پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

نمازقضا:

مسئلہ۱۳۹۲۔ جوشخص واجب نمازکواس کے وقت میں نہ پڑھے اس پراس نمازکی قضاواجب ہے ، چاہے اس نے پورے وقت سوجانے کی وجہ سے یامستی کی وجہ سے نمازنہ پڑھی ہولیکن حائض یانفساء عورت سے حیض ونفاس میں جوروزانہ نمازچھوٹ گئی ہے اس کی قضا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ۱۳۹۳۔ جس شخص کووقت گزرجانے کے بعدمعلوم ہوکہ پڑھی ہوئی نمازباطل تھی تواس نمازکی قضااس پرواجب ہے۔

مسئلہ۱۳۹۴۔ اگربچہ نمازکاوقت ختم ہونے سے پہلے بالغ ہوجائے اگرچہ ایک رکعت جتناوقت ہی باقی ہوتونمازاداکی صورت میں اس پرواجب ہے لہذااگرنہ پڑھے تواس کی قضاواجب ہے اوریہی حکم ہے اگرعورت حالت حیض یانفاس میں ہواوروقت تمام ہونے سے پہلے ان کاعذربرطرف ہوجائے۔

مسئلہ۱۳۹۵۔ جس شخص پرنمازجمعہ واجب ہے اگروہ اسے وقت پربجانہ لائے تواس پرلازم ہے کہ نمازظہرپڑھے اورنمازظہربھی اگرچھوٹ جائے تواس کی قضابجالائے۔

مسئلہ۱۳۹۶۔ واجب نمازکی قضادن رات میں جب چاہے بجالائے چاہے سفرمیں ہویاحضرمیں لیکن اگرگھرمیں سفرکی قضانمازیں بجالانا چاہے توقصربجالائے اوراگرحضرکی قضانمازوں کوسفرمیں بجالاناہوتوپوری قضابجالائے۔

مسئلہ۱۳۹۷۔ ایسی جگہوں پرجہاں مکلف کوقصرواتمام میں اختیارہے جیسے مسجدالحرام، اگرکچھ نمازیں چھوٹ جائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ ان جگہوں کے علاوہ جب قضابجالائے توقصرپڑھے اوراگران ہی مقامات پرقضاکوبجالاناہوتواسے اختیارہے چاہے قصرپڑھے، چاہے پوری پڑھے۔

مسئلہ۱۳۹۸۔ جس کے ذمہ قضانمازیں ہوں اسے سستی نہیں کرنی چاہئے لیکن فوری اسے بجالاناواجب نہیں ہے۔

مسئلہ۱۳۹۹۔ جس کے ذمہ قضانمازیں ہوںوہ مستحبی نمازیں پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ۱۴۰۰۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ قضانمازوں میں ترتیب کی رعایت کی جائے اوروہ نمازیں جن کی ادامیں ترتیب ضروری ہے جیسے نماز ظہروعصرتولازم ہے ان کی قضامیں بھی ترتیب کی رعایت کی جائے۔

مسئلہ۱۴۰۱۔ اگرکوئی شخص چاہے کہ یومیہ نمازوں کے علاوہ چندنمازوں کی مثلانمازآیات کی قضاکرے یامثلاکسی ایک یومیہ نمازکی اورچند غیریومیہ کی قضاکرے توان کاترتیب کے ساتھ قضاکرناضروری نہیں ہے۔

مسئلہ۱۴۰۲۔ جس کوعلم نہ ہوکہ جونمازیں اسے سے قضاہوئی ہیں ان میں پہلی نمازکونسی ہے توضروری نہیں ہے کہ اس طرح پڑھے کہ ترتیب حاصل ہوجائے جس کوچاہے اسے پہلے پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ۱۴۰۳۔ اگرمیت کی نمازقضاپڑھواناچاہیں اورورثہ کومیت سے جونمازیں فوت ہوئیں ہیں اس کی ترتیب کاعلم ہوتوضروری ہے کہ ترتیب کی رعایت کی جائے بنابراین متعدداشخاص کوایک میت کاایک ہی وقت میں میت کی قضانمازیں پڑھنے کے لئے اجیربناناصحیح نہیں ہے، اگرمتعدداجیرہوں توہرکے لئے جداگانہ وقت مقررکیاجاناچاہئے۔

مسئلہ۱۴۰۴۔ جس کی کئی نمازیں قضاہوں اوران کی تعدادنہ جانتاہو مثلااس کومعلوم نہیں ہے کہ چاردن کی نمازچھوٹی ہے یاپانچ دن کی تواس کے لئے کم مقدارپراکتفاکرلیناکافی ہے لیکن اگرپہلے اس کوتعدادمعلوم رہی ہولیکن سہل انگاری کی وجہ سے بھول گیاتب احتیاط واجب ہے کہ زیادہ مقدارکوپڑھے۔

مسئلہ۱۴۰۵۔ اگرکسی شخص پراسی دن کی قضانمازکاپڑھناہوجس دن کی اداکاپڑھنااس پرواجب تھاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ ادانمازسے پہلے قضاپڑھ لے۔

مسئلہ۱۴۰۶۔ کسی زندہ آدمی کی قضانمازیں اس کی زندگی میں کوئی بھی نہیں پڑھ سکتاخواہ وہ زندہ آدمی معذورہو۔

مسئلہ۱۴۰۷۔ قضانمازوں کوجماعت کے ساتھ بھی پڑھاجاسکتاہے چاہے امام جماعت کی نمازاداہویاقضاہویہ بھی ضروری نہیں ہے کہ دونوں ایک ہی نمازپڑھیں،مثلااگرکوئی شخص صبح کی نمازکوامام کی نمازظہریاعصرکے ساتھ پڑھے توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ۱۴۰۸۔ ایسابچہ جونیک وبدکوسمجھتاہواس کونمازاوردیگرعبادتوں کاعادی بنانامستحب ہے، بلکہ اس کوقضانمازوں کی تشویق (شوق دلانا) بھی مستحب ہے۔

والدین کی قضانمازیں بڑے بیٹے پرواجب ہیں:

اگرباپ اپنی نمازوں کوکسی عذرکی وجہ سے نہ پڑھ سکاتوبڑے بیٹے پرواجب ہے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ وہ نمازیں جونافرمانی خداسے ترک کیاہووہ بھی واجب ہیں کہ باپ کے مرنے کے بعداس کی قضانمازیں پڑھے یاکسی کواجرت دے کرپڑھوائے، اوریہی حکم ہے اگر باپ نے بیماری یاسفرکی وجہ سے جن روزوں کونہ رکھاہواوراپنی زندگی میں بجالانے پرقدرت رکھتاہوتوبڑے بیٹے کے لئے ضروری ہے باپ کی وفات کے بعدان کی قضابجالائے۔

مسئلہ۱۴۰۹۔ احتیاط واجب ہے کہ ماں کی قضاروزے ،نمازیں جواس سے فوت ہوگئے ہوں بڑے بیٹے کوبجالاناچاہئے۔

مسئلہ۱۴۱۰۔ بڑے بیٹے پرصرف وہ قضانمازیںواجب ہیں جووالدین سے قضاہوئی ہیں لیکن وہ نمازیں جواجرت کی وجہ سے یاکسی اوروجہ سے والدین پرواجب ہوئی تھی اوران کے ذمہ تھی ان کی قضابڑے بیٹے پرواجب نہیں ہے۔

مسئلہ۱۴۱۱۔ میت کی قضانمازیں بیٹے کے بیٹے پرواجب نہیں ہیں جبکہ میت کی موت کے وقت وہی سب سے بڑاہو، اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ اگرمیت کی کوئی اولادنہ ہوتووہ قضانمازوں کوبجالائے۔

مسئلہ۱۴۱۲۔ ماں باپ کے مرتے وقت اگربڑالڑکانابالغ ہوتوجس وقت بھی بالغ ہوجائے اس وقت ماں باپ کے نمازوں کی قضابجا لائے، البتہ اگربالغ ہونے سے پہلے مرجائے تودوسرے لڑکوں پرکوئی تکلیف نہیں ہے۔

مسئلہ۱۴۱۳۔ اگرمیت کاایک لڑکاعمرکے لحاظ سے بڑاہودوسرا بالغ ہونے کے اعتبارسے بڑاہوتونمازکی قضااس پرواجب ہے جوعمرکے لحاظ سے بڑاہے۔

مسئلہ۱۴۱۴۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ بڑابیٹامیت کاوارث بھی ہو بلکہ اگرایسے اسباب (جیسے قتل،کفر) کی وجہ سے ارث سے محروم اورممنوع ہوتوبھی قضااس پرواجب ہے۔

مسئلہ۱۴۱۵۔ اگریہی معلوم نہ ہوکہ بڑابیٹاکون ہے تونمازورو زوں کی قضاکسی پرواجب نہیں ہے، ہاں احتیاط مستحب ہے کہ وہ لڑکے آپس میں تقسیم کرلیں یاانہیں بجالانے کے لئے قرعہ اندازی کرکے ایک معین کردیں۔

مسئلہ۱۴۱۶۔ اگرمیت نے وصیت کی ہوکہ اس کی قضانمازیں اورروزہ کے لئے اجیربنایاجائے تواگراجیرنمازاورروزوں کوصحیح طورپر بجالائے تواس کے بعدبڑے بیٹے پرکچھ واجب نہیں ہے، اسی طرح اگرکوئی دوسراشخص نمازوں اورروزوں کوبغیراجرت اداکردے توبڑے بیٹے سے ساقط ہیں۔

مسئلہ ۱۴۱۷۔ بڑابیٹاقضانمازوں کواپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے بلندآوازسے یاآہستہ پڑھنے کے لحاظ سے لہذاضروری ہے کہ اپنی ماں کی صبح، مغرب اورعشاء کی قضانمازیں بلندآوازسے پڑھے۔

مسئلہ۱۴۱۸۔ اگردوبیٹے جڑواں پیداہوئے ہوں توجوبچہ پہلے باہرآیاہووہ بڑاکہلوائے گااگرچہ دوسرے کانطفہ پہلے منعقدہوچکاہو۔

مسئلہ۱۴۱۹۔ اگرکوئی شخص وقت کے درمیانی حصہ میں اتنی مقدارگزرنے کے بعدجس میںوہ نمازپڑھ سکتاتھامرجائے تواس کی قضابڑے بیٹے پرواجب ہوگی۔

مسئلہ۱۴۲۰۔ اگرمیت کابڑالڑکانہ ہویاباپ کی قضانمازیں پڑھنے سے پہلے مرجائے تودوسرے بیٹے پرقضاواجب نہیں ہے، ہاں اگرمیت نے وصیت کی ہوتواس کے مال کے تیسرے حصے سے اس پرعمل کیاجائے۔