میں سے کسی ایک طرف سجدہ کریں اوراگریہ ممکن نہ ہوتوتھوڑی کوسجدگاہ پررکھیں اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتوبناء براحتیاط واجب چہرے کے جس حصہ کوممکن ہوسجدگاہ پررکھیں اوراگرچہرے کے کسی حصے پرسجدہ ممکن نہ ہوتوسرکے اگلے حصے پرسجدہ کرے۔ مسئلہ۱۰۸۹۔ جوشخص پیشانی زمین پرنہ رکھ سکتاہوتوجتناجھک سکتاہواتناتوجھک جائے اورسجدگاہ یاکوئی ایسی چیزجس پرسجدہ صحیح ہواس کواونچائی پررکھ لے تاکہ پیشانی اس تک پہنچ جائے اوراس پرسجدہ کرے لیکن اگرسجدگاہ کواٹھاکرپیشانی سے لگائے توصحیح نہیں ہے، ہتھیلیوں، گھٹنوں، پیروں کے انگوٹھوں کوحسب معمول زمین پررکھے۔ مسئلہ۱۰۹۰۔ اگرجھک نہ سکتاہوتوسجدہ کے لئے بیٹھ جائے اورسرسے اشارہ کرے یہ بھی ممکن نہ ہوتوآنکھوں سے اشارہ کرے، یعنی سجدہ کی نیت سے آنکھوں کوبندکرے اورسراٹھانے کی نیت سے کھول دے، اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتودل میں سجدہ کی نیت کرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ہاتھ یااس قسم کی چیز سے سجدہ کے لئے اشارہ کرے۔ مسئلہ۱۰۹۱۔ جوشخص بیٹھ نہیں سکتاتووہ کھڑے ہوکرسجدہ کی نیت کرے اورسرسے اشارہ کرے، یہ بھی ممکن نہ ہوتو آنکھوں سے، یہ بھی ممکن نہ ہوتودل میں سجدہ کی نیت کرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ہاتھ یااس جیسی شئی سے سجدہ کے لئے اشارہ کرے۔ مسئلہ۱۰۹۲۔ اگرپیشانی سجدہ کی جگہ سے بے اختیاراٹھ جائے توضروری ہے کہ حتی الامکان اسے دوبارہ سجدہ کی جگہ سے پرنہ جانے دے اوریہ ایک سجدہ شمار ہوگاچاہے ذکرسجدہ پڑھاہویانہیں، اوراگرسرکونہ روک سکے اوربے اختیارسجدہ کی جگہ پہنچ جائے تووہی ایک سجدہ شمارہوگااوراگرذکرنہ پڑھاہوتواسے پڑھے۔ مسئلہ۱۰۹۳۔ تقیہ کی صورت میں بچھونے وغیرہ پرسجدہ کیاجاسکتاہے، یہ ضروری نہیں ہے کہ نمازکے لئے دوسری جگہ جائے تاکہ سجدہ گاہ پرسجدہ کرسکے البتہ ا گروہیں پرپتھریاچٹائی پرسجدہ کرناممکن ہوتوواجب ہے کہ ایساکرے۔ مسئلہ۱۰۹۴۔ کسی ایسی چیزپرسجدہ کرناجس پربدن ساکن نہیں رہ سکتاہوباطل ہے، لیکن اگرگڈایاکسی دوسری چیزپرسجدہ کرے کہ ابتداء میں وہ متحرک ہے لیکن آخرمیں ایک جگہ پررک جاتی ہے توکوئی اشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۱۰۹۵۔ اگرانسان مجبوررہے کہ کیچڑوالی زمین پرنمازپڑھے تواگربدن اورلباس کاآلودہ ہونا اس کے لئے مشقت کاباعث نہ ہوتوسجدہ اورتشہدکومعمول کے مطابق بجالائے اوراگرمشقت کاباعث ہوتوکھڑے ہوکرنمازپڑھے اورسجدہ کے لئے سرسے اشارہ کرے اورتشہدبھی حالت قیام میں بجالائے اوراگراس مشقت کے بوجودسجدہ اورتشہدمعمول کے مطابق بجالائے تواس کی نماز صحیح ہے۔ مسئلہ۱۰۹۶۔ دوسرے سجدہ جہاں پرتشہدواجب نہیں ہے، مثلانمازظہروعصروعشاء کی تیسری رکعت تووہاں بھی دوسرے سجدے کے بعدایک لحظہ بیٹھ جانابہترہے پھر بعدکی رکعت کے لئے کھڑاہو،اس عمل کانام ”جلسہ استراحت“ ہے۔ وہ چیزیں جن پرسجدہ صحیح ہے : مسئلہ۱۰۹۷۔ سجدے کے وقت پیشانی زمین پرہویاان چیزوں پرہوجوزمین سے اگتی ہیں جیسے لکڑی اوردرختوں کے پتے لیکن وہ چیزیں جوکھانے اورپہننے کے کام میں ائی ہیں ان پرسجدہ جائزنہیں ہے، لیکن معدنیات ، مثلاسونا، چاندی، عقیق، فیرزہ، پرسجدہ جائزنہیں ہے، البتہ معدنی پتھروں پرجیسے سنگ مرمراورسنگ سیاہ پرسجدہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۱۰۹۸۔ انگورکے پتوں پرسجدہ کرناجبکہ تازہ ہوں جائزنہیں ہے، لیکن ان کے خشک ہوجانے کے بعدان پرسجدہ کیاجاسکتاہے۔ مسئلہ۱۰۹۹۔ گھاس وغیرہ جوزمین سے اگتی ہے اورحیوانوں کی غذاہیں ان پرسجدہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ مسئلہ۱۱۰۰۔ ان پھولوں پربھی سجدہ کیاجاسکتاہے جوانسان کی غذانہیں ہے لیکن وہ پھول اورگھاس جودواؤں میں استعمال ہوتی ہے جیسے گل بنفشہ، گل گاوزبان سجدہ صحیح نہیں ہے۔ مسئلہ۱۱۰۱۔ اس گھاس پرسجدہ صحیح نہیں ہے جوبعض شہروں میں کھائی جاتی ہے اوربعض میں نہیں،اسی طرح کچے پھلوں پربھی جائزنہیں ہے، لیکن توتون پرسجدہ جائزہے۔ مسئلہ۱۱۰۲۔ چونے اورگچ کے پتھرپرسجدہ صحیح ہے،اسی طرح پختہ جسیم اورچونے اوراینٹ اورمٹی کے پکے ہوئے برتنوں اوران سے ملتی جلتی چیزوں پربھی سجدہ کیاجاسکتاہے۔ مسئلہ۱۱۰۳۔ اگرکاغذایسی چیزوں سے بنایاجائے جس پرسجدہ کرناصحیح ہے، مثلالکڑی اوربھوسے سے تواس پرسجدہ جائزہے، اسی طرح روئی سے بنے ہوئے کاغذ پرسجدہ جائزہے، لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ ریشم سے بنے ہوئے کاغذپرسجدہ نہ کرے۔ مسئلہ۱۱۰۴۔ سب سے بہترچیزسجدہ کے لئے تربت حضرت سیدالشہداء ہے اوراس کے بعدخاک اوراس کے بعدپتھراوراس کے بعدگھاس ہے۔ مسئلہ۱۱۰۵۔ اگرایسی چیزنہ ہوجس پرسجدہ صحیح ہے یاگرمی یاسردی یاتقیہ کی وجہ سے اس پرسجدہ نہیں کرسکتاتووہ اپنے لباس پرسجدہ کرے جوکتان یاروئی سے بنایاگیاہواوراگرکسی اورچیزسے بنایاگیاہو، مثلا(اون)سے تواسی پراوراگریہ بھی نہ ہوتواپنی ہتھیلی کی پشت پرسجدہ کرے اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتواحتیاط کی بناء پرمعدنی چیزوں پر، مثلاعقیق پرسجدہ کرے۔ مسئلہ۱۱۰۶۔کیچڑاورایسی نرم مٹی پرجس پیشانی سکون سے نہ ٹک سکے اگرکچھ نیچے جانے کے بعدٹک جائے توسجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مسئلہ۱۱۰۷۔ اگرپہلے سجدہ میں سجدگاہ پیشانی سے چپک جائے تودوسرے سجدہ کے لئے اگراسی طرح سجدہ میں جائے اورالگ نہ کرے کوئی حرج نہیں ہے، لیکن بہتریہ ہے کہ ا س کوالگ کردیں۔ مسئلہ۱۱۰۸۔ اگرنمازپڑھنے میں وہ چیزاختیارسے نکل جائے جس پرسجدہ جائزہے اورکوئی دوسری چیزبھی موجودنہ ہوتواگروقت وسیع ہے اوردوسری جگہ پرایسی چیزموجودہوجس پرسجدہ کرناصحیح ہے تونمازکوتوڑدے اوراگروقت تنگ ہویاکوئی چیزجس پرسجدہ کرناصحیح ہے نہ ہوتواپنے لباس پرجوروئی اوراس جیسے سے بناہے سجدہ کرے اوراگر یہ بھی ممکن نہ ہوتوہاتھوں کی پشت پراوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتوکسی معدنی چیزپرعقیق جیسے سجدہ کرے۔ مسئلہ۱۱۰۹۔ اگرسجدہ کی حالت میں متوجہ ہوکہ پیشانی ایسی چیزپررکھی ہے کہ جس پرسجدہ جائزنہیں ہے تواگرممکن ہوپیشانی کوکھینچ کراس چیزپررکھے جس پرسجدہ صحیح ہے اوراگراس پردسترس نہیں رکھتااوروقت بھی تنگ ہے توپچھلے مسئلہ کے قاعدہ پرعمل کرے۔ مسئلہ۱۱۱۰۔ اگرسجدہ کے بعدمتوجہ ہوکہ سجدہ ایسی چیزپرکیاہے جس پرسجدہ جائزنہیں تھاتواس کی نمازصحیح ہے۔ مسئلہ۱۱۱۱۔ غیرخداکے لئے سجدہ کرناحرام ہے ،آئمہ کی قبروں کے سامنے جوبعض لوگ پیشانی کوزمین پررکھتے ہیں اگرشکرخداکے لئے ہے توکوئی حرج نہیں ہے اوراگراس سے امام کوسجدہ کرنامقصودہے توحرام ہے۔ سجدہ کے مستحبات ومکروہات :مسئلہ۱۱۱۲۔ سجدہ میں چندچیزیں مستحب ہیں : ۱۔ رکوع سے سراٹھانے کے بعدجب جسم ساکن ہوجائے توسجدہ میں جانے کے لئے تکبیرکہے اورجوشخص بیٹھ کرنمازپڑھ رہاہے جب بیٹھ جائے سجدہ میں جانے کے لئے تکبیرکہے۔ ۲۔ مردپہلے ہاتھوں کوزمین پررکھے اورعورتیں پہلے گھٹنوں کوزمین پررکھیں۔ ۳۔ جس چیزپرسجدہ صحیح ہے اس پرپیشانی کے علاوہ ناک کوبھی رکھنامستحب ہے۔ ۴۔ سجدہ کی حالت میں ہاتھوں کی انگلیوں کوملائے رکھے اورکان کے پاس روبقبلہ رکھے۔ ۵۔ سجدہ میں دعاء کرے خداسے اپنی حاجتوں کوطلب کرے اورایک اچھی اورمناسب دعایہ ہے : یاخیرالمسئولین ویاخیرالمعطین ارزقنی وارزق عیالی من فضلک فانک ذوالفضل العظیم۔ ترجمہائے بہترین ذات کہ جس سے لوگ اپنی حاجتوں کوطلب کرتے ہیں اوراے بہترین عطاکرنے والے اپنے فضل وکرم سے مجھے اورمیرے عیال کورزق دے کیونکہ توہی فضل عظیم کامالک ہے ۔ ۶۔ سجدہ کے بعدبائیں ران پربیٹھے اورداہنے پاؤں کی پشت کوبائیں پیرکے تلوے پررکھے اوراس کو”تورک“کہتے ہیں۔ ۷۔ سجدہ اول کے بعدجب بدن ساکن ہوجائے توکہیں”استغفراللہ ربی واتوب الیہ“۔ ۸۔ ہرسجدہ کے بعدجب بیٹھ جائے اوراس کابدن ساکن ہوجائے توتکبیرکہے۔ ۹۔ سجدہ کوطول دے اورتسبیح وحمدوذکرکرے اوربیٹھے وقت دونوں ہاتھ رانوں پررکھے۔ ۱۰۔ دوسرے سجدہ میں جانے کے لئے بدن کے سکون کی حالت میں”اللہ اکبر“کہے۔ ۱۱۔ سجدہ میں درودبھیجے۔ ۱۲۔ اٹھتے وقت پہلے گھٹنوں کوزمین سے اٹھائے اس کے بعددونوں ہاتھوں کو۔ ۱۳۔ مرداپنی کہنیاں اورشکم زمین سے نہ چمٹائیں اوربازؤں کوپھلوں سے الگ رکھیں اورعورتیں اپنی کہنیاں اورشکم زمین سے چمٹائیں اوراعضاء بدن ایک دوسرے سے ملاکررکھیں اورسجدے کے باقی مستحبات مفصل کتب میں بیان کئے گئے ہیں۔ قرآن کے واجب سجدے :مسئلہ۱۱۱۴۔ قرآن مجیدکے چارسوروں میں سجدہ کی آیت ہے : ۱۔ سورہ ”الم سجدہ“ تنزیل آیت ۳۲۔ ۲۔ سورہ” حم سجدہ “ آیت ۴۱۔ ۳۔ سورہ ”والنجم“ آیت ۵۳۔ ۴۔ سورہ ”اقراء“ آیت ۹۶۔ انسان جب بھی سجدہ کی آیت کوپڑھے یاسنے اس پرسجدہ واجب ہوجاتاہے اوراگربھول جائے توجب بھی یادآجائے اوراگرخودنہ سنے لیکن کان میں سجدہ کی آیت پڑھائے توبناء براحتیاط واجب سجدہ کرے۔ مسئلہ۱۱۱۵۔ اگرانسان خودآیت سجدہ کوپڑھے اوراسی حالت میں کسی سے سنے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دو سجدہ کرے۔ مسئلہ۱۱۱۶۔ نمازکے علاوہ اگرسجدہ میں ہواورآیت سجدہ پڑھے یاسنے توسجدہ سے سراٹھاکردوبارہ سجدہ کرے۔ مسئلہ۱۱۱۷۔ اگرآیت سجدہ ٹیپ سے یاریڈیوسے سنے توسجدہ کرناضروری ہے۔ مسئلہ۱۱۱۸۔ بناء براحتیاط واجب قرآن کے واجب سجدوں میں بھی پیشانی ایسی چیزپررکھے جس پرسجدہ جائزہے، لیکن وہ تمام شرائط جونماز میں واجب ہیں اس میں واجب نہیں ہیں۔ مسئلہ۱۱۱۹۔ قرآن کے واجب سجدہ میں اس طرح عمل کرے کہ کہا جائے اس نے سجدہ کیاہے، یعنی نیت اورسجدہ کی ظاہری صورت کافی نہیں ہے ۔ مسئلہ۱۱۲۰۔ قرآن کے سجدہ کے لئے صرف سجدہ میں چلاجاناکافی ہے ذکرواجب نہیں ہے لیکن ذکرکرنابہترہے اوربہترہے کہ یہ ذکرکہے : لاالہ الااللہ حقاحقا،لاالہ الااللہ ایمانا وتصدیقا، لاالہ الااللہ عبودیة ورقا،سجدت لک یارب تعبداو رقا لامستنکفا ولامستکبرابل اناعبدذلیل ضعیف خائف مستجیر۔ مسئلہ۱۱۲۱۔ قرآن کے واجب سجدے میں تکبیرةالاحرام ،تشہداورسلام نہیں ہے،لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ سجدہ سے سراٹھانے کے بعدتکبیرکہے۔ ۷۔ تشہد :مسئلہ ۱۱۲۲۔ ہرنمازکی دوسری رکعت میں تشہدواجب ہے ،اسی طرح نمازمغرب وعشاء ظہروعصرکی آخری رکعت میں بھی تشہدواجب ہے تشہدکاطریقہ یہ ہے کہ دوسری رکعت میں دوسرے سجدہ کے بعدجب بیٹھ جائے اوربدن ساکن ہو، تب تشہدپڑھے اورصرف اتناکہناکافی ہے: اشہدان لاالہ الااللہ وحدہ لاشریک لہ واشہدان محمدا عبدہ ورسولہ، اللہم صل علی محمد وآل محمد۔ مسئلہ۱۱۲۳۔ تشہدکے کلمات کوصحیح عربی میں ترتیب کے ساتھ پے درپے اداکرے۔ مسئلہ۱۱۲۴۔ اگرتشہدبھول جائے اوربعدوالی رکعت کے رکوع سے پہلے یادآجائے توبیٹھ جائے اورتشہدپڑھے پھراٹھ کرنمازکوآگے بڑھائے، لیکن اگررکوع میں یارکوع کے بعدیادآئے تواس کی نمازصحیح ہے اورا س کوتمام کرے اورنمازکے بعدتشہدکی قضاء کرے اوردوسجدہ سہوبحالائے ۔ مسئلہ۱۱۲۵۔ تشہدمیں بائیں ران پربیٹھنااوردائیں پاؤں کی پشت کوبائیں پاؤں کے تلوے پررکھنامستحب ہے اورتشہدسے پہلے ”الحمدللہ “ یابسم اللہ وباللہ والحمدللہ وخیرالاسماء للہ“ کہنامستحب ہے اورتشہدمیں ہاتھوں کوران پررکھنااورانگلیوں کوملاکررکھنامستحب ہے اوراپنی گودمیں نظررکھے اورتشہدختم کرکے کہے : وتقبل شفاعتہ وارفع درجتہ ۔ مسئلہ۱۱۲۶۔ مستحب ہے کہ عورتیں تشہدپڑھتے وقت اپنی رانیں ملاکررکھیں۔ ۸۔ سلام :مسئلہ ۱۱۲۷۔ تمام نمازوں کی آخری رکعت میں تشہدکے بعدسلام کہناواجب ہے۔ بیٹھے ہوئے جب بدن ساکن ہوکہے: ”السلام علیک ایہاالنبی ورحمةاللہ وبرکاتہ“ اوراس کے بعدواجب ہے کہ یہ کہے :” السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ “یاکہے : ”السلام علیناوعلی عباداللہ الصالحین“ لیکن اگریہ سلام کہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے بعد”السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ“ کوبھی کہے۔ مسئلہ۱۱۲۸۔ اگرنمازکے سلام کوبھول جائے اورایسے وقت میں یادآئے کہ نمازکی صورت ابھی بگڑی نہیں ہے اورجوکام عمدایاسہوانمازکوباطل کردیتے ہیں ان میں سے کسی کام کوانجام بھی نہیں دیاہے(مثلاپشت بہ قبلہ نہیں ہوا)توضروری ہے کہ سلام کہ لے اوراس کی نمازصحیح ہے۔ مسئلہ۱۱۲۹۔ اگرنمازکے سلام کوبھول جائے اورایسے وقت یادآئے جب صورت نمازبگڑگئی ہولیکن ایساکام نہیں کیاجس کے عمدایاسہواکرنے سے نمازباطل ہوجاتی ہے توسلام ضروری نہیں ہے اس کی نمازصحیح ہے، اوراگرصورت نمازکے بگڑنے سے پہلے ایساکوئی کاڈالاہوجس سے نمازباطل ہوجاتی ہے تواس کی نمازباطل ہے۔ ۹۔ ترتیب :مسئلہ۱۱۳۰۔ اگرعمدانمازکی ترتیب کی خلاف ورزی کرے، مثلاسورہ کوحمدسے پہلے یاسجدہ کورکوع سے پہلے بجالائے نمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۱۳۱۔ اگرکسی رکن کوبھول جائے اوراس کے بعدوالارکن بجالائے ، مثلارکوع کرنے سے پہلے دوسجدہ کرے تونمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۱۳۲۔ اگرکسی رکن کوبھول جائے اورا س کے بعدوالی چیزکوبجالائے جورکن نہ ہو،مثلادوسجدے کرنے سے پہلے تشہدپڑھ لے تووہ اس رکن کوبجالائے اورجس چیزکوبھی غلطی سے پڑھ لی ہے دوبارہ پڑھے اوراحتیاط واجب کی بناء پرہراضافی کام کے لئے دوسجدے سہوبجالائے۔ مسئلہ۱۱۳۳۔ اگرکسی غیررکن کوبھول جائے اوربعدوالے رکن کوبجالائے، مثلاالحمدبھول گیااوررکوع میں چلاگیاتواس کی نمازصحیح ہے،اوربھولے ہوئے حمدکےلئے احتیاط واجب کی بناپردوسجدے سہوبجالائے۔ مسئلہ۱۱۳۴۔ اگرکسی غیررکن کوبھول جائے اوربعدوالی چیزمیں جووہ بھی غیررکن ہے مشغول ہوجائے، مثلاحمدبھول جائے اورسورہ پڑھ لے تواگربعدوالے رکن میں جاچکاہے، مثلارکوع میں جانے کے بعداسے یادآجائے کہ حمدکونہیں پڑھاہے تووہ آگے بڑھ جائے اوراس کی نمازصحیح ہے اوراحتیاط واجب کی بناپرہرواجب کے لئے جوبھول جائے دوسجدہ سہوبجالائے اوراگربعدوالے رکن میں مشغول نہ ہواہوتوپہلے بھولے ہوئے چیزکوبجالائے اوربعدمیں جس چیزکوغلطی سے بجالایادوبارہ پڑھ لے اوربنابراحتیاط واجب دوسجدے سہوبجالائے۔ مسئلہ۱۱۳۵۔ اگرپہلے سجدہ کودوسراسجدہ کے خیال سے یادوسراکواس خیال سے کے پہلاہے بجالائے تواس کی نمازصحیح ہے اوراس کاپہلاسجدہ اوردوسراسجدہ دوسراشمارہوگا۔
۱۰۔موالات :مسئلہ۱۱۳۶۔ نمازی کوموالات کی بھی رعایت کرنی چاہئے، یعنی نمازکے کاموں کے درمیان،مثلارکوع،سجود،تشہدکے درمیان اتنافاصلہ نہ کرے کہ صورت نمازسے خارج ہوجائے اوراگرایساکرے گاتونمازباطل ہے خواہ عمداکرے یاسہوا۔ مسئلہ۱۱۳۷۔ اگرنمازمیں جان بوجھ کراس کے حروف اورکلمات کے درمیان فاصلہ رکھے تو اس کی نمازباطل ہے اوراگرسہوااتنافاصلہ کردے کہ قرائت وکلمات کی صورتتوختم ہوجائے،لیکن نمازکی صورت باقی رہے توپلٹ کرصحیح طریقے سے بجالاناضروری ہے اوراگربعدوالے رکن میں داخل ہوچکاہوتواس کی نمازصحیح ہے پلٹنے کی ضرورت نہیں ہے،مگرتکبیرةالاحرام میں کہ اگراس کے کلمات میں اتنافاصلہ ہوجائے کہ تکبیرةالاحرام کی شکل وصورت سے خارج ہوجائے تونمازباطل ہے۔ مسئلہ۱۱۳۸۔ رکوع،سجود،قنوت کاطول دینا،قرائت میں لمبے لمبے سورہ پڑھناموالات کوختم نہیں کرتے۔ قنوت :مسئلہ۱۱۳۹۔ ہرواجب ومستحب نمازمیں دوسری رکعت میں قرائت کے بعدرکوع سے پہلے قنوت مستحب ہے اورنمازوتراگرچہ ایک رکعت ہے مگر اس میں رکوع سے پہلے قنوت مستحب ہے اورنمازجمعہ میں ایک قنوت پہلی رکعت میں رکوع سے پہلے اورایک دوسری رکعت میں رکوع کے بعدہے اورنمازآیات میں پانچ قنوت ہیں اورنمازعیدین میں پہلی رکعت میں پانچ اوردوسری رکعت میں چارقنوت ہیں۔ مسئلہ ۱۱۴۰۔ اگرقنوت پڑھناچاہے تواحتیاط واجب کی بناء پرہاتھوں کوچہرے کے مقابل تک بلندکرے اورمستحب ہے کہ ہتھیلیاں اسمان کی طرف ہوں اوردونوں ہاتھوں کوملائے رکھے اورنگاہ ہتھیلیوں پررکھے۔ مسئلہ۱۱۴۱۔ قنوت میں چاہے جوذکرپڑھے جائزہے یہاں تک کہ ایک مرتبہ ”سبحان اللہ“ کہنابھی کافی ہے لیکن بہترہے کہ منقول دعائیں مثلایہ دعاپڑھے : لاالہ الااللہ الحلیم الکریم، لاالہ الااللہ العلی العظیم، سبحان اللہ رب السموات السبع ورب الارضین السبع ومافیہن ومابینہن ورب العرش العظیم والحمدللہ رب العالمین۔ مسئلہ۱۱۴۲۔ قنوت کوبلندپڑھنامستحب ہے،لیکن نمازجماعت میں اس طرح نہ پڑھے کہ امام اس کی آوازکوسنے۔ مسئلہ۱۱۴۳۔ اگرقنوت کوعمداچھوڑدے تواس کی قضانہیں ہے اوربھولے سے چھوٹ جائے اوررکوع میں پہنچنے سے پہلے یادآجائے تومستحب ہے کھڑے ہوکرپڑھ لے اوررکوع میں یادآجائے تورکوع کے بعدقضاکرنامستحب ہے،اوراگرسجدہ میں یادآجائے تونمازکے سلام کے بعدقضاء کرے۔ |